WE News:
2025-11-04@04:55:32 GMT

افغانستان میں تباہ کن زلزلے سے ہلاکتیں 1400 سے متجاوز

اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT

افغانستان میں تباہ کن زلزلے سے ہلاکتیں 1400 سے متجاوز

افغانستان کے مشرقی پہاڑی علاقوں میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 1،400 سے تجاوز کر گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان افغانستان کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے: اسحاق ڈار کا افغان وزیر خارجہ کو ٹیلیفون

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے منگل کو ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے علاوہ 3،100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ 5،400 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں کنڑ اور ننگرہار کے پہاڑی دیہات شامل ہیں جہاں دشوار گزار راستوں اور خراب موسم کے باعث امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

افغان ہلال احمر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ اقوامِ متحدہ نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

مزید جھٹکے اور امدادی رکاوٹیں

منگل کو ایک اور 5.

2 شدت کا زلزلہ آیا جس کا مرکز جلال آباد کے شمال مشرق میں 34 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔ اس سے پہلے 6 کی شدت کا زلزلہ اتوار کی نصف شب کو آیا تھا جس کی گہرائی صرف 10 کلومیٹر تھی جو اسے مزید خطرناک بناتی ہے۔

زلزلے کے بعد متعدد دیہات مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ لوگ اپنے ہاتھوں سے ملبہ ہٹا رہے ہیں تاکہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالا جا سکے۔

ایک مقامی نوجوان عبیداللہ ستومان نے بتایا کہ میں اپنے دوست کو تلاش کرنے آیا تھا لیکن یہاں صرف ملبہ رہ گیا ہے اور یہ منظر میرے لیے بہت تکلیف دہ ہے۔

بچاؤ اور امدادی کارروائیاں جاری

صوبہ کنڑ کے آفات سماوی کے سربراہ احسان اللہ احسان نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن سب سے زیادہ متاثرہ 4 دیہات میں جاری ہیں اور اب دور دراز علاقوں تک رسائی کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔

مزید پڑھیے: کنڑ سمیت مشرقی افغانستان میں ہولناک زلزلہ، ہلاکتیں 500 سے تجاوز کرگئیں

انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ نہیں کہ مزید کتنے لوگ ملبے تلے دبے ہیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد امدادی کارروائیاں مکمل کر کے متاثرہ خاندانوں میں امداد تقسیم کی جائے۔

رات بھر امدادی کارروائیاں جاری رہیں جبکہ متاثرہ افراد کو کابل اور ننگرہار کے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق متاثرین کی مجموعی تعداد 12،000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

بچوں کی حالت نازک، عالمی اداروں کا ردعمل

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ ہزاروں بچے شدید خطرے میں ہیں۔ یونیسف نے ادویات، گرم کپڑے، خیمے، تولیے، صفائی کا سامان، اور پانی کی بالٹیاں روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق زلزلے سے پہلے بھی صحت کا نظام کمزور تھا اور اب مقامی صلاحیت مکمل طور پر ناکافی ہو چکی ہے اور بیرونی امداد پر انحصار بڑھ گیا ہے۔

عالمی ردعمل اور پاکستان کی مدد

پاکستان، چین، ایران، بھارت، یورپی یونین اور متحدہ عرب امارات نے امداد کی یقین دہانی کروائی ہے تاہم بیشتر امداد ابھی تک متاثرہ علاقوں تک نہیں پہنچی۔

صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے متاثرہ خاندانوں سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

خیبر پختونخوا حکومت نے فوری طور پر ادویات اور طبی عملہ روانہ کرنے کا اعلان کیا۔

بھارت کی جانب سے 1،000 خیمے اور 15 ٹن خوراکی امداد روانہ کی گئی ہے جبکہ برطانیہ نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے لیے 10 لاکھ پاؤنڈ کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

زلزلوں سے خطرے کا مستقل سامنا

افغانستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں زلزلے معمول کی بات ہیں، خصوصاً ہندوکش پہاڑی سلسلے میں جہاں بھارتی اور یوریشین پلیٹیں آپس میں ٹکراتی ہیں۔

اکتوبر 2023 میں صوبہ ہرات میں 6.3 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 1،500 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

جون 2022 میں پکتیکا میں 5.9 شدت کے زلزلے میں 1،000 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد، راولپنڈی اور خیبرپختونخوا میں زلزلہ، شدت 5.5 ریکارڈ

جنگ، غربت، اور بین الاقوامی پابندیوں کے شکار افغانستان کے لیے یہ زلزلہ ایک اور بڑا انسانی المیہ بن کر سامنے آیا ہے۔ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں مگر دشوار گزار علاقوں تک رسائی، وسائل کی کمی اور موسم کی سختی اس عمل میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان افغانستان میں زلزلہ افغانستان میں زلزلے سے ہلاکتیں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان افغانستان میں زلزلہ افغانستان میں زلزلے سے ہلاکتیں افغانستان میں زلزلے سے کے لیے کیا ہے

پڑھیں:

فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا

فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے، کیوں کہ سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں میں انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پیش رفت ستمبر میں عسکریت پسندوں کے دبا میں آنے کے بعد سامنے آئی ہے، جب 69 حملے ریکارڈ ہوئے تھے، اور اگست کے مقابلے میں حملوں میں 52 فیصد کمی دیکھی گئی تھی۔

تھنک ٹینک کی آج جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق، اکتوبر میں 355 عسکریت پسند ہلاک ہوئے، 72 سیکیورٹی اہلکار اور 31 عام شہری بھی جاں بحق ہوئے، جن میں بنوں میں امن کمیٹی کا ایک رکن بھی شامل تھا۔مزید برآں، ملک بھر میں 92 سیکیورٹی اہلکار، 48 عام شہری اور 22 عسکریت پسند زخمی ہوئے۔اگرچہ پی آئی سی ایس ایس کے مطابق ستمبر کے 69 حملوں کے مقابلے میں اکتوبر میں عسکریت پسندانہ حملوں میں 29 فیصد اضافہ (89 حملے) ہوا، لیکن ان حملوں میں مجموعی جانی نقصان میں 19 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ عسکریت پسندوں نے 55 افراد کو اغوا کیا، جو پچھلی ایک دہائی میں اغوا کے سب سے زیادہ ماہانہ واقعات ہیں، جب کہ سیکیورٹی فورسز نے 22 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملوں میں 55 سیکیورٹی اہلکار، 29 عام شہری، ایک امن کمیٹی کا رکن اور 24 شدت پسند مارے گئے۔ان حملوں میں 88 سیکیورٹی اہلکار، 45 شہری اور ایک عسکریت پسند زخمی ہوئے۔بلوچستان میں اکتوبر کے دوران 23 عسکریت پسند حملے ہوئے، جو ستمبر کے 21 سے کچھ زیادہ تھے

، تاہم ہلاکتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی، سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات 33 سے گھٹ کر 16 اور شہریوں کی 38 سے کم ہو کر 3 رہ گئیں۔دونوں مہینوں میں 8 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔زخمی ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 37 سے کم ہو کر 15، جب کہ شہریوں کی تعداد 85 سے گھٹ کر 20 رہ گئی۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اکتوبر میں عسکریت پسندوں نے 31 افراد اغوا کیے، جن میں زیادہ تر مزدور تھے۔انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے پی آئی سی ایس ایس نے بتایا کہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے 67 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا، جو 2002 کے بعد سے ایک مہینے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ادارے نے اسے صوبے کی سیکیورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری قرار دیا، کیوں کہ شہریوں کی ہلاکتوں میں 92 فیصد اور سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات میں 52 فیصد کمی آئی ہے۔

سابق قبائلی اضلاع میں 22 عسکریت پسند حملے ریکارڈ ہوئے، جو ستمبر کے برابر تھے مگر جانی نقصان میں نمایاں اضافہ ہوا۔ان حملوں میں کل 31 افراد مارے گئے، جن میں 18 سیکیورٹی اہلکار اور 13 شہری شامل تھے، جبکہ 45 افراد زخمی ہوئے، جن میں 32 سیکیورٹی اہلکار اور 13 شہری تھے۔عسکریت پسندوں نے علاقے سے 18 افراد کو اغوا بھی کیا۔پی آئی سی ایس ایس کے مطابق اس خطے میں سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات میں 200 فیصد اضافہ ہوا (6 سے بڑھ کر 18)، جب کہ مجموعی ہلاکتوں میں 48 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 209 عسکریت پسند مارے گئے، جو نومبر 2014 کے بعد کسی ایک مہینے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ان کارروائیوں میں 16 سیکیورٹی اہلکار بھی شہید ہوئے،

جن میں اورکزئی ضلع میں پیش آنے والا سب سے خونریز واقعہ شامل ہے، جس کے بعد افغانستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی پیدا ہوئی۔ادارے نے تصدیق کی کہ سیکیورٹی فورسز نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق نائب امیر اور شیڈو وزیرِ دفاع، قاری امجد کو باجوڑ میں ہلاک کیا، جو 2007 میں ٹی ٹی پی کے قیام کے بعد سب سے ہائی پروفائل ہلاکت ہے۔خیبر پختونخوا میں اکتوبر کے دوران 37 عسکریت پسند حملے ہوئے، جو ستمبر کے 25 حملوں سے زیادہ ہیں، جن میں 48 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 21 سیکیورٹی اہلکار، 10 شہری، 16 عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی رکن شامل ہیں۔

مجموعی طور پر 42 افراد زخمی ہوئے، جن میں 35 سیکیورٹی اہلکار اور 7 شہری شامل تھے، جبکہ 4 افراد کو عسکریت پسندوں نے اغوا کیا۔سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 55 عسکریت پسند مارے گئے، جب کہ ایک اہلکار شہید ہوا۔ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی تعداد 88 سے کم ہو کر 55 رہی۔سندھ میں 3 حملوں میں 3 شہری ہلاک اور 7 افراد زخمی ہوئے، جن میں 4 شہری اور 3 سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔پی آئی سی ایس ایس کے مطابق، کالعدم زینبیون بریگیڈ کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا، جس کے اہم کمانڈرز سمیت 8 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی امریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ‘ 20 سے زایدافراد جاں بحق‘ 320 زخمی
  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں شدید زلزلہ، 20 افراد جاں بحق، سیکڑوں زخمی
  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 7 افراد ہلاک، 150 زخمی
  • افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 10 افراد جاں بحق، 260 زخمی
  • ہندوکش میں 6.3 شدت کا زلزلہ، پاکستان، افغانستان  اور ایران سمیت خطہ لرز اٹھا
  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
  • سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
  • افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ:4 افراد جاں بحق
  • افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
  • فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا