سونے کے لوٹے کی مبینہ تبدیلی پر نیب کی انکوائری کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سونے کے لوٹے کی مبینہ تبدیلی پر انکوائری شروع کر دی ہے۔
اس حوالے سے نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد سے ڈائریکٹر جنرل نیب خیبرپختونخوا کو ایک باضابطہ نوٹس آف انکوائری جاری کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:منی لانڈرنگ الزامات، نیب نے ملک ریاض کے صاحبزادے سمیت 4 افراد کو طلب کرلیا
نوٹس کے مطابق میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کرتارپور سے ملنے والا سونے کا لوٹا توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے brass-plated (پیتل چڑھایا ہوا) لوٹا جمع کرایا گیا۔
نیب نے ہدایت دی ہے کہ اس معاملے پر 10 دن کے اندر ثبوت کے ساتھ تحریری جواب جمع کرایا جائے، بصورت دیگر نیب آرڈیننس کی دفعات 9 اور 10 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر جواب نہ دیا گیا تو اس بدعنوانی پر باضابطہ انکوائری کا آغاز کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ کیسز گزشتہ کئی برسوں سے پاکستانی سیاست اور اداروں کے لیے بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں، جن میں قیمتی تحائف کی مبینہ خرد برد، فروخت یا متبادل اشیاء جمع کرانے کے الزامات شامل ہیں۔
اس سے قبل بھی مختلف اعلیٰ حکام اور سیاسی شخصیات پر اسی نوعیت کے کیسز بن چکے ہیں، اور کئی معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
توشہ خانہ چیئرمین نیب سونے کا لوٹا لوٹا نیب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: توشہ خانہ چیئرمین نیب سونے کا لوٹا لوٹا
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ بنایا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے ملاقات کی، جس میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور پرنسپل سیکریٹری آغا واصف بھی شریک تھے۔ اجلاس میں 300 یومیہ ماحولیاتی پلان بنانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ آئندہ مون سون سیزن، جو 15 دن پہلے شروع ہونے کا امکان ہے، کے لیے مؤثر تیاری کی جا سکے۔ اجلاس میں طے پایا کہ چاروں صوبائی حکومتیں اس پلان کے لیے اپنی تجاویز اور ضروری منصوبے پیش کریں گی تاکہ بارشوں اور ندیوں کے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کم سے کم کیے جا سکیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے، کیونکہ ہائیڈرولک مسائل کی وجہ سے اس کے 10 دروازے بند ہو چکے ہیں اور اب اس کی گنجائش 9 لاکھ 60 ہزار کیوسک رہ گئی ہے، جو ابتدا میں 1.5 ملین کیوسک تھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ کے کچھ بندوں کی حالت نازک ہے، تاہم جاپان کے تعاون سے کے کے بند اور شینک بند کو مضبوط کرنے کا منصوبہ زیر عمل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مون سون کے سیلابی پانی کے قدرتی راستے بحال کرنا ہوں گے۔