مودی کے خلاف نعرے بازی، پٹنہ میں کانگریس اور بی جے پی کارکنوں میں تصادم
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
پٹنہ میں جمعہ کے روز کانگریس اور بی جے پی کے کارکنوں میں جھڑپ ہوئی، جب بی جے پی نے کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کے ‘ووٹَر آدھیکار یاترا’ کے دوران وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی والدہ کے خلاف استعمال شدہ بدزبانی پر احتجاج کیا۔ جھڑپ میں کارکن اپنے پارٹی جھنڈوں سے ایک دوسرے پر حملے کرتے دکھائی دیے۔
#GKShorts | BJP and Congress workers clash in Patna over PM Modi abuse row#BJP #Congress #Bihar pic.
— Greater Kashmir (@GreaterKashmir) August 29, 2025
دربھنگہ پولیس کے مطابق بدزبانی کرنے والے کانگریس کارکن کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی صدر جے پی نڈا نے کانگریس پر شدید تنقید کی اور راہل گاندھی سے معافی کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی 4 فون کالز مسترد کردیں، جرمن اخبار کا دعویٰ
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے واقعہ کو “نامناسب” قرار دیا جبکہ کانگریس کے پوان کیرا نے الزام مسترد کیا اور کہا کہ بی جے پی معاملے کو بھٹکانے کے لیے اٹھا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بی جے پی پٹنہ کارکنوں میں تصادم کانگریس مودی وزیراعظم مودیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بی جے پی پٹنہ کارکنوں میں تصادم کانگریس بی جے پی
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی
اسلامی جمعیت طلباء کی ریلی کے موقع پر کارکنوں اور یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈزمیں تصادم ہوا۔ جمعیت کے کارکنوں نے یونیورسٹی کی 2 گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنیوالے طلباء کو گرفتار کر لیا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی۔اسلامی جمعیت طلباء کی ریلی کے موقع پر کارکنوں اور یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈز میں تصادم ہوا۔ جمعیت کے کارکنوں نے یونیورسٹی کی 2 گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنیوالے طلباء کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ جمعیت یونیورسٹی انتظامیہ کو بلیک میل کرنا چاہ رہی ہے، ان کا پس پردہ مطالبہ برطرف کارکنوں کی بحالی ہے، جمعیت کے برطرف کارکن مختلف جرائم میں ملوث تھے۔
ترجمان یونیورسٹی نے مزید بتایا کہ برطرف طلباء کے سٹے آرڈرز عدالت سے خارج ہو گئے، موجودہ انتظامیہ نے جمعیت کی بھتہ خوری بند کی، اب جمعیت کو نہ تو مفت کھانا ملتا ہے، نہ ان کے کپڑے مفت دھلتے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ جمعیت اب ہاسٹلز کے کمرے کرائے پر نہیں دے سکتی، جمعیت کو دراصل اپنے ناجائز دھندے بند ہونے کی تکلیف ہے، جمعیت کی ریلی میں غیرمتعلقہ مشکوک افراد موجود تھے۔ ترجمان جامعہ پنجاب نے بتایا کہ غنڈہ عناصر کے تمام مطالبات بے بنیاد ہیں، جمعیت کے پس پردہ وہ عناصر ہیں جو انتظامی بہتری برداشت نہیں کر پا رہے۔
دوسری جانب اسلامی جمعیت طلبہ کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بنیادی مسائل اور تعلیمی سہولیات کے فقدان پر احتجاج ریکارڈ کرانا چاہا، مگر انتظامیہ نے ہمارے پرامن احتجاج کو جان بوجھ پر پرتشدد بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ دشمن پالیسیوں، بلا جواز ڈگریوں کی منسوخی، ہاسٹل پالیسی میں غیرمنصفانہ اقدامات اور فیسوں میں مسلسل اضافے کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس موقع پر جمعیت کے رہنماؤں نے کہا کہ طلبہ کو درپیش مسائل فوری حل کیے جائیں، ہاسٹلز اور دیگر سہولیات میں بہتری لائی جائے، بلا جواز ڈگریاں منسوخ کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے، تعلیمی اخراجات میں کمی اور سہولتوں میں اضافہ کیا جائے۔