والد کے انتقال کے بعد کنسرٹ کرنے پر تنقید کرنے والوں کو عاطف اسلم کا دوٹوک جواب
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار عاطف اسلم ان دنوں بیرونِ ملک مصروف کنسرٹس میں اپنی آواز اور پرفارمنس سے مداحوں کے دل جیت رہے ہیں۔ فی الحال وہ کینیڈا میں موجود ہیں اور وہاں اپنے فینز کو محظوظ کر رہے ہیں۔
کینیڈا میں مقیم بھارتی نژاد صحافی فریدون شہریار کو دیے گئے انٹرویو میں عاطف اسلم نے ان پر ہونے والی حالیہ تنقید کے بارے میں کھل کر بات کی۔ یہ تنقید اس وقت سامنے آئی جب والد کے انتقال کے فوراً بعد انہوں نے کنسرٹ میں پرفارم کیا، جس پر سوشل میڈیا پر ملے جُلے ردعمل دیکھنے کو ملے۔
عاطف اسلم نے کہا کہ بعض لوگوں نے ان کے دکھ کو اپنی ریٹنگز اور کمائی کا ذریعہ بنایا۔ ان کے مطابق: “یہ میرا فیصلہ تھا کہ مجھے اسٹیج پر جانا ہے یا نہیں، اس کے لیے مجھے کسی کی اجازت یا رائے کی ضرورت نہیں۔ یہ میرا کام نہیں کہ میں ہر ایک کو وضاحت دیتا پھروں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ میری زندگی ہر وقت دوسروں کے لیے نہیں ہوسکتی۔ لوگ مجھے میرے فن اور موسیقی کے حوالے سے چاہ سکتے ہیں یا تنقید کرسکتے ہیں، لیکن کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ میری ذاتی زندگی پر حکم چلائے۔ عاطف اسلم کے مطابق، ان سے بار بار صفائی پیش کرنے کی توقع رکھنا درست نہیں ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔