ڈاکٹر یاسمین راشد نے 9 مئی کے 3 مقدمات میں سزاؤں کیخلاف اپیل دائرکردی
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
تحریک انصاف کی مرکزی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق 3 مقدمات میں سنائی گئی سزاؤں کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیلیں دائر کردی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیس: شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قید کی سزا
انہوں نے تھانہ شادمان حملہ، شیرپاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ اور جناح ہاؤس کے قریب گاڑیاں جلانے کے مقدمات میں دائر اپیلوں کے ذریعے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔
اپیلوں میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ تینوں مقدمات میں انسداد دہشت گردی عدالت کی سنائی گئی دس دس سال قید کی سزاؤں کو کالعدم قرار دے اور اپیل کے حتمی فیصلے تک انہیں معطل کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا جائے۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر یاسمین راشد جیل میں قیدیوں کا علاج کر رہی ہیں؟
یاد رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے واقعات پر درج ان 3 مقدمات میں ڈاکٹر یاسمین راشد کو مجموعی طور پر 30 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی انسداد دہشت گردی عدالت تحریک انصاف ڈاکٹر یاسمین راشد لاہور ہائیکورٹ مقدمات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشت گردی عدالت تحریک انصاف ڈاکٹر یاسمین راشد لاہور ہائیکورٹ مقدمات ڈاکٹر یاسمین راشد مقدمات میں
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
ای چالان کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست شہری جوہر عباس نے دائر کی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔ لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔
کراچی کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای...
شہری جوہر عباس نے درخواست میں کہا ہے کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں، عائد کیے گئے جرمانوں کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔