ملتان میں سیلاب متاثرین کی کشتی ڈوب گئی، 4 بچوں سمیت پانچ جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
جلال پور پیر والا میں سیلاب متاثرین کے انخلا کے دوران کشتی الٹنے سے 20 سے زائد افراد ڈوبے جس کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جلال پور میں سیلاب متاثرین کے انخلا میں مصروف کشتی پانی میں الٹ گئی۔ریسکیو ٹیموں نے فوری ریسپانڈ کرتے ہوئے شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔
ریسکیو 1122 کے مطابق کشتی میں سوار ایک خاتون سمیت 5 افراد جانبحق ہوئے۔
دوسری جانب ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے ڈی سی ملتان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور واقعے سے متعلق بریفنگ لی۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ پانی کے تیز بہاؤ کے باعث کشتی عدم توازن کا شکار ہوئی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کی زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے سیلابی صورتحال میں متاثرین کے انخلاء کو محفوظ بنایا جائے۔ پرائیویٹ بوٹس یا ریسکیو بوٹس میں ہرگز اورلوڈنگ نہ کی جائے۔
ریسکیو ترجمان کے مطابق سیکرٹری ایمرجنسی سروسزکا ڈویژنل ایمرجنسی آفیسر کو فوری انسیڈنٹ رپورٹ شئیر کرنے کے احکامات دیے۔ سوگواران کے غم میں برابر کی شریک ہیں۔
ترجمان ریسکیو کے مطابق ملتان تیز ریلا میں ریسکیو آپریشن کے دوران کشتی الٹ گئی تھی، رضاکاروں نے جان پہ کھیل کے 12 سے زائد لوگوں کو ریسکیو کرلیا، بدقسمتی سے اس افسوسناک واقعے میں 3 بچے اور ایک خاتون جانبحق ہو گئی جبکہ ایک بچہ لاپتہ ہے۔ گمشدہ بچے کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک ملتان سے 9 ہزار سے زائد لوگوں کو فلڈ آپریشن کے ذریعے ریسکیو کیا گیا، ساڑھے 3 لاکھ سے زائد افراد اور 3 لاکھ سے زائد جانوروں کا پیشگی انخلا کروایا جا چکا ہے۔
اُدھر وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ملتان کے علاقے جلال پور میں کشتی ڈوبنے کے المناک حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے لواحقین سے اظہار ہمدردی و تعزیت کی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔