پنجاب میں سیلاب متاثرین کی نشاندہی کیلیے ڈرون ٹیکنالوجی کا کامیاب استعمال
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
لاہور:
ملک کی تاریخ میں پہلی بار سیلاب متاثرین کی نشاندہی کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کا کامیاب استعمال کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر مختلف شہروں میں تھرمل امیجنگ ڈرون سے دشوار گزار دور افتادہ علاقوں میں سیلاب متاثرین کی نشاندہی کے بعد کامیاب ریسکیو آپریشن کیا گیا۔ ڈرون کیمرے کی مدد سے سیلاب متاثرہ علاقوں میں سرویلنس آپریشن بھی جاری ہے۔
جھنگ کے علاقے سیمی پل بائی پاس سرگودھا روڈ اور دیگر علاقوں میں ڈرونز کی مدد سے سیلابی ریلے میں گھرے افراد اور لائیو اسٹاک کی تلاش کی جا رہی ہے۔
تھرمل امیجنگ کیمرے نے سیلابی پانی میں گھرے ہوئے پانچ افراد اور مویشیوں کی نشاندہی کی۔
لوکیشن ٹریس کر کے ریسکیو ٹیم فوری سیلاب متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی، پانچوں افراد اور مال مویشیوں کو بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
چشتیاں کی دریائی بیلٹ میں سیلاب متاثرہ علاقوں سے ڈرون کیمروں کے ذریعے متاثرین کی تلاش کا عمل جاری ہے۔ محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے ریسکیو بوٹس کی سرویلنس بھی جاری ہے۔
بہاولنگر کی دریائی بیلٹ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں بھی تھرمل امیجنگ ڈرون کیمروں کا استعمال کیا گیا۔ تھرمل امیجنگ ڈرون کیمروں کے ذریعے سیلابی پانی میں گھرے افراد اور مویشیوں کی آسانی سے نشاندہی ممکن ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیلاب متاثرہ تھرمل امیجنگ متاثرین کی کی نشاندہی علاقوں میں افراد اور
پڑھیں:
پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی
—فائل فوٹوپنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق قصور میں سب سے زیادہ 686 پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ رائے ونڈ میں 601، گوجرانوالہ میں 442، فیصل آباد میں 337 اور شیخوپورہ میں 358 پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
محکمہ ماحولیات پنجاب کا کہنا ہے کہ لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 450 ہے۔ پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور تیسرے نمبر پر ہے۔
اسموگ کے اثرات لاہور، قصور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ تک پھیل چکے ہیں
محکمہ ماحولیات نے کہا کہ برکی روڈ، شاہدرہ، ملتان روڈ، جی ٹی روڈ، ایجرٹن روڈ پر اے کیو آئی 500 ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ بھارت سے آنے والی آلودہ مشرقی ہوائیں لاہور کے فضائی معیار پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ لاہور کا اوسط اے کیو آئی 320 تا 360 تک رہنے کا امکان ہے۔ فضا میں آلودگی کی شرح بلند مگر قابو میں ہے۔ دوپہر 1 بجے سے 5 بجے تک فضائی معیار میں بہتری کا امکان ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے استعمال اور بغیر ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔