پاکستان میں انسداد دہشتگردی کی راہ میں کیا رکاوٹیں حائل ہیں، دی ڈپلومیٹ کی چشم کشا رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کی لہر پر قابو پانے کی کوششیں سیاسی اختلافات کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں خصوصاً وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کے درمیان مختلف پالیسیوں کے باعث۔
یہ بھی پڑھیں: طلال چوہدری نے ٹی ٹی پی کا واٹس ایپ چینل بے نقاب کردیا، عالمی برادری سے کارروائی کا مطالبہ
انڈو پیسفک خطے میں سیاست اور سیکیورٹی سے متعلق موضوعات پر توجہ مرکوز کرنے والے امریکی جریدے ’دی ڈپلومیٹ‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ پالیسیوں میں عدم اتفاق نے سیاسی قیادت کے لیے ایک متفقہ اور جامع انسداد دہشتگردی حکمت عملی تشکیل دینا مشکل بنا دیا ہے جس سے شدت پسندی کے پھیلتے ہوئے خطرے کا مؤثر مقابلہ نہیں ہو پا رہا۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سنہ 2021 میں افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں خصوصاً خیبرپختونخوا اور بلوچستان جیسے سرحدی علاقوں میں سرحد پار حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ملک کے اندرونی سیاسی عوامل جن میں وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی مختلف حکمت عملیاں شامل ہیں انسداد دہشتگردی کی کوششوں کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
مزید پڑھیے: ٹی ٹی پی رہنما کا غیر مسلموں سے مدد مانگنے پر فتویٰ قران و سنت کے منافی قرار
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی انسداد دہشتگردی پالیسی ماضی میں مسلح کارروائیوں اور مذاکرات کے درمیان جھولتی رہی ہے۔ مثال کے طور پر عمران خان کے دورِ حکومت (2018–2022) میں تحریک طالبان پاکستان سے نمٹنے کے لیے مذاکرات پر مبنی پالیسی اپنائی گئی۔ اس دوران ہزاروں ٹی ٹی پی عسکریت پسندوں کی پاکستان میں واپسی اور بحالی کی کوششیں کی گئیں۔ اس وقت اس حکمت عملی کو خیبرپختونخوا میں تشدد میں کمی لانے کے ایک عملی قدم کے طور پر پیش کیا گیا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پالیسی ساز حلقوں میں بعض ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ حکمت عملی افغان طالبان کو خوش کرنے کی ایک کوشش بھی تھی تاکہ کابل کی طرف سے ٹی ٹی پی کے خلاف تعاون حاصل کیا جا سکے۔
الٹی ہوگئیں سب تدبیریںیہ پالیسی بظاہر کابل کے ساتھ خیرسگالی کے تعلقات قائم کرنے کے لیے اپنائی گئی تھی مگر اس کے الٹ نتائج سامنے آئے۔ یہ عسکریت پسندوں کو مزید طاقتور بنانے کا سبب بنی اور سرحد پار سے دراندازی کے لیے راہ ہموار ہوئی۔
وفاقی حکومت کی موجودہ حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں قائم حکومت اور ریاستی اداروں نے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ اور داعش کے خطرے کا نوٹس لیا جائے، پاکسانی مندوب کا سلامتی کونسل میں خطاب
البتہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ خیبرپختونخوا میں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہے ٹی ٹی پی سے مذاکرات نہ کرنے کی پالیسی کو مکمل طور پر اختیار نہیں کیا گیا۔
یہ سیاسی تضاد ملک بھر میں ایک مؤثر انسداد دہشتگردی حکمت عملی کے نفاذ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسداد دہشتگردی میں رکاوٹیں پاکستان اور دہشتگردی دی ڈپلومیٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان اور دہشتگردی دی ڈپلومیٹ انسداد دہشتگردی پاکستان میں رپورٹ میں حکمت عملی ٹی ٹی پی کے لیے
پڑھیں:
بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت اب بھی پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، ہماری کوسٹ گارڈ فورس نے ایک ایسے ملاح کو گرفتار کیا جو بھارتی ایجنسیوں کے لیے جاسوسی میں ملوث تھا۔ گرفتار شخص نے دورانِ تفتیش اپنی پوری کہانی دنیا کے سامنے بیان کر دی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہاکہ افواجِ پاکستان نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں اپنے سے چار گنا بڑے دشمن کو شکست دی، اور بھارت کو ایک شرمناک ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جسے وہ آج تک تک ہضم نہیں کر پایا۔
مزید پڑھیں: بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے نہ اس کا رخ موڑ سکتا ہے، اسحاق ڈار
انہوں نے کہاکہ مسلسل کوششوں اور محنت کے نتیجے میں پاکستان نے سفارتی میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک کے مفاد کے لیے کام کرنے والے تمام سفارت کاروں کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ پاکستان اب معاشی ترقی کے نئے اہداف حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
بھارت کو یہ غلط فہمی تھی کہ وہ ایک ابھرتی ہوئی طاقت ہے۔
ہم پر وہ جنگ مسلط کی گئی جس کی ہمیں کوئی خواہش نہیں تھی۔ جب دشمن نے برتری ثابت کرنے کی کوشش کی تو پوری قوم نے متحد ہو کر دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ اور افواجِ پاکستان نے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں، اپنے سے چار… pic.twitter.com/aRCcHzG7jz
— WE News (@WENewsPk) November 3, 2025
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے برداشت کیا، مگر اب عالمی برادری پاکستان کی قربانیوں اور کامیابیوں کو تسلیم کرتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان پر دہشتگردی کی پشت پناہی کے بے بنیاد الزامات لگائے گئے، خاص طور پر پہلگام واقعے کے بعد فوری طور پر الزام عائد کرنا غیر منصفانہ تھا۔
عطا تارڑ کے مطابق پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار ہے، اور دنیا اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ اور سفارت کاروں نے ملک کا وقار عالمی سطح پر بلند کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ وزیراعظم نے پہلگام واقعے پر بھارت کو غیر جانب دار تحقیقات کی پیشکش کی، جس کی حمایت دوست ممالک نے بھی کی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ جب بھی پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی، مسلح افواج نے بھرپور جواب دیا۔ ان کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں قوم نے فتح حاصل کی، اور اس جدوجہد میں فضائیہ کا کردار تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارتی میڈیا جھوٹے پروپیگنڈے میں مصروف رہا، تاہم پاکستان میں ذمہ دارانہ صحافت نے عالمی توجہ حاصل کی۔ ’معرکہ حق‘ میں کامیابی کے بعد قوم کا سر فخر سے بلند ہے۔
عطا تارڑ نے کہاکہ پاکستان ایک فکری اور بیانیاتی جنگ لڑ رہا ہے، جہاں ایک طرف بھارت کا جھوٹا بیانیہ ہے تو دوسری جانب پاکستان کے واضح اور ٹھوس حقائق نے دنیا کو اصل صورتحال دکھا دی۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملے کی تحقیقات سے قبل بھارت پاکستان پر حملہ کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران معاشی و اسٹریٹجک فریم ورک کا آغاز ایک بڑی پیش رفت ہے۔ اب حکومت کی ترجیح بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ، وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا، اور پاکستانی بندرگاہوں کے ذریعے علاقائی تجارت کو فروغ دینا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی سازشیں دہشتگردی عطااللہ تارڑ وفاقی وزیر اطلاعات وی نیوز