کیلاش برادری کے لیے شادیوں کا قانون تیار، ‘بیوی یا شوہر کے مذہب چھوڑنے پر رشتہ ختم‘
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
پاکستان کے شمال میں واقع چترال میں دنیا کے نایاب مذاہب میں سے ایک، کیلاش برادری کی شادی بیاہ کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایک قانون تیار کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق اس قانون کے ذریعے نہ صرف شادی بیاہ کو قانونی حیثیت ملے گی بلکہ قدیم مذہبی تقاریب کو بھی محفوظ بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کیلاشی جوڑوں کے لیے بڑی خوشخبری، دیرینہ مطالبہ پورا ہونے کی راہ ہموار ہوگئی
خیبر پختونخوا حکومت نے کیلاش برادری کے مطالبے پر سال 2020 میں کیلاش شادی بیاہ کے مسودے پر کام شروع کیا تھا۔ اب تیاری کے بعد قانون سازی کمیٹی نے اس کی منظوری دے دی ہے اور اسے کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔
کے پی حکومت کا کیلاش مذہب کے شادی بیاہ کو قانونی حَیثِیَت دینے کیلئے بل تیار ،بل میں کیا کچھ شامل ہے؟ بتا رہے ہیں سراج الدین اپنی اس رپورٹ میں pic.
— WE News (@WENewsPk) September 3, 2025
قانون ساز کمیٹی کے رکن اور صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کیلاش برادری کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا۔ قانون سازی نہ ہونے کے باعث شادی، نکاح نامہ، فارم ’ب‘ اور دیگر دستاویزات کے حصول میں مشکلات کا سامنا تھا۔ اب ان تمام معاملات میں آسانی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ قانون ساز کمیٹی نے مسودہ منظور کر لیا ہے اور اب یہ بل کابینہ اور اسمبلی میں پیش ہو گا۔
کیلاش شادی کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟کیلاش برادری خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر چترال کی 3 وادیوں، بریر، ریمبور اور بمبورت میں صدیوں سے آباد ہے۔ وقت کے ساتھ ان کی آبادی میں کمی آتی رہی اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تینوں وادیوں میں کیلاش عقیدے کے صرف 4109 افراد رہ گئے ہیں۔
سابق صوبائی وزیر اور کیلاش رہنما وزیر زادہ پہلی بار اس قانون سازی کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق شادیوں کی قانونی حیثیت نہ ہونے سے کئی مشکلات کا سامنا تھا۔ شادی شدہ جوڑوں کو نکاح نامے کے حصول میں دشواری ہوتی تھی کیونکہ نکاح خواں کا کوئی تصور موجود نہیں تھا۔
مزید پڑھیے: چترال: کیلاشی خاتون کی جانب سے امریکا سے 80 ہزار کتابوں کا تحفہ بھیجنے پر اعتراض کیوں؟
انہوں نے مزید بتایا کہ خواتین کو شوہر کے نام پر قومی شناختی کارڈ جاری نہیں ہوتا تھا اور انہیں یونین کونسل سے تصدیق کے بعد بیانِ حلفی جمع کرانا پڑتا۔ ہوٹلوں میں بھی جوڑوں کو کمرے دینے سے انکار کر دیا جاتا کیونکہ عملہ انہیں غیر شادی شدہ سمجھتا۔
ان کا کہنا تھا کہ شادی کے سرکاری ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی رجسٹریشن میں بھی مسائل پیش آتے تھے۔ ’اگر طلاق یا جہیز کے معاملات عدالتوں میں پہنچتے تو کوئی قانونی فریم ورک نہ ہونے کے باعث کارروائی ممکن نہیں تھی‘۔
وزیر زادہ کے مطابق قانون سازی کے بعد اب کیلاش شادیوں کو قانونی حیثیت مل جائے گی اور دستاویزات کا حصول آسان ہو گا۔ اس سے خواتین کو خصوصی حقوق بھی حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسودے میں نیا کچھ شامل نہیں کیا گیا بلکہ وہ تمام روایات شامل ہیں جو کیلاش عقیدے کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہماری روایات کو قانونی شکل دی گئی ہے جو اب محفوظ ہوں گی اور ان میں مرضی سے ردو بدل کی گنجائش نہیں ہو گی‘۔
کیلاش میرج قانون میں کیا ہے؟کیلاش میرج بل کی کاپی وی نیوز کو موصول ہوئی ہے جو پہلے کابینہ اور پھر اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ مسودہ 26 نکات پر مشتمل ہے جن میں کیلاش مذہب کی روایات کو شامل کیا گیا ہے۔
ان نکات میں شادی کی شرائط، روایتی رسومات اور شادی کی رجسٹریشن کا طریقہ کار درج ہے۔ شادیوں کی رجسٹریشن کیلاش قاضی کریں گے۔
طلاق، جہیز، وراثت اور بچوں کی حوالگی جیسے معاملات کو بھی قانونی دائرے میں شامل کیا گیا ہے جبکہ ماضی میں ہونے والی شادیاں بھی قانونی طور پر تسلیم کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: نیا کیلاش سروے منظر عام پر: ’مستقبل میں کیلاش لڑکوں کو شادی کے لیے لڑکی نہیں ملے گی‘
مسودے میں کیلاش مرد کو دوسری شادی کی اجازت دی گئی ہے تاہم پہلی بیوی کی اجازت کا ذکر شامل نہیں ہے۔ مزید یہ کہ اگر میاں بیوی میں سے کوئی ایک کیلاش مذہب چھوڑ دے تو شادی خودبخود ختم ہو جائے گی۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چترال کیلاش کیلاش شادی قانون کیلاش میرج قانونذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چترال کیلاش کیلاش شادی قانون کیلاش میرج قانون قانونی حیثیت کیلاش برادری کیلاش شادی شادی بیاہ میں کیلاش کو قانونی کے مطابق انہوں نے نہ ہونے کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
جھانوی کپور کو کیسا شوہر چاہیئے؟ شیکھر پہاڑیا سے تعلقات کی چہ مگوئیاں جاری
بالی ووڈ کی خوبرو آنجہانی اداکارہ سری دیوی کی بیٹی اداکارہ جھانوی کپور نے شوہر کی خوبیوں پر اظہارِ خیال کیا ہے۔
حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’سنی سنسکاری کی تلسی کماری‘ کے ٹریلر کی تقریبِ رونمائی کے موقع پر جھانوی نے شوہر کی خوبیوں پر دلچسپ خیالات کا اظہار کیا۔ جھانوی سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے جیون ساتھی میں کون سی خصوصیات چاہتی ہیں، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وہ مہذب، خوش مزاج اور کھانے کا شوقین ہونا چاہیے۔
جب جھانوی کپور سے شوہر کی آمدنی سے متعلق سوال کیا گیا تو اداکارہ نے ہنستے ہوئے کہا کہ آمدنی زیادہ ضروری نہیں، کچھ بھی چلے گا۔ شادی کب کریں گی؟ اس سوال کے جواب میں جھانوی نے کہا کہ اس وقت ان کی ساری توجہ فلمی کیریئر پر ہے اور شادی کے بارے میں سوچنے کا ابھی کوئی ارادہ نہیں۔
اس دوران ایک رپورٹر نے مذاقاً کہا کہ جھانوی کو پرپوز کون کرے گا؟ اس پر ان کے ساتھی اداکار ورون دھون نے فلم کے دوسرے اداکار روہت سراف کا نام تجویز کیا، جس پر روہت نے مسکراتے ہوئے کہا، ’میں شیکھر سے مار نہیں کھانا چاہتا۔‘
یہ جملہ اس لیے دلچسپی کا باعث بنا کیونکہ جھانوی کپور شیکھر پہاڑیا کیساتھ قریبی تعلقات میں ہیں تاہم دونوں نے تاحال اپنے تعلق کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔
یاد رہے کہ جھانوی کپور روہت سراف اور ورون دھون کی فلم ’سنی سنسکاری کی تلسی کماری‘ 2 اکتوبر 2025 کو سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔
Post Views: 8