پنجاب سے سینیٹ کی جنرل نشست پر رانا ثنا اللہ کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
پنجاب سے سینیٹ کی جنرل نشست پر وزیراعظم کے مشیر اور ن لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔
پنجاب سے سینیٹ کی جنرل نشست پر اسمبلی ہال میں پولنگ ہوئی۔ گنتی مکمل ہونے کے بعد ریٹرننگ افسر نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے حکومتی اتحاد کے امیدوار رانا ثنا اللہ نے کامیابی حاصل کی۔ انہیں 250 ووٹ ملے اور ایک ووٹ مسترد ہوا۔ کامیابی کے لیے امیدوار کو 181.
پنجاب اسمبلی کے 371 اراکین پر مشتمل ایوان میں کامیابی کے لیے امیدوار کو 181.5 ووٹ درکار تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر اور سینئر مسلم لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کے حق میں 251 حاصل کر کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق کامیاب قرار پائے۔
سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سلمیٰ اعجاز امیدوار تھیں۔ تاہم پولنگ شروع ہونے سے قبل پی ٹی آئی نے ان الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے اراکین سمیت اپوزیشن اتحاد کا کوئی رکن ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لے گا۔
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے واضح کیا تھا کہ کسی بھی رکن نے اسمبلی جاکر ووٹ کاسٹ کیا تو وہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاغذات نامزدگی واپس لینے کا وقت ختم ہو جانے کے باعث ایسا ممکن نہ ہوسکا۔
سینیٹ کی پنجاب سے یہ جنرل نشست پی ٹی آئی کے اعجاز احمد چوہدری کے 9 مئی کیس میں سزا ملنے کے بعد ان کے نا اہل ہونے کے باعث خالی ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 ارکان پر مشتمل ہے۔ تاہم اس وقت صرف 363 ہیں اور 8 نشستیں خالی ہیں۔ ان میں 6 پی ٹی آئی ارکان نااہل قرار پائے جب کہ 2 نے تاحال حلف نہیں لیا۔
پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے 229، پیپلز پارٹی کے 16، آئی پی پی کے 7، مسلم لیگ ق کے 11 ووٹ ہیں۔ اپوزیشن میں سنی اتحاد کونسل کے 73 اور تحریک انصاف کے 24 ووٹ شامل ہیں جب کہ تحریک لبیک، مسلم لیگ ضیا اور مجلس وحدت المسلمین کے پاس ایک ایک ووٹ ہے۔ Post Views: 6
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ سینیٹ کی
پڑھیں:
جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس کا ہر لمحہ قیمتی، اینالینا بیئربوک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ وہ اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے میں تاریخ کے اس لمحے کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور ادارے کے چارٹر اور اس کے اصولوں سے اپنی وابستگی کا اعادہ کرنے کے لیے ہر موقع سے کام لیں گی۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ سوموار سے شروع ہونے والے اعلیٰ سطحی ہفتے کے اجلاس اہم موضوعات پر گفت و شنید اور فیصلوں کے کئی اہم مواقع فراہم کریں گے جن میں ادارے کے قیام کی 80ویں سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطحی نشست، فلسطین کے مسئلے کے پرامن اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے حوالے سے اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس، چوتھی عالمی کانفرنس برائے خواتین کی 30ویں سالگرہ پر ہونے والا اعلیٰ سطحی اجلاس بہت سی دیگر ملاقاتیں شامل ہیں۔
(جاری ہے)
اتحاد میں بہتریانہوں نے جنرل اسمبلی کی اپنی صدارت کے بنیادی موضوع 'اتحاد میں بہتری' کی جانب اشارہ کرتے ہوئے زور دیا کہ یہ تصور اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ کوئی بھی ملک، چاہے وہ کتنا ہی بڑا، طاقتور یا دولت مند کیوں نہ ہو ان بے شمار مسائل کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتا جن کا دنیا کو سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے قیام کو 80 سال مکمل ہو رہے ہیں اور اس موقع پر ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے دور حاضر اور مستقبل کے مسائل سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لیے غوروفکر کرنا ہو گا۔
اقوام متحدہ کو آئندہ 80 برس تک مضبوط رکھنا دنیا بھر کی ذمہ داری ہے۔امید سے حقیقت تکاینالینا بیئربوک نے ایسے اقدامات کا تذکرہ بھی کیا جو اس اجلاس کے دوران توجہ کا مرکز ہوں گے۔ ان میں اقوام متحدہ کو زیادہ موثر اور اپنے وعدے پورے کرنے کے قابل بنانے کے لیے شروع کیا جانے والا 'یو این 80' اقدام بھی شامل ہے۔
اجلاس میں آئندہ سیکرٹری جنرل کے انتخاب کے عمل کی رہنمائی بھی توجہ کا مرکز ہو گی۔
اس کے علاوہ مستقبل کے چارٹر پر کام کو آگے بڑھانا اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کوششوں کو تیز کرنا بھی اس اجلاس کی ترجیحات میں شامل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے لیکن یہی وہ وقت ہے جب مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اب وعدوں کو عملی اقدامات، عزم کو ترقی اور امید کو حقیقت میں بدلنے کا ارادہ اور جذبہ پیدا کرنا ہو گا۔