پنجاب اور کے پی میں موسم گرما کی تعطیلات ختم، سکول کھل گئے، سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
لاہور ( نیوزڈیسک) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں موسم گرما کی تعطیلات ختم ہو گئیں، سرکاری و نجی سکولز کھل گئے۔ تاہم لاہور اور دیگر اضلاع کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعلیمی ادارے بدستور بند ہیں۔
ضلعی انتظامیہ لاہور کے مطابق سیلابی صورتحال کے باعث 45 سکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان میں چوہنگ، موہلنوال، ملتان روڈ، موڑ فرخ آباد اور ریٹیگن روڈ کے سرکاری سکول شامل ہیں۔ اسی طرح مراکہ، مانگا، شاداب کالونی، سگیاں، تارگڑھ شاہدرہ، بند روڈ اور پری محل شاہدرہ کے سکول بھی بند رہیں گے۔
مزید علاقوں میں شفیق آباد، ٹھوکر نیاز بیگ، شاہ پور کانجراں، گاؤں شالا، رنگیل پور، خورد پور، چھگیاں بھمہ اور مانوال شامل ہیں۔ قلعہ تراڑ، مصطفیٰ آباد، ملک پارک، عزیز کالونی اور مانگا ہیٹھاڑ میں بھی تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں گی۔ انتظامیہ کے مطابق سکول آئندہ حکم تک بند رہیں گے۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ یکم سے 7 ستمبر تک دریاؤں میں شدید طغیانی کا خدشہ ہے۔ اسی باعث متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپس کے طور پر مختلف سکولوں کو منتخب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ تعلیم پنجاب نے گرمی کی شدت کے باعث 28 مئی سے 14 اگست تک تعطیلات دی تھیں، بعد ازاں خراب موسم کے باعث تعطیلات 31 اگست تک بڑھا دی گئی تھیں۔
خیبرپختونخوا میں بھی سکول کھل گئے
ادھر پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے میدانی علاقوں میں بھی موسم گرما کی تعطیلات ختم ہوگئیں۔ سکولوں اور کالجوں میں تدریسی سرگرمیاں بحال ہوگئیں اور بچوں کی معمول کی پڑھائی شروع ہوگئی۔
کالجز مزید دو دن بند
دوسری جانب لاہور ڈویژن میں سیلاب متاثرہ علاقوں کے 20 کالجز مزید دو روز بند رہیں گے۔ ڈائریکٹر کالجز لاہور احسان مختار کے مطابق یکم اور 2 ستمبر کو یہ ادارے بند رہیں گے، ان میں سے 6 کالجز لاہور ڈسٹرکٹ کے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: متاثرہ علاقوں بند رہیں گے علاقوں میں
پڑھیں:
مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز)ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ صوبہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں سال 2018سے اب تک 4500ہراساں کئے جانے کے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ اس سے دس گنا ہراسگی کے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے ،حراسگی کی کیسوں کی بنیادی وجہ مخلوط تعلیمی نظام ہے، مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے، تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ان خیالات کااظہارناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے میلوڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے کہاکہ پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کر رہے ہیں پاکستان میں عوام مسائل کا شکار ہیں، پاکستان میں چند خاندان خوشحال ہیں ،عوام مسائل کا شکار ہے، پنجاب میں تعلیم سے متعلق بہت مسائل ہیں ،اسٹیبلشمنٹ کی ترجیحات میں تعلیم شامل نہیں ہیے، طلبہ کے ساتھ حکومت کارویہ اچھا نہیں ہے ،تعلیم پر کم ازکم مجموعی جی ڈی پی چار فی صد حصہ مختص کیا جائے، تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی فیسیں پریشانی میں اضافہ کررہی ہیں ،تعلیم ادارے دوران تعلیم فیسوں میں اضافے کردیتے ہیں ،نجی تعلیمی ادارے اس سے بڑھ کر ظلم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے پنجاب حکومت رائے ونڈ کی جاگیر بن چکی ہے ۔ایرڈ(بارانی ) یونیورسٹی راولپنڈی میں درس قرآن دینے پر طلبہ کے خلاف کارروائی کی گئی ایرڈ یونیورسٹی میں ویلکم پارٹی پر کوئی پابندی نہیں ہے ،پنجاب یونیورسٹی میں طالب علم نے صوبائی وزیر تعلیم سے سوال کیا اس کا جواب نہیں دے سکا۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں منشیات نوجوانوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ،تعلیمی اداروں سے منشیات کا خاتمہ کیا جائے، تعلیمی اداروں میں کو ایجوکیشن (مخلوط تعلیم)کا نظام ختم کیا جائے تعلیمی اداروں میں ہراسگی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔