سعودی عرب کا شام کے لیے 50 ٹرکوں پر مشتمل نیا امدادی قافلہ روانہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
سعودی شاہی دیوان کے مشیر اور کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کے نگرانِ اعلیٰ ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے گزشتہ روز 50 ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ دمشق روانہ کیا۔
یہ قافلہ انسانی ہمدردی پر مبنی امداد کے اس عارضی ںظام کا حصہ ہے، جو شام کے عوام کی مدد کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق امدادی ٹرکوں میں ڈائیلیسس مشینیں اور دیگر طبی سامان، خوراک اور پناہ گاہ کے لیے ضروری اشیا، بھاری مشینری، ملبہ ہٹانے کے آلات اور ایمبولینسیں شامل تھیں، جن کا مجموعی وزن 673 ٹن تھا۔
یہ قافلہ سعودی عرب کی جانب سے 2025 میں شروع کیے گئے امدادی زمینی پل کا تسلسل ہے، جس کے تحت اب تک 800 ٹرک شام پہنچ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اس کے علاوہ سعودی فضائی امدادی پل کے ذریعے 18 طیاروں سے امداد فراہم کی گئی، امداد کے ان دونوں رابطوں کے ذریعے شام کو مجموعی طور پر 13,561 ٹن غذائی، طبی اور پناہ گاہ سے متعلق سامان فراہم کیا جاچکا ہے۔
یہ اقدام سعودی عرب کی جانب سے شام کےعوام کی معاونت اور ان کے لیے بہتر زندگی کی ضروریات فراہم کرنے کی مسلسل انسانی ہمدردی کی کاوشوں کا حصہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ سعودی پریس ایجنسی سعودی شاہی سعودی عرب کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ سعودی پریس ایجنسی سعودی شاہی کے لیے
پڑھیں:
غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
قابض صیہونی رژیم غزہ میں انسانی امداد کو پہنچنے سے روکنے کیلئے بین الاقوامی اداروں کے سامنے جھوٹے بہانے تراش رہی ہے جبکہ یہ امر امدادی تنظیموں کیجانب سے احتجاج کا سبب بنا ہے اسلام ٹائمز۔ قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کی 40 بین الاقوامی تنظیموں نے تاکید کی ہے کہ قابض صیہونی رژیم غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل میں اب بھی رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم نے انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے، خاص طور پر بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے لئے "رجسٹریشن کا نیا نظام" بنایا ہے کہ جس کی وجہ سے غزہ کی پٹی سے باہر کی دسیوں ملین ڈالر کی امداد کو مختلف حیلوں بہانوں سے "ضبط" کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز، آکسفیم اور نارویجین ریفیوجی کونسل جیسی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم نے جنگ بندی کے پہلے 12 دنوں میں امداد کی ترسیل سے متعلق 99 فیصد درخواستوں کو مسترد کیا ہے جس کے باعث ناروے کی پناہ گزین کونسل کی تقریباً تمام درخواستیں ہی مسترد کر دی گئیں۔ اس بارے نارویجن ریفیوجی کونسل کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اس تنظیم کو تعطل کا شکار بنا دیا گیا ہے کیونکہ جب بھی وہ غزہ میں امداد کی ترسیل کے لئے درخواست دائر کرتی ہے تو قابض صہیونی کہتے ہیں کہ اس تنظیم کی رجسٹریشن کا "جائزہ" لیا جا رہا ہے اور اس وقت تک اسے غزہ میں کوئی سامان لے جانے کی اجازت نہیں۔ دوسری جانب غاصب صیہونی رژیم نے بھی اپنے جرائم کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان تنظیموں کو امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں اور اسی وجہ سے اب تک ان تنظیموں کی تین چوتھائی درخواستیں بھی مسترد کی گئی ہیں۔ گذشتہ مارچ میں، قابض صیہونی رژیم نے نئے قوانین نافذ کئے تھے کہ جن کے تحت غزہ اور مغربی کنارے میں فعال انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو دوبارہ سے رجسٹر کروانے کی ضرورت ہے۔ قابض اسرائیلی حکام کے مطابق یہ رجسٹریشن جاری سال کے اختتام سے قبل کروانا ضروری ہے بصورت دیگر ان تنظیموں کا "لائسنس" منسوخ کر دیا جائے گا۔
ادھر فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) نے بھی اعلان کیا ہے کہ 10 لاکھ افراد کے لئے سردیوں کا گرمائشی سامان ابھی تک گوداموں میں رکھا ہوا ہے کیونکہ اسرائیل اسے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت تاحال نہیں دے رہا۔