’یہ نیا آیا ہے‘: علیمہ خان کا صحافیوں کے سخت سوالات کا جواب دینے سے گریز
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
بانی تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اڈیالہ جیل میں بھائی سے ملاقات کے موقع پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا اور کہاکہ سیاسی نوعیت کے سوالات پارلیمنٹ میں کیے جائیں۔
صحافی نے علیمہ خان سے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی اپنی طاقت کھو رہی ہے؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم یہاں اپنے بھائی سے ملاقات کے لیے آئے ہیں، سیاست سے متعلق سوالات آپ پارلیمنٹ میں پوچھیں، وہاں آپ کو تسلی بخش جواب مل جائے گا۔
علیمہ خان صاحبہ کا پرانا کچا چٹھا عمار سولنگی @fake_burster نے فلیٹ کی تصویر کے ساتھ شیئر کیا۔ آج اڈیالہ کے باہر صحافیوں خاص کر طیب بلوچ کے ہتھے چڑھ گئیں۔۔۔
جواب نہ ہو تو ایسا ہی ہوتا۔ کلپ دیکھ لیں۔
لگتا محترمہ علیمہ خان صاحبہ کی بھی باری آ گئی ہے۔۔۔اندازہ کریں دو ہزار چار سے… pic.
— Ahmed Mansoor (@AhmedMansorReal) September 2, 2025
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو خیبرپختونخوا حکومت نے نہیں، پورے سسٹم نے مائنس کیا، علیمہ خان
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے گرفتار ہیں اور ضمانت بھی نہیں ہو رہی۔ ’اس وقت ہم صرف عمران خان سے ملاقات کے لیے آئے ہیں۔‘
ایک اور سوال میں عمران خان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے حوالے سے استفسار کیا گیا تو علیمہ خان نے جواب دیا: ’آپ کون ہیں؟ آپ صحافی نہیں لگتے، کوئی اور ہیں۔‘ انہوں نے وہاں موجود پولیس اہلکاروں سے بھی دریافت کیا کہ کیا یہ شخص صحافی لگتا ہے؟ تاہم ٹوئٹس کے معاملے پر انہوں نے کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا۔
بعد ازاں، شوکت خانم فنڈز سے جائیداد خریدنے کے حوالے سے سوال پر علیمہ خان نے طنزیہ انداز میں کہا ’یہ نیا آیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ اگر کوئی الزام ہے تو آ کر مجھے گرفتار کر لیں۔ تاہم انہوں نے جائیداد کی خریداری کی تردید بھی براہ راست نہیں کی۔
یاد رہے کہ آج اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کا دن تھا۔ اس موقع پر عمران خان کی بہنیں گورکھ پور ناکا پہنچیں جہاں پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ جس کے بعد تینوں بہنیں پیدل فیکٹری ناکے کی طرف روانہ ہو گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’لگتا ہے مائنس عمران ہو ہی گیا ہے‘، علیمہ خان نے بڑی بات کہہ دی
اس دوران نعیم احمد پنجوتھہ، ظہیر عباس، عاقل خان اور ایم این اے شاہد خٹک بھی فیکٹری ناکا پر موجود تھے، جبکہ بشریٰ بی بی کی بیٹی اور بھابھی اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر 5 تک پہنچ گئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اڈیالہ جیل جائیداد خریداری جواب دینے سے گریز شوکت خانم علیمہ خان عمران خان ملاقات وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل جواب دینے سے گریز شوکت خانم علیمہ خان عمران خان ملاقات وی نیوز علیمہ خان نے اڈیالہ جیل سے ملاقات انہوں نے
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔