پاکستانی نژاد شبانہ محمود برطانیہ کی پہلی وزیر داخلہ مقرر، کابینہ میں بڑی تبدیلی
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
لندن: برطانوی سیاست میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں پاکستانی نژاد رکنِ پارلیمنٹ شبانہ محمود کو وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے یہ فیصلہ اس وقت کیا جب ڈپٹی وزیراعظم اینجلا رینر نے ٹیکس ادائیگی میں بے ضابطگی کے باعث استعفیٰ دے دیا۔ اس تبدیلی کے ساتھ ہی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو ڈپٹی وزیراعظم اور یویٹ کوپر کو وزیر خارجہ مقرر کیا گیا، جبکہ شبانہ محمود نے وزارت داخلہ کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
44 سالہ شبانہ محمود برمنگھم میں پیدا ہوئیں اور ان کے والدین کا تعلق پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے میرپور سے ہے۔ وہ لیبر پارٹی میں ایک مضبوط، صاف گو اور پالیسی پر عمل درآمد کرنے والی شخصیت کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ وزارت انصاف میں ان کی کارکردگی کو نمایاں اہمیت دی گئی، جہاں انہوں نے عملی اور جرات مندانہ اقدامات کے ذریعے اپنا سیاسی قد بڑھایا۔
اینجلارینر کا استعفیٰ وزیراعظم اسٹارمر کے لیے ایک بڑا سیاسی دھچکا قرار دیا جا رہا ہے، جو پہلے ہی اپنی پارٹی کے اندرونی مسائل اور وزارتی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق رینر نے نیا گھر خریدتے وقت واجب الادا 40 ہزار پاؤنڈ ٹیکس ادا نہ کر کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی۔ رینر نے اپنے استعفے میں وزیراعظم اور عوام سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ٹیکس مشورہ لینا چاہیے تھا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق شبانہ محمود کی تقرری لیبر پارٹی کے لیے نہ صرف ایک مستحکم انتخاب ہے بلکہ برطانیہ میں پاکستانی نژاد کمیونٹی کے لیے بھی ایک تاریخی موقع ہے۔ ان کی تعیناتی اس امر کا ثبوت ہے کہ برطانوی سیاست میں نسلی اقلیتوں کا کردار مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔
دوسری طرف، نائیجل فراج کی ریفارم یوکے پارٹی نے اس موقع پر لیبر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ فراج نے کہا کہ رینر کا استعفیٰ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت سنگین بحران میں ہے اور ممکن ہے کہ قبل از وقت انتخابات کی نوبت آجائے۔ عوامی سروے میں بھی ریفارم یوکے کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس سے لیبر پارٹی پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16 ستمبر 2025ء ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہےکہ سندھ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ممالک امداد مانگنے پر فورس کر رہی ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلز پارٹی کو اس بیانیے میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف میں مصروف ہیں۔ الحمدللہ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کی ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے اور وفاق یا کسی دوسری تنظیم سے کسی قسم کی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ متاثرہ علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے۔
اس وقت ہمارا فوکس صرف عوامی خدمت ہے، اسی لیے ہم سیاسی تلخیوں کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پیپلز پارٹی کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنیں۔وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ منظور چوہدری اور حسن مرتضیٰ اپنے دکھ اور فلسفے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔ سندھ میں سیلاب سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک امداد لینے پر مجبور کر رہی ہے جو غیر سنجیدہ رویہ ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے ہارے ہوئے رہنماؤں کو پہلے سندھ کے عوام کے مسائل کی فکر کرنی چاہیے، جہاں 2022 کے سیلاب متاثرین آج تک امداد کے منتظر ہیں۔