بیلجیئم کا تاریخی قدم: فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان، اسرائیل پر پابندیاں عائد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
بیلجیئم نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے—یہ فیصلہ غزہ میں جاری انسانی بحران اور اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بیلجیئم نے اسرائیل پر کئی سخت پابندیاں عائد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
بیلجیئم کے وزیر خارجہ میکسم پریوٹ نے اپنے ایک سرکاری بیان میں کہا کہ وہ رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کرنے کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور انسانی حقوق کی حمایت کے طور پر کیا جا رہا ہے۔
وزیر خارجہ کے مطابق، اسرائیل پر مجموعی طور پر 12 پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں، جن میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں سے آنے والی مصنوعات پر مکمل پابندی، اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ سرکاری سطح پر تمام معاہدوں پر نظر ثانی، اسرائیلی ایئرلائنز کی پروازوں اور ٹرانزٹ پر پابندیاں جیسے اقدامات شامل ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ پابندیاں عام اسرائیلی شہریوں کے خلاف نہیں بلکہ اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہیں تاکہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ بیلجیئم سے قبل فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ ان ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ میں اسی ماہ اس فیصلے کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔
بیلجیئم کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر ایک اہم سفارتی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے، جو مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران عالمی برادری کی بدلتی ہوئی پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تسلیم کرنے کا
پڑھیں:
اسرائیل کے فلسطین پر حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں، طیب اردوان
انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں ترک صدر نے اسرائیل کیجانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاری حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں۔ طیب اردوان نے انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، مگر حماس کے پاس کچھ بھی نہیں، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ترکیہ، جرمنی اور دیگر ممالک کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے، غزہ میں قتل اور قحط روکنے کیلئے فوری سیاسی اور انسانی اقدامات ضروری ہیں۔