زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک بار پھر اضافہ ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک بار پھر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مرکزی بینک کے ذخائرمیں گزشتہ ہفتے کے دوران 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، اب اسٹیٹ بینک کے پاس موجود ذخائر بڑھ کر 14 ارب 33 کروڑ 63 لاکھ ڈالرہوگئے ہیں۔
ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب 68 کروڑ ڈالرکی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
ان میں اسٹیٹ بینک کے ذخائرکے علاوہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود ذخائر بھی شامل ہیں، کمرشل بینکوں کے ذخائر5 ارب 34 کروڑ 46 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ پاکستان کی مالیاتی پوزیشن کے لیے مثبت پیش رفت ہے اور اس سے ملکی کرنسی کے استحکام میں مدد مل سکتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق آنے والے دنوں میں اگرترسیلات زراوربرآمدات میں مزید اضافہ ہوتا ہے تو ذخائر کی پوزیشن مزید بہترہو سکتی ہے۔
ماہرین نے حکومت پرزور دیا ہے کہ غیر ضروری درآمدات کو کم کیا جائے اور برآمدات کے فروغ کے لیے سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ ذخائر میں پائیداراضافہ ممکن ہو سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: زرمبادلہ کے ذخائر اسٹیٹ بینک کے
پڑھیں:
سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
کراچی:حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔
اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔
قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے مثبت پیش رفت ہے۔
سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔
اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔
اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔
حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔
اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔