پاکستان کو امریکا کو سی فوڈ مصنوعات برآمد کرنے کی اجازت میں مزید 4 سال کی توسیع مل گئی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی امریکا کے لیے سی فوڈ برآمدات مالی سال 2025 میں 46 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں قیمت کے لحاظ سے 13.4 فیصد اور مقدار کے اعتبار سے 8 فیصد زیادہ ہے، یہ معلومات پاکستان بیورو آف اسٹاٹسٹکس نے جولائی میں جاری کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور امریکا کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا، بلال اظہر کیانی

وزارتِ بحری امور کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی ادارہ نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) نے پاکستان کی تمام ماہی گیری کمپنیوں کو اپنی فارن فشرریز لسٹ میں شامل کر کے میرین ممل پروٹیکشن ایکٹ (ایم ایم پی اے) کے تحت ’قابلِ موازنہ‘ قرار دیا ہے۔

وزیر بحری امور جنید انور چوہدری کے مطابق اس تصدیق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کی ماہی گیری امریکی معیارات کے مطابق ہے، جو سمندری ممالیہ کو ماہی گیری کے دوران حادثاتی اموات اور شدید زخمی ہونے سے بچانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایم ایم پی اے کے تحت ماہی گیری اداروں کو سمندری ممالیہ کے حادثاتی شکار کو کم کرنے، ماحولیاتی تحفظ کے طریقے اپنانے اور پائیدار اقدامات کے تحت سمندری ماحولیاتی نظام کی صحت برقرار رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

وزیر بحری امور نے کہاکہ یہ فیصلہ پاکستان کے سی فوڈ کے معیار کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنے کا ثبوت ہے اور اس سے شعبے کو طویل المدتی استحکام حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس 4 سالہ توسیع سے عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی پوزیشن مستحکم ہوگی اور امریکہ کے لیے رسائی یقینی بنے گی، جو دنیا کے سب سے بڑے سی فوڈ درآمد کنندگان میں شامل ہے۔

وزارتِ بحری امور کے مطابق موجودہ عالمی منڈی میں سی فوڈ کی قیمت قریباً 2 ڈالر فی کلوگرام ہے اور اس بین الاقوامی منظوری کے بعد قیمت میں اضافے کا امکان ہے، جس سے یورپ اور خلیج کے ممالک میں نئی مارکیٹیں کھلنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان نے 2 لاکھ 42 ہزار 484 میٹرک ٹن سی فوڈ مصنوعات 48 کروڑ 92 لاکھ ڈالر میں برآمد کیں، اور آئندہ سال یہی حجم قریباً 60 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

وزیر بحری امور نے کہا کہ یہ منظوری پاکستان کی جانب سے کمرشل فشرریز کو ریگولیٹ کرنے، پائیدار ماہی گیری کے عمل کو یقینی بنانے اور بین الاقوامی ماحولیاتی معیارات سے ہم آہنگی کی کوششوں کی توثیق ہے۔

انہوں نے امریکا کی منڈی میں ملین ڈالر مالیت کی برآمدات کے تحفظ اور ذمہ دار و پائیدار ماہی گیری کے انتظام میں پاکستان کی ساکھ بہتر بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

محمد جنید انور چوہدری نے کہا کہ سمندری ممالیہ کی آبادی کے تحفظ کے اقدامات مزید مضبوط کیے جائیں تاکہ سمندری حیاتیاتی تنوع کی طویل مدتی صحت یقینی بنائی جا سکے۔

وزارتِ تجارت کے مطابق حکومت نے امریکا کے ساتھ ٹیرف میں کامیاب مذاکرات کیے اور ٹیرف کو خطے میں سب سے کم کر کے پاکستانی برآمد کنندگان کے لیے مسابقتی فائدہ حاصل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 10 فیصد اضافہ، تجارتی سرپلس 4 ارب ڈالر سے زیادہ

وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ نیا ٹیرف ڈھانچہ برآمدات بڑھانے کے لیے بہترین موقع فراہم کرتا ہے اور حکومت کی اقتصادی ٹیم اور نجی شعبے کی مشترکہ کوششوں کی تعریف کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی منڈی پاکستان امریکا تجارتی معاہدہ پاکستان امریکا تعلقات پاکستان کی کامیابی سی فوڈ برآمدات وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی منڈی پاکستان امریکا تجارتی معاہدہ پاکستان امریکا تعلقات پاکستان کی کامیابی سی فوڈ برا مدات وی نیوز پاکستان کی ماہی گیری کے مطابق سی فوڈ کے لیے نے کہا

پڑھیں:

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا

کراچی:

مسلسل تیسری مانیٹری پالیسی میں شرح مستحکم رکھے جانے اور دو ہفتوں سے زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر کے باعث منگل کو 29ویں دن بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، تاہم اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔

سیلاب سے سپلائی چینز میں خلل کے باوجود معیشت کو کوئی بڑا نقصان نہ ہونے کی اطلاعات اور حکومت کی درخواست پر سی پیک منصوبوں کے لیے چین سے ممکنہ طور پر 2ارب ڈالر کی فنانسنگ منظور ہونے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22پیسے گھٹ کر 281روپے 30پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281روپے 51پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 283روپے 55پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔

عالمی سطح پر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کمزور ہونے، پاکستان میں سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں ممکنہ اضافے اور عالمی سطح پر پاکستانی بانڈز کی تجارتی سرگرمیاں بڑھ کر چار سال کی بلند سطح پر آنے کی خبریں انٹربینک مارکیٹ پر اثرانداز رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
  • انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں 
  • پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر کی قدر مسلسل 29ویں روز بھی تنزلی کا شکار
  • انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • کرنسی مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی پرواز جاری