اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران حکومتی پالیسی پر ایف بی آر سے سخت سوالات پوچھے گئے۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایف بی آر کی وکیل عاصمہ حامد نے مؤقف اختیار کیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں مختلف ٹیکسیشن ریجمز علیحدہ علیحدہ ہیں، سیکشن 113 میں کم سے کم ٹیکس لازم ہے جب کہ سیکشن 8 فائنل ٹیکس ریجم سے متعلق ہے۔

سماعت میں جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ سیکشن 12 سے مراد کون سا سیکشن ہے اور ٹیکس عائد کرنے کا بنیادی طریقہ کار کیا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ کیا حکومت نے ٹیکس لگانے سے پہلے کسی ماہر یا چیمبر آف کامرس سے مشاورت کی تھی اور کیا اس پر کوئی تحریری سفارشات یا میٹنگ منٹس تیار کیے گئے؟

ممبر ایف بی آر ڈاکٹر اشتیاق نے روسٹرم پر مؤقف اختیار کیا کہ تمام چیمبرز سے تجاویز لی جاتی ہیں اور وزارت خزانہ کو بھیجی جاتی ہیں۔ انہوں نے وضاحت دی کہ ٹیکس پیرز کی تین کیٹگریز ہیں۔ مینیمم، فائنل اور نارمل اور انہی کیٹگریز کے مطابق کسی پر 2 فیصد اور کسی پر 4 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے۔

عاصمہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ اگر سپر ٹیکس صرف ایک مخصوص طبقے پر لگایا جائے تو یہ امتیازی تصور ہوگا۔

بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایف بی آر سپر ٹیکس کیا کہ

پڑھیں:

کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔

موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔

سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔

تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ