اقوام متحدہ میں 2 ریاستی کانفرنس بحال کرنے کی منظوری، امریکا و اسرائیل کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ تجویز کے تحت فلسطین اور اسرائیل کے 2 ریاستی حل پر اعلیٰ سطحی کانفرنس دوبارہ شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اجلاس 22 ستمبر کو ہوگا۔
سعودی عرب کا مؤقفاقوام متحدہ میں سعودی نمائندے عبدالعزیز الوسیل نے کہا کہ یہ اقدام کسی ایک فریق کے خلاف نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار ہے۔
Together for the 2-state solution, for justice, for peace and for ending the war on Gaza and the starvation of its people.
— Ayman Safadi (@AymanHsafadi) July 29, 2025
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں صورتحال انتہائی سنگین ہے، تشدد اور انسانی بحران بڑھ رہا ہے اور امن کی امید کمزور پڑتی جا رہی ہے، اس لیے اس عمل کو جاری رکھنا ضروری ہے۔
اسرائیل اور امریکا کا ردعملاسرائیل نے اس فیصلے کو ’تماشا‘ اور ’ڈھونگ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امن آگے بڑھنے کے بجائے جنگ کو طول ملے گا اور حماس کو مزید حوصلہ ملے گا۔
اسرائیلی نمائندے نے الزام لگایا کہ اس تجویز کے پیچھے شفافیت نہیں ہے اور یہ امن کے بجائے سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا ہے۔
امریکا نے بھی تجویز کو ’بے وقت تماشا‘ قرار دیتے ہوئے مخالفت کی اور اعلان کیا کہ واشنگٹن اس کانفرنس میں شریک نہیں ہوگا۔
امریکی نمائندے نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات امن عمل کو نقصان پہنچاتے ہیں اور دہشت گرد گروپ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کا فوکس سنجیدہ سفارتکاری پر ہے، نہ کہ دکھاوے کے اجلاسوں پر۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
2 ریاستی کانفرنس اسرائیل اقوام متحدہ امریکا سعودی عرب فلسطینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 2 ریاستی کانفرنس اسرائیل اقوام متحدہ امریکا فلسطین اقوام متحدہ کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔