پاک چین تعاون و سرمایہ کاری کیلئے مفاہمت کی 21 یادداشتوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
پاکستان اور چین کے درمیان پاکستان چین بی ٹو بی سرمایہ کاری کانفرنس کے موقع پر 4.2 ارب ڈالرز مالیت کی 21 مفاہمت کی یادداشتوں اور جوائنٹ وینچرز پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان اور چین کے درمیان 1.54 ارب ڈالرز کے جوائنٹ وینچرز کے تحت ہائی ٹیک، زراعت اور میڈیکل سے متعلق کمپنیوں کے نمائندوں نے بھی ایم او یوز پر دستخط کیے۔
اس موقع پر زراعت، الیکٹرک وہیکلز، شمسی توانائی، صحت، کیمیکل و پیٹرو کیمیکلز، آئرن، اسٹیل و تانبے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ اور سرمایہ کاری کے ایم او یوز پر دستخط کیے ہیں۔
چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا، وزیراعظم شہباز شریفشہباز شریف نے کہا کہ آج اپنی زندگی کی سب سے بڑی کانفرنس میں شریک ہوں، میرے بڑے بھائی نواز شریف نے سی پیک معاہدے پر دستخط کیے۔
اس موقع پر اسحاق ڈار، وفاقی وزراء اور پاکستانی و چینی کمپنیوں کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں اقتصادی زونز سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور کہا کہ مفاہمت کی یادداشتوں پر عمل درآمد دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کے لیے لانگ مارچ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چین بی ٹو بی کانفرنس،ایم اویوز پر عمل درآمد دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کے لیے لانگ مارچ ہو گا، یہ لانگ مارچ پاکستان کو ایسے ملک میں تبدیل کر دے گا جہاں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ہو گی، منافع بخش روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے، جی ڈی پی ترقی کرے گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تعاون چاہتا ہے، چین کی ترقی ہمارے لیے رول ماڈل ہے، چینی سرمایہ کاروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے، چینی صنعتوں کو پاکستان میں منتقلی سے سستی لیبر سمیت دیگر سہولتیں میسر ہوں گی، پاکستان میں چینی بھائیوں کے سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی بیجنگ میں چینی ہم منصب لی چیانگ سے ملاقات ہوئی ہے جس میں پاک چین تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ چین پاکستان کا مخلص، سچا دوست ہے جو ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے، زلزلہ ہو یا سیلاب، ہر مشکل میں چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا، ایسی کسی اور ملک کی مثال نہیں ملتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی بھائیوں اور بہنوں کی پاکستان میں سیکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہے، آئیں آگے بڑھیں اور معاشی منظرنامے کو تبدیل کریں، آئیں چین اور پاکستان کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے مل کر کام کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پر دستخط کیے سرمایہ کاری پاکستان میں شہباز شریف شریف نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع
پاکستان نے تقریباً 2 دہائیوں بعد ہونے والے پہلے بولی کے عمل میں 23 آف شور تیل و گیس کی تلاش کے بلاکس 4 مختلف کنسورشیمز کو الاٹ کر دیے ہیں۔
مقامی توانائی کمپنیوں کی قیادت میں قائم کیے گئے ان کنسورشیمز میں سے بعض نےغیر ملکی اداروں، خصوصاً سرکاری ترک کمپنی ٹی پی اے او کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار
مجموعی طور پر 40 آف شور بلاکس میں سے 23 کے لیے کامیاب بولیاں موصول ہوئیں، جو تقریباً 53 ہزار 500 مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہیں۔
Pakistan awards first offshore oil exploration blocks for decades
-First offshore bidding round since 2007 draws 23 block awards
-4 local-led consortiums win exploration rights
-Turkish national oil company TPAO among foreign partnershttps://t.co/7nmDDeAN0J
— Ariba Shahid (@AribaShahid) October 31, 2025
وزارتِ توانائی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، کامیاب کمپنیوں میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، ماری انرجیز اور پرائم انرجی شامل ہیں۔
وزارت کے مطابق، ترک کمپنی ٹی پی اے او نے ایک بلاک میں 25 فیصد حصص اور اس کی آپریٹنگ ذمہ داری حاصل کی ہے۔
یہ شراکت اس سال کے اوائل میں پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے ساتھ مشترکہ بولی کے معاہدے کے تحت طے پائی تھی، جس کا مقصد پاکستان کے سمندری توانائی وسائل کی تلاش ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل و گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت، یومیہ کتنے بیرل تیل حاصل ہوگا؟
دیگر بین الاقوامی شراکت داروں میں ہانگ کانگ کی یونائیٹڈ انرجی گروپ، اورینٹ پیٹرولیم اور فاطمہ پیٹرولیم شامل ہیں۔
چاروں کامیاب کنسورشیمز نے ابتدائی 3 سالہ مدت کے دوران تقریباً 8 کروڑ ڈالر کی لاگت سے ایکسپلوریشن سرگرمیاں انجام دینے کا وعدہ کیا ہے۔
وزارت توانائی کے مطابق، اگر ڈرلنگ کے مراحل آگے بڑھے تو کل سرمایہ کاری 75 کروڑ سے ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف معاہدہ طے پا گیا، وزیرِ خزانہ کا خیر مقدم
تقریباً 3 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط اور عمان، متحدہ عرب امارات اور ایران کی سرحدوں سے جڑا پاکستان کا آف شور زون 1947 سے اب تک صرف 18 کنوؤں کی کھدائی کا مشاہدہ کر چکا ہے۔
تاہم یہ سب اس کے ممکنہ تیل و گیس ذخائر کا مکمل اندازہ لگانے کے لیے ناکافی ہے۔
پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا تقریباً نصف حصہ درآمد کرتا ہے اور 2019 میں کیکڑا ون منصوبے کی ناکامی کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی تھی۔
تاہم، موجودہ اقدامات کو ماہرین توانائی کے شعبے میں نئی روح پھونکنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آف شور اورینٹ پٰیٹرولیم ایران بلاکس پاکستان تیل و گیس ڈرلنگ سرمایہ کاری عمان فاطمہ پیٹرولیم کنسورشیمز کیکڑا ون متحدہ عرب امارات ہانگ کانگ یونائیٹڈ انرجی گروپ