حملہ آور کی زبان کاٹنے والی خاتون 61 سال بعد باعزت بری
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
جنوبی کوریا کی عدالت نے 61 برس بعد ایک خاتون کو اس الزام سے باعزت بری کر دیا جس کے تحت انہیں محض 18 برس کی عمر میں جیل جانا پڑا تھا۔ یہ مقدمہ اس وقت دنیا بھر میں جنسی تشدد کے متاثرین کی جدوجہد اور خود دفاع کے حق کی علامت بن چکا ہے۔
1963 میں، جنوبی قصبے گِمہے میں 18 سالہ چوئے مال-جا پر ایک نوجوان نے حملہ کیا۔ عدالت کے ریکارڈ کے مطابق، حملہ آور نے انہیں دبوچ کر زمین پر گرا لیا۔ جان بچانے کے لیے چوئے نے اس کی زبان کا تقریباً ڈیڑھ سینٹی میٹر حصہ کاٹ کر خود کو آزاد کرایا۔
اُس وقت کے سماجی اور عدالتی رویوں نے متاثرہ خاتون ہی کو مجرم بنا دیا۔ عدالت نے ان کے اقدام کو ’حد سے متجاوز دفاع‘ قرار دیتے ہوئے انہیں 10 ماہ قید سنائی، جسے بعدازان معطل کردیا گیا جب کہ 21 سالہ حملہ آور کو صرف 6 ماہ قید دی گئی۔ مجرم کو کبھی بھی ریپ کے الزام میں فردِ جرم نہ سنائی گئی۔
انصاف کے لیے جدوجہدچوئے کو 6 ماہ قیدِ تنہائی کاٹنا پڑی اور زندگی بھر سماجی بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے مجھے متاثرہ خاتون سے ملزم میں بدل دیا۔ لوگ کہتے تھے کہ یہ انڈے سے پتھر مارنے کے مترادف ہے، لیکن میں خاموش نہ رہ سکی۔
یہ بھی پڑھیں: 74 سالہ بوڑھے نے مخالف کو پھنسانے کے لیے خاتون جج کو انوکھا خط لکھ دیا
2018 میں عالمی MeToo تحریک سے متاثر ہو کر انہوں نے خواتین کی تنظیموں سے رابطہ کیا، شواہد اکٹھے کیے اور دوبارہ مقدمے کی درخواست دی۔ ابتدائی طور پر نچلی عدالتوں نے اسے مسترد کر دیا، لیکن دسمبر 2024 میں سپریم کورٹ نے ری ٹرائل کا حکم دیا۔
بالآخر انصافبدھ کو بوسان کی عدالت نے 79 سالہ چوئے کو باعزت بری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف دی گئی سزا عدالتی غلطی تھی۔ پراسیکیوٹرز نے بھی پہلی ہی سماعت میں معافی مانگتے ہوئے سزا ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔
عدالت کے باہر چوئے کے حامی خوشی سے نعرے لگا رہے تھے
’چوئے مال جا نے کر دکھایا!‘
چوئے نے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ ریاست کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کریں گی۔
سماجی اثراتخواتین کے حقوق کی تنظیم کوریا ویمنز ہاٹ لائن نے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب خواتین کے دفاعی اقدامات کو جائز سمجھا جائے گا۔
مزید پڑھیے: شادی کے بعد غائب ہونے والا شوہر برسوں بعد انسٹاگرام ریلز پر دوسری عورت کے ساتھ نظر آگیا
تنظیم کی سربراہ سونگ ران ہی نے کہا کہ یہ پیغام ہے کہ متاثرین کی آواز اہم ہے، چاہے راستہ کتنا ہی مشکل اور ناانصافی سے بھرا کیوں نہ ہو۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جنوبی کوریا میں اس نوعیت کے کم از کم 2 مزید واقعات ہوئے، 1988 میں اندونگ اور 2020 میں بوسان میں، جن میں عدالت نے خواتین کے اقدام کو جائز دفاع قرار دیا اور ان کے حق میں فیصلہ دیا۔
یہ فیصلہ نہ صرف ’چوئے مال جا‘ کے لیے انصاف ہے بلکہ جنوبی کوریا میں جنسی تشدد کے متاثرین کے لیے بھی ایک سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنوبی کوریائی خاتون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنوبی کوریائی خاتون جنوبی کوریا عدالت نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
برطانیہ کی ٹرین میں چاقو حملہ، 10 افراد زخمی، 9 کی حالت تشویشناک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کے علاقے کیمرج شائر میں خوفناک واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ایک تیز دھار آلے سے حملے کے نتیجے میں ٹرین میں سوار 10 مسافر زخمی ہو گئے، جن میں سے 9 کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ ڈانکاسٹر سے لندن کنگز کراس جانے والی ٹرین میں پیش آیا جو مقامی وقت کے مطابق شام 6 بج کر 25 منٹ پر روانہ ہوئی تھی، واقعے کے فوراً بعد ہنٹنگڈن اسٹیشن پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔
پولیس اور ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا، واقعے کے باعث ٹرین میں سوار متعدد مسافروں کو لندن جانے والی بسوں میں منتقل کر دیا گیا۔
کیمرج شائر پولیس نے اس واقعے کو بڑا حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کے ماہر افسران اس حملے کی تحقیقات میں معاونت کر رہے ہیں،حملے کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آئیں اور تحقیقات جاری ہیں، اس نے ایک شخص کو خون آلود بازو کے ساتھ بوگی میں دوڑتے دیکھا جو چیخ رہا تھا کہ ان کے پاس چاقو ہے، بھاگو اور اس کے فوراً بعد ایک اور شخص زمین پر گرا ہوا نظر آیا۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی پریشان کن ہے، انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں اور افواہوں سے گریز کریں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے محرکات اور مشتبہ حملہ آوروں کے عزائم کے بارے میں تفصیلات جلد منظرِ عام پر لائی جائیں گی۔