لاہور کے کئی علاقے ابھی تک زیرآب، گھروں میں پانی موجود، مایوسی اور بے بسی کے سائے
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
لاہور کے علاقے تھیم پارک، موہلنوال اور چوہنگ کے لوگ پچھلے کئی دنوں سے سیلاب کے پانی میں گھِرے ہوئے ہیں۔ اگرچہ اب پانی کچھ کم ہوا ہے مگر سینکڑوں گھروں میں اب بھی پانی بھرا ہوا ہے۔ جہاں کبھی زندگی رواں دواں تھی وہاں آج مایوسی اور بے بسی کے سائے ہیں۔
موہلنوال کی گلیوں میں کھڑے پانی سے بدبو اٹھ رہی ہے۔ لوگ اپنے ٹوٹے دروازوں اور ڈوبے ہوئے فرنیچر کو دیکھ کر آنکھوں میں آنسو چھپا نہیں پا رہے۔ ایک مقامی خاتون، جن کے پاس اب صرف کپڑوں کا ایک جوڑا بچا ہے، لرزتی آواز میں کہتی ہیں کہ میری عمر بھر کی جمع پونجی تھی، سب بہہ گئی۔ قیمتی کاغذات اور زیورات پانی میں ضائع ہوگئے۔ اب نہ ہمارے پاس چھت ہے نہ سہارا۔
حکومت کی طرف سے متاثرین کو چوہنگ کے ایک سرکاری اسکول میں ٹھہرایا گیا ہے، جبکہ الخدمت فاؤنڈیشن اور پاکستان مرکزی مسلم لیگ کی جانب سے خیمہ بستیاں بھی لگائی گئی ہیں۔ مگر امداد کی یہ کہانیاں بھی اپنے اندر تلخ حقیقتیں سمیٹے ہوئے ہیں۔ جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی لاہور کے کنوینئر قیصر شریف نے الزام لگایا کہ پولیس اور شہری انتظامیہ نے چوہنگ کی الخدمت خیمہ بستی میں متاثرین کو زبردستی خیمے خالی کروانے کی کوشش کی۔ ان کے بقول یہ انتہائی قابل شرم ہے کہ حکومت ریلیف دینے کی بجائے متاثرین کو مزید تکلیف دے رہی ہے۔ اگر ایسا دوبارہ ہوا تو ہم لاہور بھر میں احتجاج کریں گے۔ مرکزی مسلم لیگ کی خیمہ بستی کے ساتھ بھی پولیس اور مقامی حکومتی سیاسی قیادت کی طرف سے ایسے ہی سلوک اور دھمکیوں کی اطلاعات ملی ہیں
متاثرہ علاقوں کے باسیوں کا سب سے بڑا شکوہ یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے ان تک کوئی خاطر خواہ مدد نہیں پہنچی۔ مرد و خواتین سب ایک ہی جملہ دہراتے ہیں کہ ہمیں ابھی تک کوئی نہیں پوچھنے آیا۔ ایک بزرگ شہری فرخ آباد سے کہتے ہیں کہ ہم اپنے گھروں میں بھی نہیں جا سکتے کیونکہ دیواریں گرنے کے قریب ہیں۔ جو کاغذات اور سامان بچ سکتا تھا، اسے نکالنے بھی نہیں دیا جا رہا۔
موہلنوال کے قریب ایک بڑی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے سرکاری وسائل کے ذریعے پانی نکالا جا رہا ہے، لیکن قریبی غریب بستی کے لوگ شکوہ کناں ہیں کہ ان کی طرف کوئی نہیں آیا۔ ایک نوجوان نے دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ ہم غریب ہیں اس لیے ہماری کسی کو فکر نہیں۔ ہمارے بچے بیمار ہو رہے ہیں لیکن سب خاموش ہیں۔
سیلاب کے ساتھ آنے والا پانی اب بیماریوں کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ متاثرہ بستیوں میں بچوں میں ملیریا اور خارش پھیل رہی ہے۔ ماں باپ کے چہروں پر پریشانی صاف دکھائی دیتی ہے۔ ایک خاتون نے اپنے کمزور بیٹے کو گود میں لیے کہا کہ دوائی نہیں ہے، ڈاکٹر نہیں ہے، بس انتظار ہے کہ کوئی مدد کو آئے۔
یہ سیلاب صرف مکان ہی نہیں بہا لے گیا بلکہ لوگوں کے خواب اور امیدیں بھی توڑ گیا ہے۔ ماؤں کی آنکھوں میں اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر ہے، نوجوانوں میں بے روزگاری کا خوف اور بزرگوں کے دل میں عمر بھر کی محنت ضائع ہونے کا غم ہے۔ تھیم پارک اور موہلنوال کے متاثرہ علاقوں میں آج بھی پانی کے دھیروں میں ماضی کی خوشیاں دفن ہیں۔ یہ لوگ اس وقت صرف ایک سوال کرتے ہیں کیا کوئی آئے گا جو ہمیں دوبارہ جینے کا حوصلہ دے؟
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی اصل قیادت جیل میں ہے، عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو اس لیے رکھا ہے کہ وہ خود معاملات کنٹرول کرسکیں، سہیل آفریدی کو بھی اسی لیے لایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے متعلق نجی ٹی وی پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ان کی شاہ محمود قریشی سے واحد ملاقات نہیں ہے، میں ان سے کئی بار ملا ہوں، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید سے بھی کئی بار ملا ہوں۔ جو لوگ باتیں کر رہے ہیں وہ چونکہ جیلوں میں ان لوگوں کو ملنے نہیں گئے، اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور یاسمین راشد نے تین ماہ قبل عمران خان کو خط لکھا تھا، جس میں مذاکرات کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی بات کی گئی تھی، ہم ان کی اس بات سے متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن ہوگا سوائے اس کے کہ وہ دھرنا دے، لانگ مارچ کرے اور حکومت اسے روکے گی۔ اب حکومت کے ساتھ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید، یاسمین راشد اور چمر چیمہ ہی مذاکرات کر سکتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے ساتھ جا کر بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی اور ان کی کابینہ میں بہت اچھے اور قابل لوگ ہیں، لیکن عمران خان اور ان میں بہت فاصلہ ہے۔ حکومت ایک قدم آگے آئے اور پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے۔ عمران خان نے ایک دم آ کے وزیرِاعظم نہیں بن جانا، پہلے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔ حکومت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت ہونے دے اور بشریٰ بی بی اور عمران خان کو جیل میں اے کلاس دے تاکہ سیاسی ٹمپریچر نیچے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا ہدایات دیں؟ شیخ وقاص اکرم نے تفصیلات بتادیں
ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی ماہ قبل اڈیالہ جیل میں ان کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا کہ لوگ آپ کے نام پر یوٹیوب پر پیسے بنا رہے ہیں، وکیلوں کو فیس دینے کے لیے آپ کے نام پر فنڈنگ ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے کہ حکومت نے آپ کو اندر رکھا ہوا ہے لیکن آپ کے لوگ بھی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مخاصمت میں ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آج پی ٹی آئی جو کچھ ہے وہ ہماری وجہ سے ہے، شیخ وقاص کی وجہ سے نہیں جو دو سال سے پشاور میں چھپے ہوئے ہیں، بل سے باہر نہیں آئے۔ تکلیفیں اور دکھ سب نو مئی سے پہلے پی ٹی آئی پر ہیں، میں خود نو مہینے جیل میں رہا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ایک دن کے لیے جیل نہیں گیا، ان کی دیہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان کو ڈر یہی ہے کہ ہمارے فارمولے میں عمران خان پلس ہوں گے یا مائنس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عثمان بزدار اور محمود خان کو بھی وزیرِاعلیٰ بنایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ خود کنٹرول کر کے صوبے چلائیں۔ ابھی بھی عمران خان نے سہیل آفریدی جیسے لوگوں کو اسی لیے سامنے لایا ہے کہ وہ پارٹی کو خود کنٹرول کر سکیں، تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سینیئر وزرا سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ہم یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ آپ پہل کریں، آپ ریلیف دیں گے تو ملک کا ٹمپریچر نیچے آئے گا۔ جیل میں بیٹھے عقلمند لوگوں کو عمران خان کے ساتھ بیٹھنے دیں۔ عمران خان کے لیے سب بہتر لوگ وہی ہیں جو دو سال سے جیل میں ہیں، مجھے عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے تو میں بھی مل سکتا ہوں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ عمران خان کے قریب رہ کر خود کو متعلقہ رکھنا چاہتے ہیں۔ بانی نے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا جیسے لوگوں کو اس لیے رکھا ہوا ہے کہ معاملات خود کنٹرول کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل اعجاز چوہدری بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی عمران خان فواد چوہدری مذاکرات میاں محمود الرشید وفاقی حکومت یاسمین راشد