صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن روف عطا نے سپریم کورٹ کے رولز سے متعلق تجاویز ارسال کردی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن روف عطا نے سپریم کورٹ کے رولز سے متعلق تجاویز ارسال کردی گئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 3 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں روف عطا اورسینئر وکیل سپریم کورٹ حافظ احسان کھوکھر نے سپریم کورٹ رولز کیلئے تجویز بجھوا دیں، تحریر ی تجاویز میں عدالتی فیسوں میں اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کو بجھوائی گئیں 12صفحات پر مشتمل تجاویز بذریعہ رجسٹرار سپریم کورٹ کوبجھوائی گئی ہیں۔تجاویز میں ترکیہ، چائنہ، فرانس، جرمنی اور ناروے کے نظام انصاف کے حوالہ جات شامل ہیں، تجاویز میں عدالتی فیسوں میں اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آمدنی پیدا کرنے والی اتھارٹی نہیں، عدالتی فیسوں میں اضافہ سستے اور فوری انصاف کی آئینی شق 37ڈی کے منافی ہے۔ناروے اور جرمنی میں بہت معمولی عدالتی فیس لی جاتی ہے، انصاف کی رسائی مالی طور پر مضبوط افراد کے بجائے تمام شہریوں تک ہونی چاہیے۔
اس میں کہا گیا کہ برطانیہ، بھارت میں فوری شنوائی والے مقدمات کیلئے شام تک عدالتی لگتی ہیں، سپریم کورٹ میں دائر ہونے والی ہر اپیل پر ایک سال میں جب کہ سول اپیل کا فیصلہ چھ ماہ میں کیا جائے۔سپریم کورٹ میں جب کیس فکس ہوجائے کاز لسٹ سے اس وقت تک نہ ہٹایا جائے جب تک غیر معمولی صورتحال یا ایمرجنسی نہ ہو،جب ایک مقدمہ سپریم کورٹ کی کاز لسٹ سے ڈی لسٹ ہو تو لازماخودکار طور پر اگلے ورکنگ ڈے میں دوبارہ فکس کیا جائے۔مقدمے کی عدالتی کارروائی کا شارٹ آرڈر اسی دن جاری ہونا چاہیے جبکہ تفصیلی فصلہ ایک ماہ میں جاری ہوجانا چاہیے۔
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیلوں کو دو ماہ میں فکس کیا جائے، سپریم کورٹ میں دائر ہونے والے ہر مقدمے کا ایک سال میں فیصلہ کیا جائے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ججز کیخلاف احتساب کے ادارے سپریم جوڈیشل کونسل کی اوپن پروسیڈنگ کی تجویز دی گئی ہے۔ تجاویز میں کہا گیا سپریم جوڈیشل کونسل میں کسی جج کیخلاف بھیجی گئی شکایت پر چھ ماہ میں فیصلہ ہونا چاہیے، سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت کیلئے شا م کو بھی عدالتی بنچز تشکیل دیئے جائیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی فل کورٹ میٹنگ کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی فل کورٹ میٹنگ کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی کسی نجی تنظیم یا عام افراد کو سیلاب متاثرین میں کھانا تقسیم کرنے سے نہیں روکا، عظمی بخاری بانی پی ٹی آئی کے بھانجے شاہ ریز خان کی درخواست ضمانت منظور سی ڈی اے مزدور یونین کے زیر اہتمام عید میلادالنبی کا عظیم الشان جلوس 6ستمبر کو برآمد ہوگا گورنر پنجاب نے جہیز سیلاب میں بہہ جانے پر9بچیوں کی شادی کی ذمہ داری اٹھا لی راولپنڈی اور مری میں ڈینگی کے وار جاری، 24گھنٹوں میں 11نئے کیسز رپورٹCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کورٹ کے
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟
کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔