صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کون تھے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
چارلی کرک امریکا میں قدامت پسند سماجی کارکن اور میڈیا کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے، وہ صدر ٹرمپ کے قابلِ اعتماد اتحادی تھے۔
18 سال کی عمر میں چارلی کرک نے ایک غیر منافع بخش قدامت پسند وکالت گروپ ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کی بنیاد رکھی۔
چارلی کرک کا یہ گروپ ملک کی سب سے بڑی قدامت پسند نوجوانوں کی تحریک میں پروان چڑھا اور چند ہی برسوں کے دوران وہ ٹرمپ کے حامی اور اثر و رسوخ رکھنے والوں کے نیٹ ورک کا ایک مرکزی کھلاڑی بن گئے۔
اِنہیں اکثر ’میک امریکا گریٹ اگین‘ تحریک کا چہرہ بھی کہا جاتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اکثر کرک کے سر پر 2024ء کی صدارتی مہم کے دوران بہت سے نوجوان ووٹرز کو اِن کے حق میں سامنے لانے کا سہرا باندھا۔
چارلی کرک ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کے قریبی دوست بھی تھے، اِن دونوں نے جنوری میں ایک ساتھ گرین لینڈ کا سفر بھی کیا تھا۔
چارلی کرک کے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر 5.
کرک نے اپنی مقبول پوڈ کاسٹ، سوشل میڈیا پر متحرک رہنے اور کتابوں کے ذریعے بھی خوب شہرت حاصل کی، اِن کی جانب سے 2020ء میں لکھی گئی کتاب The MAGA Doctrine کو خوب پزیرائی ملی تھی۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
بیجنگ/جنیوا: جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کی دوڑ میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں چین نے پہلی بار اقوام متحدہ کے جاری کردہ گلوبل انوویشن انڈیکس میں دنیا کے 10 سب سے زیادہ جدت پسند ممالک میں جگہ بنا لی ہے — اور اس عمل میں یورپ کی مضبوط ترین معیشت جرمنی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ ترقی بیجنگ میں نجی کمپنیوں اور ریاستی اداروں کی جانب سے تحقیق و ترقی (R&D) کے شعبے میں مسلسل بھاری سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (WIPO) کی رپورٹ کے مطابق، چین اب دنیا میں سب سے زیادہ تحقیق پر خرچ کرنے والا ملک بننے کے قریب ہے۔
انوویشن انڈیکس کی تازہ فہرست:
سوئٹزرلینڈ
سویڈن
امریکا
جنوبی کوریا
سنگاپور
برطانیہ
فن لینڈ
نیدرلینڈز
ڈنمارک
چین
جرمنی اس سال 11ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔
WIPO کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں عالمی سطح پر درج ہونے والی پیٹنٹ (ایجادات) کی درخواستوں میں سب سے زیادہ — تقریباً 25 فیصد چین سے آئیں، جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔ اس کے برعکس امریکا، جاپان اور جرمنی کی مشترکہ پیٹنٹ درخواستوں میں تقریباً 40 فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔
چین کی کامیابی کا راز
ماہرین کے مطابق، چین کی یہ ترقی اس کی نجی صنعتوں اور سرکاری اداروں کی مشترکہ حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے، جہاں نہ صرف مالی معاونت میں تیزی آئی بلکہ جدید ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت، اور توانائی کے شعبوں میں بھی غیر معمولی پیش رفت ہوئی۔
جرمنی کے لیے پیغام
انوویشن انڈیکس کے شریک مدیر ساچا وونش کا کہنا ہے کہ جرمنی کو 11ویں نمبر پر آنے پر زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ درجہ بندی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے تجارتی محصولات جیسے عوامل کو پوری طرح ظاہر نہیں کرتی۔
WIPO کے ڈائریکٹر جنرل ڈیرن تانگ نے کہا کہ جرمنی کے لیے اصل چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی تاریخی صنعتی برتری کو برقرار رکھتے ہوئے، ڈیجیٹل انوویشن میں بھی ایک طاقتور مقام حاصل کرے۔
مستقبل غیر یقینی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ عالمی سطح پر انوویشن کا مستقبل کچھ غیر یقینی دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کی رفتار سست ہو چکی ہے۔ اس سال عالمی ترقی کی شرح 2.3 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کی 2.9 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے — اور 2010 کے بعد سب سے کم سطح ہے۔
Post Views: 2