مصر کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی کو ریڈ لائن قرار دینے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اشتعال انگیز بیانات پر اتر آئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بیدخلی پر اسرائیل اور مصر کے درمیان لفظی جنگ تیز ہوگئی۔

چار روز قبل مصر نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بیدخلی کو اپنی ریڈ لائن قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو اس اقدام سے باز رہنے کی تنبیہ کی تھی۔

جس پر نیتن یاہو نے الزام عائد کیا ہے کہ مصر غزہ کے اُن شہریوں کو ’’زبردستی قید‘‘ کر رہا ہے جو جنگ زدہ علاقے سے نکلنا چاہتے ہیں۔

مصر نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسرائیل پر نسل کشی کا الزام دہرایا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حالیہ انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ غزہ کی نصف آبادی علاقے سے نکلنا چاہتی ہے لیکن مصر انہیں سرحد پار نہیں کرنے دیتا۔

انھوں نے سوال اُٹھایا کہ ہم فلسطینیوں کو نکالنا نہیں چاہتے لیکن انہیں زبردستی بند رکھنا کہاں کا انصاف ہے؟ انسانی حقوق کے علمبردار کہاں ہیں؟

قطر نے بھی نیتن یاہو کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کی اُس پالیسی کا تسلسل ہے جس کا مقصد فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کرنا اور دو ریاستی حل کے امکانات کو ختم کرنا ہے۔

اسرائیل نے قطر کے اس الزام کو مسترد کردیا کہ اسرائیل غزہ میں قحط پیدا اور نسل کشی کروا رہا ہے۔

اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ وہ شہری ہلاکتوں سے بچنے اور انسانی امداد کی ترسیل میں سہولت دینے کی کوشش کرتے ہیں تاہم حماس شہری آبادی کے اندر سے لڑائی لڑتی ہے اور امداد کو ضبط کر لیتی ہے۔

واضح رہے کہ 2007 میں حماس کے اقتدار میں آنے کے بعد اسرائیل اور مصر نے غزہ پر مختلف سطح کی ناکہ بندی عائد کر رکھی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنا ہے، جبکہ ناقدین اسے غزہ کے 20 لاکھ فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا قرار دیتے ہیں۔

گزشتہ برس اسرائیل کے جنگ کے دوران رفح کراسنگ پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد مصر نے اپنی سرحد کو بند کر دیا اور چھ میٹر گہری دیوار کے ساتھ خاردار تاریں، مٹی کے بند اور جدید نگرانی کا نظام بھی نصب کیا۔

مصر کو خدشہ تھا کہ کسی بھی نئی اسرائیلی کارروائی کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی پناہ کے لیے ان کے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی نیتن یاہو

پڑھیں:

اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی مجرم ہمیں دھمکائے، انصار اللّہ

اسرائیلی وزیر نے کل یمن کے محاذ کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ حوثیوں کو پچھلے دو سالوں میں اندرونی محاذ (اسرائیل کے اندر) کو نشانہ بنانے کی کوششوں کی وجہ سے بھاری قیمت چکانی پڑے گی، اسلام ٹائمز۔ یمن کی اسلامی مزاحمتی تحریک انصاراللّہ کے سیاسی شعبے کے رکن محمد الفَرح نے اسرائیل کے وزیرِ جنگ کی جانب سے کی گئی بیان بازی کے ردِ عمل میں کہا کہ اس رجیم نے اب تک اپنے کسی بھی مقصد کو حاصل نہیں کیا ہے۔ محمد الفرح نے اسرائیلی وزیرِ جنگ اسرآئیل کاٹز کی دھمکیوں کے جواب میں کہا ہے کہ ہم کسی مجرم کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں دھمکائے۔ اسرائیلی وزیر نے کل یمن کے محاذ کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ حوثیوں کو پچھلے دو سالوں میں اندرونی محاذ (اسرائیل کے اندر) کو نشانہ بنانے کی کوششوں کی وجہ سے بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ہم نے اپنا آخری لفظ نہیں کہا۔

الفرح نے کاٹز سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ نے اپنے کسی بھی عسکری ہدف کو حاصل نہیں کیا اور آپ کی پوزیشن کی کمزوری اور آپ کی کہانی میں تضاد عالمی رائے عامہ کے سامنے آشکار ہو چکا ہے۔ الفرح نے کاٹذ کی جانب مخاطب ہو کر مزید کہا کہ آپ نے دو سال تک جرائم کر کے بھی محاصرہ شدہ غزّہ سے اپنے اسیر زبردستی واپس حاصل نہیں کر سکے، اور اس کے باوجود آپ کے ساتھ امریکہ اور مغربی ممالک کی تمام خفیہ ایجنسیاں موجود تھیں۔ واضح رہے کہ یمن کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت، محاصرے اور مظالم کے خاتمے اور مظلومین کیساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے اسرائیل کو نشانہ بنایا اور سمندر کی ناکہ بندی کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل  نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی مجرم ہمیں دھمکائے، انصار اللّہ
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا
  • لبنان: صدر عون نے فوج کو اسرائیلی دراندازی کا بھرپور جواب دینے کا حکم دے دیا