بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی 77ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے الگ ریاست قائم کرکے برصغیر کا نقشہ بدلنے اور انگریز و کانگریس کو شکست دینے والی تاریخ ساز شخصیت، قائداعظم محمد علی جناح کی 77ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔
محمد علی جناح کو 1937 میں مولانا مظہر الدین نے “قائداعظم” کا لقب دیا۔ ان کی ولولہ انگیز قیادت میں مسلمانانِ ہند نے پاکستان حاصل کیا اور انگریزوں کے تسلط سے نجات پائی۔ عظیم قائد نے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ شناخت اور واضح نصب العین دیا۔
قائداعظم نے گاندھی اور نہرو جیسے کہنہ مشق سیاستدانوں کو سیاسی میدان میں شکست دی۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے عزائم کے سامنے ڈٹ گئے اور اپنے ساتھیوں کے گِلے شکوے دور کرکے انہیں تحریکِ پاکستان میں شریک کیا۔
انہوں نے ابتدا میں کانگریس کے ساتھ آزادی کی جدوجہد میں ساتھ دیا، لیکن جب یہ حقیقت سامنے آئی کہ تقسیم کے بغیر مسلمانوں کا مستقبل محفوظ نہیں، تو انہوں نے علیحدہ وطن کے قیام کے لیے دن رات جدوجہد کی۔
قیامِ پاکستان کے بعد بکھرے ہوئے ملک کو مستحکم کرنے کی بھرپور کوششیں کیں، مگر زندگی نے زیادہ مہلت نہ دی۔ وہ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر فرائض انجام دیتے رہے اور 11 ستمبر 1948 کو وفات پائی۔
اپنی وفات سے قبل قوم کے نام اپنے پیغام میں قائداعظم نے کہا تھا: “آپ کی مملکت کی بنیاد رکھ دی گئی ہے، اب آپ کا فرض ہے کہ اس کی تعمیر کریں۔”
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی
قائد اعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے سے تحریری طور پر ملکیتی رقبے کی تفصیلات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سرور خواجہ قائد اعظم یونیورسٹی کے بزنس ایڈمنسٹریشن میں پریکٹس کے ممتاز پروفیسر مقرر
اسلام آباد کے انتظام کے ذمہ دار ادارے سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی زیر ملکیت زمین 1700 اعشاریہ 8 ایکڑ تسلیم کرلی ہے۔
کیو ایس رینکنگ کے مطابق اعلیٰ تعلیمی شعبے میں پاکستان کی صف اول کی جامعہ کی زمین کے حوالے سے معاملات طویل عرصے سے متنازع رہے ہیں۔
یونیورسٹی کی زمین ملکیتی زمین کے حوالے سے گزشتہ سالوں میں دونوں اداروں کے درمیان متعدد بات رابطہ کاری ہوئی جو ناکام ہوئی۔
اس حوالے سے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز اختر نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ یہ ہم سب کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کا اصلی زمینی ملکیتی رقبہ تسلیم کر لیا ہے۔
ڈاکٹر نیاز اختر نے کہا کہ ہم نے اس کے لیے مسلسل کوششیں کیں اور یونیورسٹی کو اس حوالے سے تنازعات کا سامنا کرنا پڑ مگر بالآخر ہمیں کامیابی ملی۔
وائس چانسلر کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی پاکستان کی نمبر ون جامعہ ہے جس کا تعلیمی نظام مسلسل پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بھی ہم نے متعدد پروگرامز نئے شروع کیے ہیں جس کے لیے انفراسٹرکچر درکار ہوتا ہے۔
ڈاکٹر نیاز نے کہا کہ ہم آج نہیں بلکہ آج سے کئی سال آگے کی ضروریات دیکھ رہے ہیں اس لیے وسیع زمین کی دستیابی یقینی بنانا ضروری تھا۔
مزید پڑھیے: عید سے چند روز قبل قائداعظم یونیورسٹی میں ’ہولی‘ کیوں منائی گئی؟
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ سی ڈی اے یونیورسٹی کے زیر قبضہ زمین کی ’ڈی مارکیشن‘ کر کے ہمیں اس حوالے سے بھی آگاہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہ چیز ریکارڈ پر ہونی چاہیے کہ یونیورسٹی کے پاس اس زمین کا کتنا قبضہ موجود ہے جو سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی ملکیت تسلیم کی ہے۔
مزید پڑھیں: سی ڈی اے کا غیر قانونی تعمیرات اور پلاٹس پر ایکشن، اب تک کہاں کہاں کارروائی ہوچکی ہے؟
ڈاکٹر نیاز نے تسلیم کیا کہ یونیورسٹی کی زمین پر اب بھی قبضہ موجود ہے مگر جامعہ براہ راست اس مسئلے میں شامل نہیں ہونا چاہتی اور اس کی کوشش ہے کہ متعلقہ ادارے اس حوالے سے اقدامات کریں اور کل ملکیتی زمین پر قبضہ ممکن بنانے میں کردار ادا کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی قائداعظم یونیورسٹی اور سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز اختر