سیلاب میں جانوروں کو لاپتا ہونے سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
حالیہ بارشوں اور سیلاب میں انسانوں کو تو نقصان پہنچا ہے لیکن ہزاروں مویشی بھی اس کی زد میں آئے۔
بے زبان جانور یا تو پانی میں مر گئے یا پھر کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد کسی اور علاقے میں پہنچ گئے لیکن یہ کسی کو نہیں بتا سکتے کہ وہ ان کا مالک کون ہے اور وہ کہاں سے یہاں تک پہنچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: خیبر پختونخوا: سیلاب سے 427 مویشی بھی ہلاک، ’مویشیوں کے بغیر گزر بسر مشکل ہے‘
اسی پریشانی کو دیکھتے ہوئے اکثر لوگوں کے ذہن میں خیال آتا ہے کہ کاش کوئی ایسی ٹیکنالوجی ہوتی جس سے وہ اپنے جانوروں کا پتا لگا سکتے۔
تو آپ ضرور پتا لگا سکتے ہیں، کیسے؟ وہ بتا رہے ہیں عبدالباسط۔
’اینیمل پاسپورٹ‘عبدالباسط نے وی نیوز کو بتایا کہ ہم نے ’اینیمل پاسپورٹ‘ کے نام سے ایک ایپ کئی سال قبل لانچ کی تھی جس سے آپ سیلاب میں کھویا ہوا جانور باآسانی نہ صرف ٹریس کرسکتے ہیں بلکہ اسے واپس لا بھی سکتے ہیں۔
عبدالباسط کے مطابق ہماری ایپلیکیشن نے اس سیلابی موسم میں اپنی رجسٹریشن فری کردی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ فائدہ لے سکیں اور نقصان سے بچ سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: گلگت بلتستان: داریل میں بدترین سیلاب، درجنوں گھر اور مال مویشی بہہ گئے
اس ایپ کو استعمال کرنا انتہائی آسان ہے۔ اس میں بس آپ کو جانور کی ناک کی تصویر لینی ہوتی ہے اور اپنی معلومات فراہم کرنی ہوتی ہیں، جس کے بعد متعلقہ جانور آپ کے نام پر رجسٹرڈ ہو جائے گا۔
اگر کوئی بھی شخص کہیں سے بھی آپ کے جانور کو اس ایپ کے ذریعے تلاش کرے گا تو اس کے سامنے آپ کا نمبر اور دیگر معلومات آجائیں گی۔
عبدالباسط کے مطابق اس وقت ہزاروں جانوروں پر اس ایپ کو استعمال کیا جا چکا ہے اور اس میں غلطی کے امکانات بہت کم ہیں۔ پھر بھی اگر کوئی غلطی ہوئی تو ہماری سپورٹ ٹیم 24 گھنٹے مستعد رہتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایپ اینیمل پاسپورٹ جانور سیلاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایپ اینیمل پاسپورٹ سیلاب
پڑھیں:
عمومی وائرل انفیکشن بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں
حالیہ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عمومی وائرل انفیکشنز جیسے فلو بھی ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔
1. جسم میں سوزش
جب جسم کسی وائرل انفیکشن سے لڑ رہا ہوتا ہے — جیسے فلو، کوروناوائرس یا حتیٰ کہ عام زکام تو مدافعتی نظام سرگرم ہو جاتا ہے۔ اس سے جسم میں سوزش بڑھتی ہے جو خون کی نالیوں کی دیواروں کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور atherosclerosis (نالیوں میں چکنائی جمنے) کے عمل کو تیز کر سکتی ہے۔
2. خون جمنے کا خطرہ
کچھ وائرل انفیکشن خون کو زیادہ گاڑھا بنا دیتے ہیں۔ اس سے خون میں لوتھڑے بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے، جو اگر دل کی نالی بند کر دیں تو ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے۔
3. آکسیجن کی کمی
بعض وائرس سانس کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں جن سے جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے، اور اگر پہلے سے دل کی بیماری ہو تو خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
4. دل کے پٹھوں پر براہِ راست اثر
کچھ وائرس دل کے پٹھوں پر براہِ راست حملہ کر سکتے ہیں، جسے myocarditis کہا جاتا ہے۔
یہ بھی دل کے افعال کو متاثر کر کے ہارٹ اٹیک جیسی علامات پیدا کر سکتا ہے۔