چناب و ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، ملک بھر میں تباہی؛ بحالی حکومت کی اولین ترجیح
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
مون سون بارشوں نے پاکستان میں سیلابی صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔ پنجاب، سندھ اور جنوبی علاقوں میں دریاؤں کی بلند سطح سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔
اسلام آباد اور پنجاب کے بیشتر اضلاع میں 7 تا 9 ستمبر بارشوں کا امکان۔مری، اسلام آباد راولپنڈی جہلم، چکوال، اٹک، منڈی بہاؤالدین، گجرات، گوجرانوالہ، حافظ آباد، چنیوٹ، لاہور، سیالکوٹ نارووال شیخوپوره، فیصل آباد، سرگودھا میں شہری سیلاب اور ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ pic.
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) September 5, 2025
حکومت اور ریسکیو ادارے مسلسل ریلیف آپریشنز میں مصروف ہیں جبکہ وزیراعظم، وفاقی و صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کو اولین ترجیح قرار دے رہی ہیں۔
پنجاب میں پانی کی سطح میں کمی مگر خطرہ برقرارپنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے۔
قصور، ہیڈ اسلام اور سلیمانکی میں حالات بہتر ہونے لگے ہیں جبکہ ملتان کے مقام پر بھی پانی نیچے جا رہا ہے۔
تاہم دریائے چناب میں سیلابی ریلے کا زور برقرار ہے اور چند مقامات پر صورتحال خطرناک بتائی جا رہی ہے۔
دریائے چناب اور ستلج کی صورتحالڈپٹی کمشنر جھنگ کے مطابق دریائے چناب میں تریموں ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 12 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:متاثرین سیلاب کے لیے امدادی سامان کیساتھ پہلی امریکی پرواز پاکستان پہنچ گئی
ستلج کے مقامات پر بھی اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے، جہاں قاسم والا، سلیمانکی اور ہیڈ اسلام پر پانی کی سطح بلند ہے۔
سندھ کے بیراجوں پر کڑی نگرانیسندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں پر اونچے درجے کے پانی کی آمد و اخراج کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
????فلڈ بولیٹن سی (وارننگ) اوراگلے 24 گھنٹوں کے لیے دریاؤن کے اہم مقامات پر متوقع پانی کی آمد اور سیلابی سطح کی پیشنگوئی۔@GovtofPakistan @pmdgov @ndmapk @GovtofPunjabPK @PdmapunjabO @PMOAJK @PDMAKP @PMOAJK @csgbpk @GovernmentKP pic.twitter.com/Xi5BEgnVIT
— FFDLahore (@ffdlhr) September 6, 2025
اطلاعات کے مطابق گڈو بیراج پر 3 لاکھ 48 ہزار کیوسک پانی کا بہاؤ ریکارڈ ہوا ہے جبکہ سکھر بیراج پر بھی 3 لاکھ 31 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔
متاثرین اور امدادی سرگرمیاںوفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے مطابق اب تک 21 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، 9 ہزار سے زائد گھر اور 6 ہزار سے زائد مویشی ضائع ہوچکے ہیں۔
حکومت نے 2 ملین روپے فی شہید اہل خانہ کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ 1.3 ارب روپے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کو ریلیف آپریشنز کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم کی ہدایاتوزیراعظم شہباز شریف نے متاثرین کی بحالی کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ریلیف اور بحالی کے کام میں کوئی کمی نہ رہنے دی جائے۔
6 ستمبر صبح 9 بجے دریائے چناب، راوی اور ستلج کے اہم مقامات پر پانی کے بہاو اور سیلابی سطح کی تازہ ترین صورتحال۔ pic.twitter.com/wTuRrJMpuc
— FFDLahore (@ffdlhr) September 6, 2025
انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بنانے کی بھی ہدایت دی۔
بلاول بھٹو کے مطالباتپیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب متاثرہ کسانوں کے بجلی کے بل اور زرعی قرضے معاف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سیلاب متاثرین کی بحالی حکومت کی ترجیح ہے، وزیراعظم شہباز شریف
انہوں نے کہا کہ کسانوں کے لیے بیج اور کھاد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت متاثرین کو ہنگامی امداد دی جائے۔
بین الاقوامی تعاونامریکا نے سیلاب متاثرین کے لیے امداد کا اعلان کیا ہے۔ چھ پروازوں کے ذریعے خیمے، ڈی واٹرنگ پمپس اور جنریٹر پاکستان پہنچائے جائیں گے۔
U.S. military aircraft delivered essential supplies at the request of the Pakistan military in response to the devastating floods. At Nur Khan Air Base, CDA Baker extended her deepest condolences to the people of Pakistan, whose lives have been uprooted by the widespread,… pic.twitter.com/60XFcQjShO
— U.S. Embassy Islamabad (@usembislamabad) September 6, 2025
پہلا جہاز اسلام آباد پہنچ چکا ہے اور امدادی سامان پاک فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
بھارت سے تنازعپاکستان نے بھارت پر الزام لگایا ہے کہ اس نے دریاؤں کے پانی کا ڈیٹا شیئر کرنے سے انکار کرکے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت نے ستلج میں مزید سیلابی ریلا چھوڑ دیا، دریاؤں میں پانی کی سطح میں خطرناک اضافہ
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت دریا کے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دریائے چناب پانی کی سطح مقامات پر کے مطابق رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
سٹی42: چھ سے نو مئی کے دوران 90 گھنٹے کی جنگ میں خارش زدہ کتے جیسی حالت ہو جانے کے بعد بھارت کی ہندوتوا پرست حکومت تو اب تک زخم چاٹ رہی ہے اور ذلت کے داغ دھونے کے لئے آج کل گودی میڈیا میں پاکستانی سرحد کے ساتھ "کراچی پر قبضہ کر نےکی جنگی مشق" کا ڈھونگ رچا رہی ہے لیکن بھارت میں رہنے والے سکھ بھارتی حکومت کی خود ساختہ کشیدگی کا کوئی اثر نہیں لے رہے اور سکھ مذہب کے بانی گورو نانک دیو جی کے جنم دن پر کثیر تعداد میں پاکستان آ رہے ہیں۔ اس صورتحال پر بھارت کی ہندوتوا پرست مودی حکومت کو سانپ سونگھ گیا ہے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
بھارت کی اپوزیشن کانگرس کے ساتھ وابستہ اخبار "قومی آواز" نے بھی پاکستان کے سکھ یاتریوں کو گورونانک دیو جی کے جنم دن کی مذہبی تقریبات کے لئے پاکستان آنے کی کھلی اجازت دینے کے عمل کو آپریشن سیندور کی تلخی کم کرنے کی کوشش کا رنگ دیا ہے۔ حالانکہ مودی حکومت کے نام نہاد ’آپریشن سندور‘ کے بعد ہند-پاک تعلقات میں آئی ہوئی تلخی آج کل پاکستانی سرحد کے ساتھ بھارتی فوج کی جنگی مشقوں کی آڑ میں نئی اشتعال انگیزی کی وجہ سے ایک بار پھر عروج پر ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
پاکستان نے 2100 سکھ زائرین کو بابا گورونانک جی کے جنم دن کی تقریبات کے لئے ویزے جاری کئے ہیں ۔ پاکستان کے سرکاری ذرائع کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ پاکستان سکھ کمیونٹی کو بھارت کی ہندوتوا پرست مرکزی حکومت کے ساتھ کشیدگی کی سزا نہیں دینا چاہتا۔ پاکستان سکھ کمیونٹی کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ارکان کا دوسرا گھر ہے۔ یہاں ان کے مقدس ترین استھان ہیں، سکھوں کی مذہبی رسومات میں شرکت کے لئے سہولیات فراہم کرنے میں پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کو رکاوٹ نہیں بننے دیتا۔
اسی اصول کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کے یوم پیدائش کی مذہبی تقریبات میں شرکت کے لئے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان آنے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے ہیں۔
دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن نے رواں ہفتہ بتایا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کا یوم پیدائش منانے کے لیے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان جانے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
واضح رہے کہ ہر سال ہزاروں سکھ زائرین ویزا-فری کرتارپور کوریڈور کے ذریعہ پاکستان جاتے ہیں۔ یہ کوریڈور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع گرودوارہ دربار صاحب کو ہندوستان کے گرداس پور ضلع کے گرودوارہ ڈیرہ بابا نانک سے جوڑتا ہے۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق زائرین اپنے سفر کے دوران ننکانہ صاحب، پنجہ صاحب اور کرتارپور صاحب گرودواروں کی زیارت کریں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویزا جاری کرنے کا عمل 1974 میں بنائے گئے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے دو طرفہ پروٹوکول کے تحت کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان میں پاکستان کے قائم مقام سفارت کار سعاد احمد واریچ نے ہندوستانی سکھ زائرین کو روحانی طور پر خوشحال اور اطمینان بخش سفر کی نیک خواہشات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے تحت زیارت گاہوں کے سفروں کو آسان بناتا رہے گا۔
ننکانہ صاحب ہندوستان کی سرحد سے 85 کلومیٹر (52 میل) مغرب میں لاہور سے آگے واقع ہے۔ وہاں جانے کے لئے سکھ یاتری پہلے لاہور آتے ہیں، پھر خصوصی بسوں سے ننکانہ صاحب جاتے ہیں۔ لاہور مین بھی سکھ مذہب کے کئی مقدس استھان ہیں، جن کی زیارت کسی بھی موقع کے لئے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کی یاترا کا لازمی حصہ ہوتی ہے۔
محسن نقوی کا ٹی چوک فلائی اوور ،شاہین چوک انڈر پاس منصوبوں کا دورہ
گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات کی شروعات منگل سے ہو گی۔ اٹاری-واہگہ زمینی سرحد جو دونوں ممالک میں منقسم پنجاب کے عوام کو جوڑتی ہے، مئی میں بھارت کے پاکستان پر بلا اشتعال حملوں سے شروع ہونے والی جنگ کے باعث بند کر دی گئی تھی۔ پاکستان نے سرحد کو بھارت کے لئے اب بھی بند کر رکھا ہے اور شاید یہ طویل عرصہ تک بند ہی رہے گی لیکن مشرقی پنجاب کی سکھ کمیونٹی ایک الگ معاملہ ہے، سکھوں کے لئے پاکستان کے دروازے اب بھی ہمیشہ کی طرح کھلے ہیں۔
پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
قابل ذکر ہے کہ سکھ مذہب کے مقدس مقامات اور سکھ ثاقفتی ورثہ کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں واقع ہے۔ 1947 میں برطانوی حکومت کے خاتمے کے بعد جب ہندوستان کا تقسیم ہوا تب کرتارپور پاکستان میں چلا گیا، جبکہ زیادہ تر سکھ برادری کے لوگ ہندوستان میں رہ گئے۔ 7 دہائیوں سے زائد وقت تک سکھ برادری کو کرتار پور آنےئ کے لئے لاہور کا راستہ اختیار کرنا پڑتا تھا۔ 2019 میں پاکستان کی جانب سے کرتارپور کوریڈور کھولنے کے فیصلے کو بین الاقومی سطح پر سکھ کمیونٹی میں کافی پذیرائی ملی۔ اب کرتار پور کے نزدیکی علاقوں کے لوگ لاہور آنے کی بجائے براہ راست کرتار پور کوریڈور تک گورو نانک جی کے اس آخری استھان تک آ سکتے ہیں۔
ہندوستان کی جانب سے فی الحال ویزا جاری کرنے کو لے کر کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے، لیکن ہندوستانی اخبارات نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ حکومت منتخب گروپوں کو سکھ مذہب کے بانی کی یوم پیدائش منانے کے لیے 10 روزہ تقریب میں حصہ لینے کی اجازت دے گی۔