Express News:
2025-11-02@04:48:17 GMT

سپریم کورٹ کے رولز سے متعلق تجاویز ارسال کردی گئیں

اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رؤف عطاء اورسینئر وکیل سپریم کورٹ حافظ احسان کھوکھر نے سپریم کورٹ رولز کیلئے تجویز بجھوا دیں، تحریر ی تجاویز میں عدالتی فیسوں میں اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کو بجھوائی گئیں 12صفحات پر مشتمل تجاویز بذریعہ رجسٹرار سپریم کورٹ کوبجھوائی گئی ہیں۔

تجاویز میں ترکیہ، چائنہ، فرانس، جرمنی اور ناروے کے نظام انصاف کے حوالہ جات شامل ہیں، تجاویز میں عدالتی فیسوں میں اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آمدنی پیدا کرنے والی اتھارٹی نہیں، عدالتی فیسوں میں اضافہ سستے اور فوری انصاف کی آئینی شق 37ڈی کے منافی ہے۔

ناروے اور جرمنی میں بہت معمولی عدالتی فیس لی جاتی ہے، انصاف کی رسائی مالی طور پر مضبوط افراد کے بجائے تمام شہریوں تک ہونی چاہیے۔

اس میں کہا گیا کہ برطانیہ، بھارت میں فوری شنوائی والے مقدمات کیلئے شام تک عدالتی لگتی ہیں، سپریم کورٹ میں دائر ہونے والی ہر اپیل پر ایک سال میں جب کہ سول اپیل کا فیصلہ چھ ماہ میں کیا جائے۔

سپریم کورٹ میں جب کیس فکس ہوجائے کاز لسٹ سے اُس وقت تک نہ ہٹایا جائے جب تک غیر معمولی صورتحال یا ایمرجنسی نہ ہو،جب ایک مقدمہ سپریم کورٹ کی کاز لسٹ سے ڈی لسٹ ہو تو لازماخودکار طور پر اگلے ورکنگ ڈے میں دوبارہ فکس کیا جائے۔

مقدمے کی عدالتی کارروائی کا شارٹ آرڈر اُسی دن جاری ہونا چاہیے جبکہ تفصیلی فصلہ ایک ماہ میں جاری ہوجانا چاہیے۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیلوں کو دو ماہ میں فکس کیا جائے، سپریم کورٹ میں دائر ہونے والے ہر مقدمے کا ایک سال میں فیصلہ کیا جائے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ججز کیخلاف احتساب کے ادارے سپریم جوڈیشل کونسل کی اوپن پروسیڈنگ کی تجویز دی گئی ہے۔

تجاویز میں کہا گیا سپریم جوڈیشل کونسل میں کسی جج کیخلاف بھیجی گئی شکایت پر چھ ماہ میں فیصلہ ہونا چاہیے، سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت کیلئے شا م کو بھی عدالتی بنچز تشکیل دیئے جائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ میں تجاویز میں کیا جائے ماہ میں

پڑھیں:

کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔

موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔

سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔

تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں سے متعلق آئین میں ترمیم کی قرارداد وفاق کو ارسال
  • رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
  • سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
  • سپریم کورٹ کے اہم عہدیدار نے استعفیٰ دے دیا 
  • سپریم کورٹ؛ افغان شہری کو پاکستانی شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
  • سپریم کورٹ نے افغان شہری سے کرنسی ریکوری سے متعلق کسٹمز کی اپیل نمٹا دی
  •  سپریم کورٹ: افغان شہریوں کو شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل