لاہور ہائیکورٹ؛ حسان نیازی کی ملٹری کسٹڈی، کورٹ مارشل کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں حسان نیازی کی ملٹری کسٹڈی، ملٹری کورٹ کی تمام کارروائی اور کورٹ مارشل کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کر لی گئی۔
جسٹس سید شہباز رضوی اور جسٹس طارق محمود باجوہ پر مشتمل دو رکنی بینچ آج دن 12 بجے سماعت کرے گا۔ حسان نیازی نے اپنے وکیل سینیر قانون دان فیصل صدیقی کے ذریعے درخواست دائر کی۔
حسان نیازی نے درخواست میں موقف اپنایا کہ نو مئی کیس میں گرفتاری کے بعد سویلین عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ تھانہ سرور روڈ پولیس نے میری کسٹڈی ملٹری کو دے دی، عدالتی حکم کے باوجود غیر قانونی طور پر مجھے ملٹری کے حوالے کیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مجھے ملٹری کسٹڈی میں لینے کا کمانڈنگ آفیسر کا 17 اگست 2023 کا نوٹیفکیشن کلعدم قرار دیا جائے۔ مجھے ملٹری کسٹڈی میں دینے، ملٹری کورٹ کی تمام کارروائی اور کورٹ مارشل کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے۔
حسان نیازی نے استدعا کی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ جیل سے رہا کرنے یا انسداد دہشتگردی عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حسان نیازی
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
گورنر سندھ کامران ٹیسوری—فائل فوٹوگورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔
گورنر سندھ کے دفتر کو تالہ لگانے پر قائم مقام گورنر سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی اویس شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائی کورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔