پاکستان کے شمال میں واقع چترال میں دنیا کے نایاب مذاہب میں سے ایک، کیلاش برادری کی شادی بیاہ کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایک قانون تیار کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق اس قانون کے ذریعے نہ صرف شادی بیاہ کو قانونی حیثیت ملے گی بلکہ قدیم مذہبی تقاریب کو بھی محفوظ بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کیلاشی جوڑوں کے لیے بڑی خوشخبری، دیرینہ مطالبہ پورا ہونے کی راہ ہموار ہوگئی

خیبر پختونخوا حکومت نے کیلاش برادری کے مطالبے پر سال 2020 میں کیلاش شادی بیاہ کے مسودے پر کام شروع کیا تھا۔ اب تیاری کے بعد قانون سازی کمیٹی نے اس کی منظوری دے دی ہے اور اسے کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔

کے پی حکومت کا کیلاش مذہب کے شادی بیاہ کو قانونی حَیثِیَت دینے کیلئے بل تیار ،بل میں کیا کچھ شامل ہے؟ بتا رہے ہیں سراج الدین اپنی اس رپورٹ میں pic.

twitter.com/r9E1XlqrqR

— WE News (@WENewsPk) September 3, 2025

قانون ساز کمیٹی کے رکن اور صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کیلاش برادری کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا۔ قانون سازی نہ ہونے کے باعث شادی، نکاح نامہ، فارم ’ب‘ اور دیگر دستاویزات کے حصول میں مشکلات کا سامنا تھا۔ اب ان تمام معاملات میں آسانی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ قانون ساز کمیٹی نے مسودہ منظور کر لیا ہے اور اب یہ بل کابینہ اور اسمبلی میں پیش ہو گا۔

کیلاش شادی کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

کیلاش برادری خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر چترال کی 3 وادیوں، بریر، ریمبور اور بمبورت میں صدیوں سے آباد ہے۔ وقت کے ساتھ ان کی آبادی میں کمی آتی رہی اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تینوں وادیوں میں کیلاش عقیدے کے صرف 4109 افراد رہ گئے ہیں۔

سابق صوبائی وزیر اور کیلاش رہنما وزیر زادہ پہلی بار اس قانون سازی کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق شادیوں کی قانونی حیثیت نہ ہونے سے کئی مشکلات کا سامنا تھا۔ شادی شدہ جوڑوں کو نکاح نامے کے حصول میں دشواری ہوتی تھی کیونکہ نکاح خواں کا کوئی تصور موجود نہیں تھا۔

مزید پڑھیے: چترال: کیلاشی خاتون کی جانب سے امریکا سے 80 ہزار کتابوں کا تحفہ بھیجنے پر اعتراض کیوں؟

انہوں نے مزید بتایا کہ خواتین کو شوہر کے نام پر قومی شناختی کارڈ جاری نہیں ہوتا تھا اور انہیں یونین کونسل سے تصدیق کے بعد بیانِ حلفی جمع کرانا پڑتا۔ ہوٹلوں میں بھی جوڑوں کو کمرے دینے سے انکار کر دیا جاتا کیونکہ عملہ انہیں غیر شادی شدہ سمجھتا۔

ان کا کہنا تھا کہ شادی کے سرکاری ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی رجسٹریشن میں بھی مسائل پیش آتے تھے۔ ’اگر طلاق یا جہیز کے معاملات عدالتوں میں پہنچتے تو کوئی قانونی فریم ورک نہ ہونے کے باعث کارروائی ممکن نہیں تھی‘۔

وزیر زادہ کے مطابق قانون سازی کے بعد اب کیلاش شادیوں کو قانونی حیثیت مل جائے گی اور دستاویزات کا حصول آسان ہو گا۔ اس سے خواتین کو خصوصی حقوق بھی حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسودے میں نیا کچھ شامل نہیں کیا گیا بلکہ وہ تمام روایات شامل ہیں جو کیلاش عقیدے کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہماری روایات کو قانونی شکل دی گئی ہے جو اب محفوظ ہوں گی اور ان میں مرضی سے ردو بدل کی گنجائش نہیں ہو گی‘۔

کیلاش میرج قانون میں کیا ہے؟

کیلاش میرج بل کی کاپی وی نیوز کو موصول ہوئی ہے جو پہلے کابینہ اور پھر اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ مسودہ 26 نکات پر مشتمل ہے جن میں کیلاش مذہب کی روایات کو شامل کیا گیا ہے۔

ان نکات میں شادی کی شرائط، روایتی رسومات اور شادی کی رجسٹریشن کا طریقہ کار درج ہے۔ شادیوں کی رجسٹریشن کیلاش قاضی کریں گے۔

طلاق، جہیز، وراثت اور بچوں کی حوالگی جیسے معاملات کو بھی قانونی دائرے میں شامل کیا گیا ہے جبکہ ماضی میں ہونے والی شادیاں بھی قانونی طور پر تسلیم کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: نیا کیلاش سروے منظر عام پر: ’مستقبل میں کیلاش لڑکوں کو شادی کے لیے لڑکی نہیں ملے گی‘

مسودے میں کیلاش مرد کو دوسری شادی کی اجازت دی گئی ہے تاہم پہلی بیوی کی اجازت کا ذکر شامل نہیں ہے۔ مزید یہ کہ اگر میاں بیوی میں سے کوئی ایک کیلاش مذہب چھوڑ دے تو شادی خودبخود ختم ہو جائے گی۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چترال کیلاش کیلاش شادی قانون کیلاش میرج قانون

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چترال کیلاش کیلاش شادی قانون کیلاش میرج قانون قانونی حیثیت کیلاش برادری کیلاش شادی شادی بیاہ میں کیلاش کو قانونی کے مطابق انہوں نے نہ ہونے کیا گیا کے لیے

پڑھیں:

پشاور، جماعت اسلامی کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب

الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت "آسان نکاح پروگرام" میں پشاور کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی مزید 31 یتیم اور نادار بچیوں کو لاکھوں روپے مالیت کے روزمرہ گھریلو استعمال کی ضروری اشیاء پر مشتمل جہیز سیٹ فراہم کیے گئے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

پشاور، جماعت اسلامی کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب

پشاور، جماعت اسلامی کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب

پشاور، جماعت اسلامی کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب

پشاور، جماعت اسلامی کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب

پشاور، جماعت اسلامی کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب

پشاور، جماعت اسلامی کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب

پشاور، جماعت اسلامی کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب

پشاور، جماعت اسلامی کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب

پشاور، جماعت اسلامی کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب

اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے فلاحی شعبہ الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت "آسان نکاح پروگرام" میں پشاور کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی مزید 31 یتیم اور نادار بچیوں کو لاکھوں روپے مالیت کے روزمرہ گھریلو استعمال کی ضروری اشیاء پر مشتمل جہیز سیٹ فراہم کیے گئے۔ اس سلسلے میں الخدمت فاؤنڈیشن پشاور کے تحت پیراماؤنٹ شادی ہال نادرن بائی پاس پشاور میں جماعت اسلامی کے ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ کی زیر صدارت اجتماعی شادیوں کی پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیرالعظیم مہمانِ خصوصی تھے۔ تقریب میں الخدمت فاؤنڈیشن کے مرکزی نائب صدر ذکراللہ مجاہد، پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی وزیر سید ظاہر علی شاہ، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالواسع، الخدمت کے صوبائی صدر خالد وقاص، ضلعی صدر ارباب عبدالحسیب، اے ڈی سی ریلیف عظمیٰ مکرم اور سرحد چیمبر آف کامرس صدر جنید الطاف سمیت معززینِ شہر اور مخیر افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالواسع نے 31 جوڑوں کا نکاح پڑھایا۔ الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے 31 یتیم بچیوں اور مستحق جوڑوں کو فی جوڑا ڈھائی لاکھ روپے مالیت کا روزمرہ گھریلو استعمال پر مشتمل امدادی سامان فراہم کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • پتوکی: بیوی نے دوست کیساتھ ملکر شوہر کو قتل کر کے لاش نہر میں پھنکوا دی
  • لاہور؛ شوہر کے قتل کا معمہ حل، بیوی اور اسکا آشنا ملوث نکلے
  • وزیرِاعظم کا وکلاء کو خراجِ تحسین، انڈیپینڈنٹ گروپ کی کامیابی پر مبارکباد
  • وزیر اعظم کی اسلام آباد بار، پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں انڈیپینڈنٹ گروپ کی برتری پر مبارک باد
  • پاکستان چھوڑنے والوں پرایف آئی اے کی نئی شرط عائد
  • ضیاءالحسن لنجار ایڈووکیٹ ممبر سندھ بار کونسل منتخب ہوگئے
  • فیصل کپاڈیہ کا بھارتی اداکارہ ڈمپل کپاڈیہ سے کیا رشتہ ہے؟
  • پشاور، جماعت اسلامی کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب
  • کالے جادو سے انکار پر شوہر نے کھولتا سالن بیوی کے چہرے پر انڈیل دیا
  • آشنائی اور پسند کی شادی