ڈکی بھائی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل، ہتھکڑیوں میں جکڑی ویڈیوز پر سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
معروف یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کا جوئے کی ایپ کی تشہیر کے کیس میں جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔ جبکہ ان کی ہتھکڑیوں میں جکڑی نئی ویڈیوز پر سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے کیے جارہے ہیں۔
لاہور کی ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے کیس کی سماعت کی، جس دوران پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی استدعا کی گئی، تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کردی اور ڈکی بھائی کو جیل بھیجنے کا حکم سنا دیا۔
ڈکی بھائی کو 17 اگست کو نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے ریاست کی مدعیت میں درج مقدمے کے تحت گرفتار کیا تھا۔ انہیں علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق یوٹیوبر نے اپنی ویڈیوز میں ایک بیٹنگ (جوا) ایپ کو فروغ دیا، جس سے متعدد افراد کو مالی نقصان پہنچا۔ ان پر کئی قانونی دفعات کے تحت کارروائی کی گئی ہے، اور ان کے جسمانی ریمانڈ میں اب تک 6 بار توسیع ہو چکی تھی۔
ادھر سوشل میڈیا پر ڈکی بھائی کی ہتھکڑیوں میں لی گئی تصاویر اور وڈیوز وائرل ہورہی ہیں، جن پر مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔
کچھ صارفین ان پر تنقید کر رہے ہیں کہ ایک بڑے یوٹیوبر کو ایسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونا چاہیے تھا، جبکہ کچھ مداح ان کے حق میں ہمدردی کا اظہار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جسمانی ریمانڈ مکمل جوڈیشل ریمانڈ منظور جوے کی تشہیر کا کیس جیل منتقل ڈکی بھائی ہتھکڑیوں میں جکڑی ویڈیوز وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جوڈیشل ریمانڈ منظور جوے کی تشہیر کا کیس جیل منتقل ڈکی بھائی وی نیوز ڈکی بھائی
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔