پاکستان میں زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی: اس کا مطلب اور فائدہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں حالیہ شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب کے باعث ماحولیاتی اور زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا اجلاس، ماحولیاتی اور زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کی اصولی منظوری
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے سینکڑوں اموات اور وسیع پیمانے پر زرعی نقصان ہوا ہے جس پر فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
واضح رہے کہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سیلاب میں اب تک تقریباً ایک ہزار افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ سب سے زیادہ نقصان زرعی شعبے کو پہنچا ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے وفاقی وزیر احسن اقبال کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی قائم کر دی ہے جو نقصانات کا تخمینہ لگائے گی اور بحالی کے اقدامات تجویز کرے گی۔
وزیراعظم نے وفاق اور صوبوں کو مشترکہ طور پر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ہدایت بھی کی ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ آخر زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی کا مطلب کیا ہے، اس کا کیا فائدہ ہوگا اور کیا ایسا ممکن بھی ہے یا پھر یہ صرف ایک سیاسی بیان کی حد تک ہے؟
مزید پڑھیے: سیلاب سے بے پناہ جانی اور اقتصادی نقصان ہوا، وزیراعظم کا ملک میں موسمیاتی اور زرعی ایمرجنسی کا اعلان
اس حوالے سے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کلائمیٹ ایکسپرٹ آصف شجاع کا کہنا تھا کہ زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی ایک ایسا سرکاری یا حکومتی اعلان ہوتا ہے جس میں تسلیم کیا جاتا ہے کہ ملک کی زراعت اور ماحول کو فوری اور شدید خطرات لاحق ہیں اور ان خطرات سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
آصف شجاع کے مطابق پاکستان کو فوری طور پر ماحولیاتی اور زرعی ایمرجنسی نافذ کرنی چاہیے تاکہ ماحول اور زراعت کو درپیش شدید خطرات سے نمٹا جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی ایمرجنسی میں نقصان شدہ ماحول کی بحالی، آلودگی کے صحت پر اثرات کی نگرانی، سیلاب کی وجوہات کی تحقیقات اور حفاظتی منصوبوں کی اپڈیٹ شامل ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے اقوام متحدہ سے رجوع اور زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے، بلاول بھٹو
انہوں نے ارلی وارننگ سسٹمز کی بہتری بشول پہاڑی علاقوں میں ایکس بینڈ ریڈار کی تنصیب اور سیلاب سے بچاؤ کے پہلے سے تیار شدہ منصوبوں پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کے مطابق زرعی ایمرجنسی میں ہائیڈروپونک زراعت کو فروغ دینا، فصلوں کے نقصانات کا جائزہ لے کر ضروری امداد فراہم کرنا، متاثرہ کسانوں کو معاوضہ دینا اور اگلی فصل کے لیے پرکشش سپورٹ پرائس کا اعلان شامل ہے۔
آصف شجاع نے کہا کہ سیلابی علاقوں میں مضبوط بند باندھنا، مستقل پناہ گاہیں بنانا، دیہی لوگوں کو ایمرجنسی کی تربیت دینا اور سیلاب مزاحم گھروں کے لیے سستے قرضے فراہم کرنا بھی ضروری اقدامات میں شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: مون سون کا آخری اسپیل اختتام کے قریب،5 ہزار سے زائد دیہات زیر آب: چیئرمین این ڈی ایم اے
انہوں نے کہا کہ اگر یہ اقدامات عملی طور پر کیے گئے تو پاکستان اپنے ماحولیاتی اور زرعی چیلنجز کا بہتر مقابلہ کر سکتا ہے ورنہ یہ محض سیاسی نعرہ ہی رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارلی وارننگ سسٹمز آصف شجاع پاکستان میں سیلاب پاکستان میں شدید بارشیں زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی موسمیاتی تبدیلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ارلی وارننگ سسٹمز پاکستان میں سیلاب پاکستان میں شدید بارشیں زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی موسمیاتی تبدیلی زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی ماحولیاتی اور زرعی اور زرعی ایمرجنسی کے لیے
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے، پاکستان اور خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیز کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، 4 سال گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
کراچی: ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار ایف آئی اے کا اہلکار جاں بحق
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں پر واضح کرناچاہتاہوں کہ
افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں پر تمام پاکستانیوں بشمول ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت میں مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔
پاکستانی عوام بالخصوص خیبر پختونخواہ کے لوگ، افغان طالبان…
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کیلئے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں، افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کیلئے ہے۔
وزیرِ دفاع نے اپنا بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا، جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔
پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
مزید :