گیس ذخائر میں نمایاں اضافہ، قومی پیداوار 621 ارب کیوبک فٹ پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
ملک میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران قدرتی گیس کے دریافت شدہ ذخائر میں 4.6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے بعد ملک کی مجموعی گیس پیداوار 621 ارب کیوبک فٹ (BCF) تک پہنچ گئی ۔
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2024 میں ملک میں گیس کے ذخائر 18,142 ارب کیوبک فٹ تھے، جو اب بڑھ کر 18,981 ارب کیوبک فٹ ہو چکے ہیں۔ اس دوران کل 621 ارب کیوبک فٹ گیس کے نئے ذخائر دریافت کیے گئے ہیں۔
گیس ذخائر میں اس اضافے کی سب سے بڑی وجہ ماڑی انرجی کے ذخائر میں 996 ارب کیوبک فٹ کا اضافہ ہے۔ اس کے علاوہ، سوہو اور سپن وام کے علاقوں میں بالترتیب 125 اور 92 ارب کیوبک فٹ کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ ماڑی ڈیپ، ایچ آر ایل، شیوا، اور غازج فیلڈز سے بھی 773 ارب کیوبک فٹ گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جس کے باعث ماڑی انرجی کے ذخائر کی عمر اب 18 سال تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ او جی ڈی سی ایل کے شمالی سگھڑی اور ایم او ایل پاکستان کے رازگیر فیلڈز سے بالترتیب 125 اور 57 ارب کیوبک فٹ گیس کے نئے ذخائر دریافت کیے گئے ہیں۔
صرف گیس ہی نہیں، بلکہ ملک کے تیل کے ذخائر میں بھی گزشتہ چھ ماہ کے دوران ایک فیصد (یعنی 240 ملین بیرل) کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس دوران شیوا اور پنڈوری آئل فیلڈز سے بالترتیب 2.
یہ پیشرفت توانائی کے شعبے میں پاکستان کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے، جو نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دے گی بلکہ معیشت پر بھی مثبت اثر ڈال سکتی ہے۔ Post Views: 3
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے نئے ذخائر دریافت ارب کیوبک فٹ کے ذخائر گیس کے
پڑھیں:
نایاب وولف اسپائیڈر 40 سال بعد دوبارہ برطانیہ میں دریافت
برطانیہ میں 40 سال بعد ایک نایاب اور انتہائی خطرے سے دوچار مکڑی کی نسل دوبارہ دریافت ہوئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق وولف اسپائیڈر، جو برطانیہ میں آخری بار 1985 میں دیکھی گئی تھی، ایک ایسے دور افتادہ قدرتی محفوظ علاقے میں دوبارہ دریافت ہوئی ہے جو صرف کشتی کے ذریعے قابلِ رسائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناچنے والی مور مکڑیوں کے حیرت انگیز راز، قدرت کی صناعی پر سائنسدان حیران
یہ ننھی سنہری ٹانگوں والی مکڑی، جس کا سائنسی نام اولونیا البیمانا بتایا گیا ہے، قدرتی ورثے کے ادارے کے نیوٹاؤن محفوظ علاقے میں دریافت ہوئی، جو اس کے سابقہ مسکن سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اس مکڑی کو غیر رسمی طور پر “سفید جوڑوں والی وولف اسپائیڈر” بھی کہا جا رہا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ماہرِ حشرات مارک ٹیلفر نے اس دریافت کو ناقابلِ فراموش اور ایک بڑی ماحولیاتی کامیابی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی ایسی نسل کو 40 سال بعد دوبارہ پانا جو معدوم سمجھی جا رہی تھی، ایک سنسنی خیز لمحہ ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ مناسب مسکن کی بحالی، تجسس اور باہمی تعاون سے غیر معمولی نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں جھوٹی بیوہ مکڑیوں کی یلغار، ماہرین نے شہریوں کو خبردار کردیا
وولف اسپائیڈر اپنی تیز اور پھرتیلی شکاری صلاحیتوں کے باعث یہ نام رکھتی ہیں، کیونکہ یہ شکار کو زمین پر دوڑ کر پکڑتی اور پھر جھپٹ کر قابو کر لیتی ہیں۔
فی الحال برطانیہ میں وولف اسپائیڈر کی 38 اقسام پائی جاتی ہیں۔
قدرتی ورثے کے ادارے کے مطابق اولونیا البیمانا کی شکار کرنے کی تکنیک اب بھی ایک معمہ ہے، کیونکہ یہ ہلکے جالے بھی بناتی ہے۔
برطانوی مکڑیوں کی تنظیم کی ماحولیاتی افسر ہیلن اسمتھ نے کہا کہ ’’آئل آف وائٹ پر اس خوبصورت ننھی مکڑی کی دریافت صدی کی ان غیر معمولی دریافتوں میں سے ایک ہے جن میں برطانیہ کی معدوم نسلیں دوبارہ منظرعام پر آئی ہیں۔‘‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اولونیا البیمانا برطانیہ وولف اسپائیڈر