خیبرپختونخوا حکومت کے سرکاری تعلیمی اداروں کی نجکاری کے فیصلے پر بلدیاتی نمائندے میدان میں آگئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں سرکاری تعلیمی اداروں کی نجکاری کے خلاف عوامی نمائندے اور سول سوسائٹی میدان میں آگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے صوبے کے مختلف اضلاع میں سرکاری تعلیمی اداروں کی پرائیویٹائزیشن کے خلاف زیدہ کے عوامی نمائندوں اور سول سوسائٹی نے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے حکومت کے اس ظالمانہ اور غریب دشمن فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہم کسی صورت تعلیمی اداروں کو پرائیوٹائزیشن کرنے نہیں دیں گے۔
مظاہرین سے جے یو آئی کے ضلعی سیکرٹری جنرل حاجی نورالاسلام، اولسی جرگہ کے صدر عبدالقدوس خان اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بقول صوبائی حکومت اگر صوبے میں تعلیم اور صحت کے شعبے خسارے میں جانے کی وجہ سے پرائیویٹائزیشن کئے جارہے ہیں تو اور بھی کئی ایسے ادارے ہیں اسے بھی پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح پورے ملک کو نجی شعبے کے حوالے کرکے اسے ٹھیکہ پر چلایا جائے، دنیا بھر حکومتیں اپنی عوام کو سہولتیں دہلیز پر دے رہی ہیں مگر ایک پاکستان بدقسمت ملک ہے جہاں حکومت بھاری بھر ناجائز ٹیکیسز کے باوجود اپنے غریب عوام سے حقوق چھین رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سے ملک کے وسائل پر قبضہ کرلیا گیا ناجائز ٹیکسز نے غریبوں کی کمر ٹوڑدی ہے ،اور اپ غریبوں کے بچوں سے تعلیم اور صحت کا حق چھینا جاتا ہے۔
خطاب میں اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہم زیدہ شہر میں دو کالجز اور دو ہائی سکولوں کی نجکاری نہیں دیں گے اور اس کے خلاف ضلع بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تعلیمی اداروں
پڑھیں:
نواب شاہ، قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ، سرکاری زمینوں پر قابض
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نواب شاہ (نمائندہ جسارت) نواب شاہ میں قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ہوگیا ہے، جہاں بااثر افراد نے سرکاری اور غیر سرکاری عمارتوں، پلاٹوں اور قیمتی زمینوں پر قبضے شروع کر دیے ہیں۔ شہریوں کی شکایات کے باوجود مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق قبضہ مافیا کو بعض سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران کی پشت پناہی حاصل ہے، جس کے باعث قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی کوئی کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔علاقے کے مختلف محلوں اور تجارتی مقامات پر سرکاری زمینوں پر غیر قانونی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ بااثر افراد مبینہ طور پر جعلی دستاویزات کے ذریعے زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں فروخت کر رہے ہیں۔ ان عناصر کا دعویٰ ہے کہ انہیں “لیس” سپریم کورٹ کی جانب سے ملی ہے، حالانکہ حقیقت میں ایسی کوئی قانونی اجازت موجود نہیں۔ اس طرح عوام کو گمراہ کرنے اور سرکاری اداروں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس سنگین صورتحال کے خلاف سندھ ترقی پسند پارٹی (ایس ٹی پی) میدان میں آگئی ہے۔ پارٹی رہنماؤں نے نواب شاہ پریس کلب کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں بڑی تعداد میں کارکنان اور شہریوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر “قبضہ مافیا مردہ باد” اور “سرکاری زمین عوام کی ملکیت ہے” جیسے نعرے درج تھے۔ایس ٹی پی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر قادر مگسی نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواب شاہ سمیت پورے سندھ میں قبضہ مافیا نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مقامی حکومتیں اور انتظامیہ ان بااثر افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی زمینوں پر ناجائز قبضے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے، اور اگر فوری طور پر کارروائی نہ کی گئی تو سندھ ترقی پسند پارٹی اپنی تحریک کو پورے صوبے میں پھیلا دے گی۔ڈاکٹر قادر مگسی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا نام استعمال کرنا ریاستی اداروں کی توہین کے مترادف ہے۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ قبضہ مافیا کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے، غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کیا جائے، اور ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔مظاہرین نے وارننگ دی کہ اگر انتظامیہ نے ایک ہفتے کے اندر اندر قبضے ختم نہ کرائے تو وہ ضلعی دفتر کے باہر دھرنا دیں گے، جس میں نواب شاہ سمیت آس پاس کے اضلاع سے بھی کارکنان شریک ہوں گے۔دوسری جانب شہری حلقوں نے بھی ایس ٹی پی کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ قبضہ مافیا نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، اور اگر حکومت نے ان کے خلاف کارروائی نہ کی تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔نواب شاہ میں بڑھتی ہوئی غیر قانونی سرگرمیوں نے نہ صرف قانون کی عملداری پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور انتظامیہ اس مسئلے پر کب اور کیسے حرکت میں آتی ہے، یا پھر قبضہ مافیا اسی طرح طاقت کے زور پر شہریوں کی زمینیں ہڑپ کرتا رہے گا۔