کراچی سیلابی صورتحال، متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریش کے لیے رینجرز بھی پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں جاری مسلسل بارشوں کے نتیجے میں شہر کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال نے سنگین رخ اختیار کر لیا ہے، جس کے پیش نظر پاکستان رینجرز سندھ کے اہلکار بھی ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لینے کے لیے متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ملیر، ایم نائن موٹروے، سہراب گوٹھ، خمیسو گوٹھ، لیاری ندی، ملیر ندی اور مچھر کالونی سمیت متاثرہ علاقوں میں رینجرز کے افسران اور اہلکار پہنچ چکے ہیں اور ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، ایدھی فاؤنڈیشن سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مل کر امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ڈی جی رینجرز سندھ کی ہدایت پر رینجرز اہلکاروں کو متاثرہ علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے جہاں وہ پھنسے ہوئے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے ٹریفک کی روانی بحال کرنے اور امدادی اشیاء کی تقسیم جیسے کاموں میں مصروف ہیں۔
رینجرز حکام کے مطابق افسران اور اہلکار مکمل طور پر الرٹ ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ ضرورت پڑنے پر مزید نفری بھی تعینات کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متاثرہ علاقوں میں
پڑھیں:
امریکہ، حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر
رپورٹ کے مطابق ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام "سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام" (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ شہریوں کے خوراکی امدادی پروگرام سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان تعطل برقرار ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام "سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام" (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جس سے نومبر کے جزوی فوائد کی ادائیگی ممکن ہو سکتی تھی۔ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ لاکھوں شہری بھوک سے محفوظ رہ سکیں۔ سینیٹر جین شاہین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ "بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے"، جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹس کو ٹھہرایا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جان ہووین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس حکومت کھولنے کے لیے Continuing Resolution Bill (CR) کے حق میں ووٹ دے دیں تو یہ بحران ختم ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب، امریکی کانگریس میں ایس این اے پی کی فنڈنگ پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے امدادی پروگرام کی جزوی بحالی کا بل پیش کیا ہے، تاہم اس پر ووٹنگ تاحال نہیں ہو سکی۔ ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یوٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے سابقہ رہنمائی ہٹا دی ہے۔ یہ بحران امریکا کی ان ریاستوں کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ وفاقی خوراکی امداد پر انحصار کرتا ہے، جیسے لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا۔