ملائیشیا کا بچوں کو ٹک ٹاک استعمال کرنے سے روکنے کیلیے بڑا اقدام سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
ملائیشیا نے ٹک ٹاک کمپنی سے مطالبہ کیا ہے کہ کم عمر صارفین کے تحفظ کے لیے عمر کی تصدیق کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اُٹھائے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات ملائیشیا کے وزیرِ مواصلات فاہمی فاضل نے ٹک ٹاک کے نمائندوں سے ملاقات میں کی۔
انھوں نے ٹک ٹاک کمپنی کے نمائندوں کو بتایا کہ بچوں تک منفی، جنسی یا نقصان دہ مواد کی رسائی کو روکنے کی کوششیں ناکافی اور انتہائی غیر مطمئن ہیں۔
ملائیشیا کے وزیر مواصلات نے متنبہ کیا کہ ٹک ٹاک کو پولیس اور ملائیشین کمیونیکیشن کمیشن کے ساتھ مل کر ایج ویریفیکیشن سسسٹم پر کام کرنا ہوگا ورنہ حکومت سخت اقدامات اٹھا سکتی ہے۔
یاد رہے کہ ملائیشیا نے حالیہ مہینوں میں آن لائن جوا، اسکیمز، بچوں کے استحصال، سائبر بلیئنگ اور نسلی یا مذہبی مواد سمیت نقصان دہ آن لائن مواد میں اضافہ نوٹ کیا ہے۔
اسی تناظر میں ملائیشیا کی حکومت نے ٹک ٹاک کے ساتھ ساتھ X اور میٹا (فیس بک، انسٹاگرام، واٹس ایپ) کو بھی طلب کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال سے 80 لاکھ سے زائد صارفین رکھنے والے پلیٹ فارمز کو لائسنس لینا لازمی قرار دیا گیا ہے، جبکہ برطانیہ اور یورپ کے کئی ممالک پہلے ہی ایج ویریفکیشن قوانین پر عملدرآمد شروع کر چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹک ٹاک
پڑھیں:
اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب اسمبلی نے ایک اہم قرارداد منظور کرتے ہوئے صوبے بھر کے تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے، یہ قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس پر اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر اتفاق کیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی، اخلاقی اور سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور بالخصوص سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے کم عمر طلباء کی سوچ، تعلیم اور اخلاقی اقدار پر منفی اثرات ڈالے ہیں، جس کی وجہ سے نئی نسل تعلیم کے بجائے غیر ضروری مشاغل میں الجھ رہی ہے۔
قرارداد میں واضح کیا گیا کہ حکومت کو اس اہم سماجی مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور بچوں کی تعلیم و تربیت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، اس ضمن میں پہلا قدم تمام نجی اور سرکاری اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی صورت میں اُٹھایا جائے تاکہ بچوں کی توجہ صرف اور صرف تعلیم پر مرکوز رہے۔
مزید کہا گیا کہ حکومت مستقبل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے استعمال کے حوالے سے بھی جامع قانون سازی کرے تاکہ کم عمر طلباء کو ان پلیٹ فارمز سے درپیش خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ماہرین تعلیم اور والدین کی ایک بڑی تعداد نے بھی اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں موبائل فون نے انہیں پڑھائی سے دور اور غیر اخلاقی مواد کے قریب کر دیا ہے، لہٰذا اس قرارداد پر فوری عمل درآمد نئی نسل کو منفی اثرات سے بچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
واضح رہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں بھی اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد ہے تاکہ تعلیمی ماحول کو بہتر اور بچوں کی توجہ صرف تعلیم کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔