اسرائیل نے دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر اپنایا ہوا ہے، ترکی کا دوحہ حملے پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
انقرہ: ترکی نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے مذاکراتی وفد کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل جنگ ختم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
ترک وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جنگ بندی پر بات چیت کے دوران اسرائیلی حملہ امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل نے خطے میں اپنی توسیع پسندانہ پالیسی اور دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر اپنایا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے دفتر کو نشانہ بنایا۔ عرب میڈیا کے مطابق حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، جس میں خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق شریک تھے۔
حماس ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں امریکی صدر کی جنگ بندی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
2 ارب لوگوں کی نظریں اسلامی سربراہی اجلاس پر ہیں: اسحاق ڈار
نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دنیا کے 2 ارب لوگوں کی نظریں قطر میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس پر ہیں۔
عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف واضح روڈ میپ نہ دیا تو یہ افسوسناک ہو گا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 2 ارب لوگ یہ جاننے کے لیے منتظر ہیں کہ اس سمٹ سے کیا نکلتا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 9 ستمبر کو قطر پر کیے گئے حملے کے بعد عرب اسلامی سربراہی اجلاس آج قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہو رہا ہے۔
سربراہی اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے ہونے والے حملے کی مذمت کے ساتھ مستقبل میں اسرائیل کی جانب سے اس طرح کے حملے روکنے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف بھی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے جبکہ گزشتہ روز وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر اور خطے کے دیگر ممالک پر اسرائیلی حملوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے حملوں کی بھرپور مذمت کی تھی۔
اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس کے اجلاس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے اسرائیلی عزائم کی نگرانی کے لیے عرب اسلامی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز دی تھی۔
Post Views: 5