کراچی سے بڑا برفانی تودہ، 40 سال بعد سمندر میں پگھل کر ختم ہونے کے قریب پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
انٹارکٹیکا سے الگ ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ "اے 23 اے" آخرکار اپنے اختتام کے قریب ہے۔
یہ تودہ 1986 میں ٹوٹ کر بحیرہ ودل میں رک گیا تھا اور تقریباً چار دہائیوں تک ایک برفانی جزیرے کی صورت میں موجود رہا۔
اس کا رقبہ 1500 اسکوائر میل اور وزن ایک ہزار ارب ٹن تھا، جو کراچی (1360 اسکوائر میل) سے بھی بڑا ہے۔ تاہم اب گرم پانیوں میں تیزی سے پگھلنے کے باعث اس کا حجم نصف سے زیادہ کم ہو کر 683 اسکوائر میل رہ گیا ہے۔
2020 میں اپنی جگہ سے حرکت شروع کرنے کے بعد یہ تودہ طویل سفر طے کرتا ہوا مارچ 2025 میں ساؤتھ جارجیا کے قریب پہنچ گیا تھا، جہاں ماہرین کو خدشہ تھا کہ یہ لاکھوں پینگوئنز اور دیگر سمندری حیات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
برٹش انٹارکٹک سروے کے ماہر اینڈریو مائیجرز کے مطابق اب یہ تودہ بڑے بڑے حصوں میں ٹوٹ رہا ہے جن میں سے کئی حصے (400 اسکوائر کلومیٹر کے قریب) بحری جہازوں کے لیے بھی خطرہ سمجھے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "یہ ڈرامائی انداز میں ٹوٹ رہا ہے اور اگلے چند ہفتوں میں شاید قابلِ شناخت نہ رہے۔"
ماہرین اس بات پر بھی حیران ہیں کہ یہ تودہ اتنے طویل عرصے تک اپنے حجم کو برقرار رکھنے اور دوسروں کے مقابلے میں زیادہ فاصلے تک سفر کرنے میں کامیاب کیسے رہا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جیوانی : سمندر کے راستے غیرقانونی طور پر ایران جانے کی کوشش پر 13 ملزمان گرفتار
غیر قانونی طور پر سمندر کے راستے ایران جانے کی کوشش پر 13 ملزمان کو جیوانی سے گرفتار کرلیا گیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل گوادر نے بڑی کارروائیاں کرتے ہوئے سمندر کے راستے غیر قانونی طور پر ایران جانے والے 13 ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزمان کا تعلق پنجاب اور خیبرپختون خوا کے مختلف علاقوں سے ہے۔
ترجمان کے مطابق گرفتار ملزمان میں سے 9 کا تعلق پنجاب جبکہ 4 کا تعلق کے پی کے مختلف اضلاع سے ہے سے ہے، ملزمان کو جیوانی سے گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان غیر قانونی طور پر سمندر کے راستے پاکستان سے ایران جا رہے تھے۔
ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزمان کو ایران سے غیر قانونی طور پر دیگر ممالک جانا تھا، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔