ننھے ولاگرنے گاؤں کے اسکول کی تقدیر بدل دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کم عمر ولاگرمحمد شیراز نے سوشل میڈیا سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ایک نیک مقصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے اپنے گاؤں کے ایک خستہ حال اسکول کو جدید تعلیمی ادارے میں تبدیل کر دیا۔
انسٹاگرام پر جاری ویڈیو میں شیراز نے اسکول کی پرانی اور نئی حالت دکھاتے ہوئے بتایا کہ یہ سب کچھ یوٹیوب سے ہونے والی آمدنی سے ممکن ہوا۔ نئے اسکول میں بہتر کلاس رومز، کھیل کا میدان اور بچوں کے لیے جھولے بھی موجود ہیں۔
شیراز نے لکھا’’لوگ پوچھتے ہیں سوشل میڈیا سے کیا ملا؟ تو میرا جواب ہے — ہم نے اسکول کی شکل بدل دی۔‘‘ انہوں نے دوسروں کو بھی مشورہ دیا کہ سچے دل سے کام کریں، کامیابی کے بعد دوسروں کے کام آئیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ابھیشیک سے علیحدگی؟ ایشوریا رائے والدہ کے گھر بار بار کیوں جاتی ہیں؟ اصل وجہ سامنے آگئی
بھارتی اداکارہ ایشوریا رائے بچن کی بار بار اپنی والدہ کے گھر جانے کی وجہ سامنے آگئی۔
گزشتہ برس ایشوریا رائے بچن اور ابھیشیک بچن کی علیحدگی سے متعلق افواہوں نے بالی ووڈ انڈسٹری اور مداحوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا تھا تاہم یہ افواہیں وقت کیساتھ دم توڑ گئیں۔ لیکن حالیہ انکشافات سے واضح ہوا ہے کہ ایشوریا رائے اور ان کے شوہر کے درمیان سب کچھ ٹھیک ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں ایشوریا کی والدہ ورِندا رائے کے پڑوسی معروف ایڈورٹائزنگ فلم میکر پرہلاد کاکڑ نے انکشاف کیا ہے کہ ایشوریا کا اپنی والدہ کے گھر بار بار آنے کا ان کی ازدواجی زندگی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ورندا رائے کے پڑوسی نے بتایا کہ ایشوریا محض اپنی والدہ کی عیادت اور ان سے بےحد محبت کی وجہ سے ان کے گھر جاتی تھیں کیونکہ ان کی والدہ کی طبیعت خراب رہتی ہے اور ایشوریا اپنی بیٹی کے اسکول کے اوقات میں ان کے ساتھ وقت گزارتی تھیں۔
ان کے مطابق ایشوریا اپنی بیٹی آرادھیا کو اسکول چھوڑنے جاتیں اور اپنی والدہ کے پاس آجاتی تھیں اور جب بیٹی کو اسکول سے لینے کا وقت ہوتا تو اس کو لے کر اپنے سسرال واپس لوٹ جاتی تھیں۔
انہوں ایشوریا اور ابھشیک کی طلاق اور خاندانی تنازعات سے متعلق افواہوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایشوریا آج بھی بچن خاندان کا اہم حصہ ہیں اور اپنی ذمہ داریاں طریقے سے نبھا رہی ہیں۔
پرہلاد کاکڑ کہنا تھا کہ ایشوریا اور ابھیشیک نے کبھی ان خبروں پر تبصرہ نہیں کیا کیونکہ وہ ایسی بےبنیاد اور جھوٹی افواہوں پر خاموشی کو ترجیح دیتے ہیں۔