وزیراعلیٰ کو صحافی پر الزام لگانے پر 11 کروڑ ہتک عزت کا نوٹس ارسال
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
صحافی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو الزامات لگانے پر 11 کروڑ روپے سے زائد ہتک عزت کا نوٹس بھیج دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران صحافی عبداللہ مہمند نے وزیراعلیٰ سے فیصل امین ، کامران بنگش اور تیمور جھگڑا کے درمیان تنازع اور صوبے کو فیصل امین کی جانب سے چلانے سے متعلق سوال کیا تھا۔
اس سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے صحافی سے نام پوچھا اور ٹھیکے و رقم لینے کا الزام عائد کیا جس پر صحافی نے احتجاج کیا تھا۔
اب عبداللہ مہمند نے اپنے وکیل غلام قاسم بھٹی کی وساطت سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا جس میں 7 روز کے اندر معافی مانگنے بصورت دیگر 11 کروڑ سے زائد ہرجانہ ادا کرنے اور قانونی چارہ جوئی کا ذکر کیا گیا ہے۔
نوٹس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ سات دن کے اندر اندر معافی مانگی جائے ورنہ قانون کاروائی کی جائے گی، جس طرح علی امین گنڈاپور نے بھری پریس کانفرنس اور میڈیا پر الزام لگایا وہ اُسی طرح معافی مانگیں۔
متن میں کہا گیا ہے کہ الزام کے وقت جتنا میڈیا موجود تھا اتنے ہی افراد اور میڈیا کی موجودگی میں معافی مانگی جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چلتن گھی مل سے متعلق اہم اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں صوبائی وزیر انڈسٹریز سردار کوہیار خان ڈومکی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، سیکرٹری انڈسٹریز، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایڈمنسٹریشن کوئٹہ میونسپل کارپوریشن سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ سیکرٹری انڈسٹریز نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1992 میں معاہدے کی خلاف ورزی پر نجی کمپنی کی لیز ختم کردی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود کمپنی نے غیر قانونی طور پر مل پر قبضہ برقرار رکھا ہے۔
 
 بریفنگ میں بتایا گیا کہ قابضین کی جانب سے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں دائر درخواستیں بھی مسترد ہوچکی ہیں، جبکہ کمپنی پر حکومت بلوچستان کے 23 کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ چلتن گھی مل کو فوری طور پر سرکاری تحویل میں لیا جائے اور قابضین کے خلاف قانونی و انتظامی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سرکاری املاک پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی پالیسی بالکل واضح ہے۔ سرکاری اثاثے عوام کی امانت ہیں۔ ان پر نجی قبضے کسی قیمت پر قبول نہیں کیے جائیں گے۔ سرفراز بگٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ سابق نجی کمپنی کے تمام قبضہ شدہ حصے واگزار کرائے جائیں۔ واجب الادا رقم کی فوری وصولی یقینی بنائی جائے اور اس ضمن میں غفلت برتنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔