جاپانی وزیراعظم مستعفی، ملک میں سیاسی عدم استحکام بڑھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
جاپان کے وزیراعظم شیجرو ایشیبا نے جولائی میں ہونے والے انتخابات میں حکمران جماعت کی بڑی ناکامی کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
Japanese Prime Minister Shigeru Ishiba has announced a decision to resign from his post, Japan’s public broadcaster NHKreported on Sunday:https://t.co/QldihhpzFr pic.
— TASS (@tassagency_en) September 7, 2025
پارٹی کے اندرونی دباؤ اور قیادت کے بحران کے باعث انہوں نے اقتدار چھوڑنے کا اعلان کیا۔
شیجرو ایشیبا آئندہ پریس کانفرنس میں اپنے استعفے کی وجوہات پر باضابطہ بیان دیں گے۔
ان کے مستعفی ہونے کے بعد حکمران جماعت کے نئے لیڈر کے انتخاب کے لیے دوڑ شروع ہوگی، جس میں شینجرو کوئزوومی اور سانائے تاکائیچی جیسے رہنماؤں کے نام نمایاں سمجھے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:جاپانی شہروں پر افریقی ’قبضے‘ کی افواہیں، عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیشرفت جاپان میں سیاسی عدم استحکام اور قیادت کی نئی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جاپان سیاسی عدم استحکام وزیراعظم جاپانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جاپان سیاسی عدم استحکام وزیراعظم جاپان
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ، علی ظفر نے استعفے جمع کرا دیے
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے بعد اب سینیٹ کی تمام قائمہ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پارٹی قیادت کے فیصلے کے تحت سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بیرسٹر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے لے کر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور باضابطہ طور پر چیئرمین سینیٹ کے سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم نے پارٹی پالیسی کے مطابق سینیٹ کی تمام کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج میں اپنے تمام سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے آیا ہوں۔”
انہوںنے کہاکہ استعفے جمع ہونے کے بعد اب پی ٹی آئی کے سینیٹرز سینیٹ کی کسی بھی کمیٹی اجلاس کا حصہ نہیں ہوں گے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب پارٹی پہلے ہی قومی اسمبلی میں اپنا مؤقف سخت کر چکی ہے، اور اب سینیٹ کی سطح پر بھی بھرپور سیاسی مؤقف اختیار کرتے ہوئے خود کو پارلیمانی کمیٹیوں سے الگ کر رہی ہے۔