اسکریپ سے مجسمے: نوجوان کا اپنی مثال آپ آرٹ ورک
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
اسلام آباد کے احتشام جدون اسکریپ آئرن اور ری سائیکل شدہ دھاتوں سے مجسمے بناتے ہیں جو نہ صرف آرٹ کی دنیا میں اپنی مثال آپ ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ جذبہ ہو تو بظاہر بیکار چیز بھی کام آ سکتی ہے۔
آرٹ کا انوکھا انداز ، سکریپ سے شاہکار تک ، احتشام جدون کا فن مجسمہ سازی pic.twitter.com/swX2UHUgD7
— WE News (@WENewsPk) August 30, 2025
احتشام نے ملائیشیا سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صرف آرٹ نہیں بلکہ ان کے اظہار کا ایک طریقہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات 25 یا 30 فٹ کے بڑے مجسمے بنانے میں انہیں 2 سے 3 مہینے لگ جاتے ہیں۔
مزید پڑھیے: ساڑھے 3 ہزار سال پرانے شہر کی دریافت، کونسی اشیا برآمد ہوئیں؟
اب تک احتشام ڈائنوسار، شیر، درخت، مرغے اور آئی بیکس کے مجسمے بنا چکے ہیں۔ تفصیل جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتشام جدون اسکریپ سے مجسمے دھاتی مجسمے مجسمہ ساز احتشام جدون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکریپ سے مجسمے دھاتی مجسمے
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔