WE News:
2025-09-17@23:33:36 GMT

کیا سیلاب کے بعد کھانے پینے کی اشیا کی قلت کا خدشہ بڑھ گیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT

کیا سیلاب کے بعد کھانے پینے کی اشیا کی قلت کا خدشہ بڑھ گیا ہے؟

ملک بھر میں رواں سال مون سون بارشوں کے باعث مختلف مقامات پر سیلاب نے تباہی مچائی، جس سے انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں، فصلوں اور دیگر اشیا کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

دریائے ستلج اور چناب اس وقت سیلاب کی لپیٹ میں ہیں جس کے باعث وسیع زرعی علاقے زیرِ آب آچکے ہیں۔ ان علاقوں میں گندم، کپاس، چاول، سبزیاں، چارہ اور کئی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق مستقبل میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہو سکتی ہے اور قیمتوں میں 30 سے 150 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے باعث کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں کتنے اضافے کا خدشہ؟

ذرائع وزارت غذائی تحفظ کے مطابق حالیہ سیلاب کے باعث دریاؤں کے اطراف 7 کلومیٹر کے علاقوں میں چاول اور کپاس کی فصل کو انتہائی نقصان پہنچا ہے، رواں سال کپاس اور چاول کی فصل شدید متاثر ہونے اور چاول کے بحران کا بھی خدشہ ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پیداوار کم ہونے کے باعث چاول درآمد بھی کیا جا سکتا ہے، سیلابی ریلوں میں چونکہ ریت اور دیگر گندگی بھی پانی کے ساتھ زمینوں میں آ گئی ہے، جس وجہ سے آئندہ سال بھی فصلوں کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔

اجناس کی قیمتوں میں 100 فیصد تک اضافے کا خدشہ ہے، چیئرمین پاکستان کسان اتحاد

چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے انکشاف کیا ہے کہ قریباً 30 سے 35 ہزار گاؤں سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں جبکہ 20 سے 25 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دریائے ستلج کے ہیڈ اسلام پر بڑھتے سیلابی ریلے نے قریبی بستیاں اور ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں اجاڑ دی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ کپاس، دھان، تِل، مکئی اور چارہ کی فصل کو 50 فیصد تک نقصان پہنچا ہے۔ اس نقصان سے ان اجناس کی قیمتوں میں 100 فیصد تک اضافے کا خدشہ ہے جبکہ مارکیٹ میں قلت پیدا ہونے کا بھی امکان ہے۔

خالد حسین باٹھ کے مطابق سب سے بڑا بحران گندم اور آٹے کا آنے والا ہے۔ چند دنوں میں گندم کی قیمت 2100 روپے سے بڑھ کر 3500 روپے فی من تک جا پہنچی ہے اور مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ گندم کی نئی فصل آنے میں ابھی قریباً 8 ماہ باقی ہیں۔ سیلاب کے باعث لوگوں کا ذخیرہ کیا ہوا اناج بھی خراب ہوگیا ہے۔

’ملک میں گندم کا قحط پڑنے کا خدشہ‘

انہوں نے خبردار کیاکہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ملک میں گندم کا قحط پڑ سکتا ہے اور روٹی کی قیمت 30 سے 40 روپے تک جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گھروں اور فصلوں کا نقصان پورا کریں گے، سیلاب زدگان اپنی جانوں کی حفاظت کریں، وزیراعلیٰ پنجاب

سیلاب کے باعث چونکہ گوداموں میں بھی پانی بھر گیا ہے، اس وجہ سے جو گندم اسٹور کی گئی تھی وہ بھی کافی متاثر ہوئی ہے اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں موجود فلور ملز کو پنجاب سے گندم کی ترسیل بند ہوگئی ہے۔

خیبر پختونخوا کی فلور ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر پنجاب ہمیں گندم نہیں دے گا تو ہمارے صوبے میں آٹے اور روٹی کی قلت ہو جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پنجاب سیلاب غذائی بحران کا خدشہ فصلیں تباہ گندم کی قیمت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سیلاب غذائی بحران کا خدشہ فصلیں تباہ گندم کی قیمت وی نیوز سیلاب کے باعث اضافے کا خدشہ قیمتوں میں فیصد تک خدشہ ہے گندم کی

پڑھیں:

تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ آج کام کرنے کی وجہ سے مجھ پر تنقید کی جارہی ہے اور میں ایسے لوگوں کی بے بسی کو اچھی طرح سے سمجھتی ہوں۔

میانوالی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ گجرات گورننس کے اعتبار سے پنجاب کا سب سے بڑا شہر ہے مگر حیران کن طور پر یہاں ڈرین سسٹم نہیں تھا، اب پنجاب حکومت 26 ارب  روپے سے گجرات میں نیا سسٹم ڈال رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے پنجاب کا ہر شہری برابر ہے، باتیں، دعوے آسان ہیں کام کیلیے باہر نکلنا پڑتا ہے، پنجاب میں تین ماہ تک مسلسل بارشیں ہوئیں اور اب بدترین سیلابی صورت حال ہے مگر اس وقت میں بھی چند عناصر صرف تنقید کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دریائے روای میں کشتی میں بیٹھی تو شور مچ گیا کہ ڈوب جاتی تو کیا ہوجاتا، میں تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو تین وقت کا کھانا دے رہے ہیں جبکہ ہر خیمہ بسی میں ایک موبائل اسپتال اور جانوروں کی دیکھ بھال و چارے کا انتظام کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ سیلاب کے دوران جو بھی نقصان ہوا ایک ایک کا نقصان پانی اترتے ہی پورا کریں گے اور اس حوالے سے ابھی سے کام شروع کردیا ہے، سیلاب میں ڈوب کر اور دیواریں گرنے سے 100 اموات ہوئیں، حادثے میں جاں بحق ہونے والے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جن کا پورا کچا گھر گرا انہیں دس لاکھ، جن کا آدھا گھر یا کچھ کمروں کو نقصان پہنچا انہیں پانچ لاکھ، جبکہ بڑے مویشی گائے بھینس کی موت یا بہہ جانے پر فی کس پانچ لاکھ اور چھوٹے جانور بکری وغیرہ کے نقصان پر فی کس پچاس ہزار روپے حکومت ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں چار لاکھ روپے سے زیادہ امداد نہیں دی گئی مگر میں دس، دس لاکھ روپے دوں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب متاثرین ہمارے مہمان ہیں، اُن کے اپنے گھروں کی واپسی تک ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔
 

متعلقہ مضامین

  • سیلاب زدگان کی فوری امداد
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • سیلاب سے  ایم 5 موٹروے 5 مقامات پر متاثر ،ٹریفک بند
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز
  • پنجاب کی معیشت کو سیلاب سے 500 ارب روپے کا نقصان ہوا: احسن اقبال