غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑنے کی کوشش میں عالمی ’فریڈم فلوٹیلا‘ میں شامل ہونے کے لیے خلیج تعاون کونسل (GCC) کے ایک جہاز کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ یہ جہاز جمعرات کو تیونس سے روانہ ہوگا۔

خبررساں ادارے دی نیو عرب کے عربی ایڈیشن العربی الجدید سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کارکن نے بتایا کہ جہاز میں خلیجی ممالک کے کارکنان، انسانی حقوق کے مدافعین اور ممتاز شخصیات شامل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ حفاظتی وجوہات کے باعث شرکا کی فہرست روانگی سے کچھ دیر قبل جاری کی جائے گی تاکہ تیونس میں ان کی محفوظ آمد اور تیاری یقینی بنائی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی بمباری میں شدت، نیتن یاہو کی کابینہ کا غزہ کو قبضے میں لینے پر غور

یہ خلیجی جہاز عالمی ’فریڈم فلوٹیلا‘ کا حصہ ہے، جو اتوار کو بارسلونا سے روانہ ہوا۔ منتظمین کے مطابق یہ ناکہ بندی کو توڑنے کی اب تک کی سب سے بڑی کوشش ہے۔ فلوٹیلا میں درجنوں جہاز شامل ہیں جو طبی ساز و سامان، خوراک اور 44 سے زائد ممالک کے کارکنان لے کر غزہ کی جانب روانہ ہوں گے۔

برازیلی کارکن تھیاگو ایویلا نے کہا کہ یہ تاریخ کا سب سے بڑا یکجہتی مشن ہوگا اور شرکا و جہازوں کی تعداد پچھلی تمام کوششوں سے زیادہ ہوگی۔ سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، جو فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی رکن ہیں، نے کہا کہ یہ مہم صرف امداد پہنچانے تک محدود نہیں بلکہ بین الاقوامی برادری سے کارروائی کا مطالبہ بھی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا،’جہاز غزہ پہنچ کر امداد پہنچائیں گے، انسانی راہداری کھولنے کا اعلان کریں گے اور مزید امداد لے کر آئیں گے، تاکہ اس غیر قانونی اور غیر انسانی ناکہ بندی کو توڑا جا سکے۔‘

شرکا میں یورپی قانون ساز اور عوامی شخصیات، جیسے سابق بارسلونا کی میئر ادا کولاو بھی شامل ہیں۔ اسپین کے وزیر خارجہ خوسے مینوئل الباریس نے کہا کہ حکومت فلوٹیلا میں موجود اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام سفارتی اور قونصلر وسائل استعمال کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

گلف سالیڈیریٹی شپ کے میڈیا دفتر نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں عوامی حمایت اور عطیات پر زور دیا، اور کہا کہ اس سفر کا مقصد ’محصور فلسطینی عوام کی حالت زار کو اجاگر کرنا اور پرامن انسانی پیغام کے ذریعے عالمی خاموشی توڑنا ہے۔‘ ایک بحرینی کارکن نے کہا کہ یہ اقدام ’صرف بحری حرکت نہیں بلکہ اخلاقی اور انسانی پیغام ہے جو خلیج اور عرب عوام کی ناانصافی کے خلاف اور مظلوموں کی حمایت کا اظہار کرتا ہے۔‘

یہ منصوبہ اس وقت سامنے آیا جب 9 جون کو مدلین نامی جہاز کو اسرائیلی فوج نے غزہ کے ساحل سے 185 کلومیٹر دور روک دیا تھا۔ اس جہاز میں فرانس، جرمنی، برازیل، ترکی، سویڈن، اسپین اور نیدرلینڈز کے 12 کارکن شامل تھے۔ بعد میں کارکنوں نے زمینی راستے سے رفح تک پہنچنے کی کوشش کی جو ناکام رہی، جس کے بعد انسانی حقوق، انصاف اور عدم تشدد کے لیے پرعزم کارکنوں کا ایک وسیع آزاد اتحاد قائم کیا گیا۔

منتظمین کے مطابق ہر خلیجی ریاست سے کم از کم دو کارکنان، صحافی، حقوق کے مدافع اور ایک ڈاکٹر سمیت جہاز کے عملے کا حصہ ہوں گے۔ بحرین، کویت، عمان اور قطر کی جانب سے شرکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے کارکن شامل نہیں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں امداد کے متلاشی 38 فلسطینی شہید، جنگ بندی کا مطالبہ زور پکڑ گیا

تمام خلیجی ممالک نے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی ہے اور خوراک و طبی امداد بھیجی ہے، تاہم متحدہ عرب امارات اور بحرین میں اسرائیلی سفارت خانے کھلے ہیں۔ بحرین کے وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی نے گذشتہ ہفتے منامہ میں اسرائیل کے نئے سفیر شموئیل ریول کے اسناد وصول کیے۔ یاد رہے کہ بحرین اور یو اے ای نے 2020 میں ابراہیم معاہدوں کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امداد بارسلونا بحری بیڑہ تیونس خلیجی جہاز غزہ فریڈم فلوٹیلا فلسطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل بارسلونا بحری بیڑہ تیونس خلیجی جہاز فریڈم فلوٹیلا فلسطین ناکہ بندی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

مدینہ منورہ کی یونیسکو کے ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ میں شمولیت، کھانوں کے شعبے میں عالمی اعزاز

عالمی یومِ شہروں کے موقع پر اقوامِ متحدہ کی تنظیم برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) نے مدینہ منورہ کو اپنی ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ کی فہرست میں کھانوں  کے شعبے میں شامل کر لیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی مدینہ منورہ سعودی عرب کا دوسرا شہر بن گیا ہے جسے یہ عالمی اعزاز حاصل ہوا، اس سے قبل 2021 میں بریرہ (Buraidah) کو یہ مقام ملا تھا۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ شمولیت مملکت کی مختلف اداروں کی مربوط قومی کوششوں کا نتیجہ ہے جن کی قیادت ’کلینری آرٹس کمیشن‘ نے کی۔

اس سلسلے میں مدینہ ریجن کی امارت، المدینہ ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی، نیشنل کمیشن برائے تعلیم، ثقافت و سائنس، اور مدینہ ریجن میونسپلٹی نے بھی کلیدی کردار ادا کیا۔

مقامی کاروباری اداروں اور ماہرینِ خوراک کے اشتراک سے تیار کردہ نامزدگی فائل نے یونیسکو کے تمام سخت معیارات پر پورا اتر کر یہ عالمی اعزاز حاصل کیا۔

مدینہ منورہ، جو ہر سال لاکھوں زائرین کو خوش آمدید کہتا ہے، اپنے متنوع اور تاریخی کھانوں کی روایت کے لیے مشہور ہے۔

قدیم تجارتی و حج راستوں پر واقع ہونے کے باعث یہاں مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کا امتزاج کھانوں کے ذائقوں میں جھلکتا ہے۔

زرخیز آتش فشانی مٹی اور مقامی اجزا نے اس کے کھانوں کو ایک منفرد شناخت دی ہے۔

یونیسکو کی طرف سے یہ بین الاقوامی اعتراف نہ صرف مدینہ کے تاریخی و ثقافتی ورثے کو عالمی سطح پر اجاگر کرتا ہے بلکہ سعودی وژن 2030 کے اہداف کے مطابق مملکت کی عالمی قیادت اور ثقافتی اثر و رسوخ کو مزید مضبوط بناتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کا نقصان
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • شادی میں دلہن کے والد کا نیا انداز، جیب پر کیو آر کوڈ چسپاں کرکے ‘آن لائن سلامی’ وصول کی
  •  راشد نسیم کے رومانیہ میںکنکریٹ بلاک  توڑنے سمیت مزید 4 نئے عالمی ریکارڈ
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • مدینہ منورہ کی یونیسکو کے ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ میں شمولیت، کھانوں کے شعبے میں عالمی اعزاز
  • ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار کھانے کے وقفے سے پہلے ‘چائے کا وقفہ’ کرنے کا فیصلہ