نیب، ایف آئی اے اور پولیس سے عمران خان کیخلاف مقدمات کی تفصیلات طلب
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب، ایف آئی اے اور پولیس سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں جب کہ وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کیس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اعظم خان نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھی عدالت میں موجود تھیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ دو سال قبل درخواست دائر کی گئی تھی اس وقت نیب، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی طرف سے نوٹسز جاری کئے جارہے تھے۔
اداروں کو بانی پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، پی ٹی آئی کے خلاف انتقامی کارروائی آئین کی خلاف ورزی ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ دو سال گزر جانے کے بعد بھی کوئی تبدیل نہیں آئی، بانی پی ٹی آئی کیخلاف 127 مقدمات درج ہوئے ہیں، مقدمات کی صحیح تعداد معلوم کرنے کے لیے فریقین سے تفصیلات طلب کی جائیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے استدعا کی کہ اس کیس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا جائے، ماضی میں بھی تین سیاسی انتقام کے کیسز ایسے ہیں جن میں لارجر بینچ تشکیل دیا گیا۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی اے نے سائفر کا کیسز درج کیا، سائفر کیس میں سزا ہوئی اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا ختم کی۔
اسپیشل پروسیکیوٹر نیب عبدالرافع نے کہا کہ مقدمات کی تازہ تفصیلات فراہم کرنے کے لیے وقت دے دیا جائے۔
اسپیشل پروسیکیوٹر نیب نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات کی تفصیلات فراہم کردیتے ہیں، درخواست میں ایسا کوئی گراؤنڈ نہیں جس کی بنا پر لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔
جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ مقدمات کی تفصیلات ملنے کے بعد لارجر بینچ کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا، عدالت نے پولیس، ایف آئی اے، اور نیب سے مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مقدمات کی تفصیلات لارجر بینچ تشکیل بانی پی ٹی آئی تفصیلات طلب پی ٹی ا ئی کے لیے
پڑھیں:
نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔