سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بیوی کا حق نان و نفقہ نکاح کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے، یہ نہ تو ازدواجی تعلقات یا رخصتی سے مشروط ہے اور نہ ہی شوہر کی صوابدید پر منحصر ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 15 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نان و نفقہ کی ادائیگی شوہر کا قانونی فریضہ ہے جو نکاح کی تکمیل کے ساتھ ہی لازم ہو جاتا ہے۔ رخصتی نہ ہونے پر شوہر کو نان و نفقہ سے بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیے  سپریم کورٹ: طلاق یافتہ بیٹی کی پنشن پر اہم فیصلہ آگیا

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس حق کو ازدواجی تعلقات سے مشروط کرنا بیوی کے بنیادی حق کو متاثر کرتا ہے اور شوہروں کو مالی ذمہ داری سے بچنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ نان و نفقہ کو جسمانی موجودگی سے منسلک کرنا آئین میں درج صنفی مساوات کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ شوہر صرف اسی صورت نان و نفقہ کی ادائیگی سے مبرا قرار دیا جا سکتا ہے جب وہ ثابت کرے کہ بیوی کو بلاجواز خود سے دور رکھا گیا۔

عدالتی زبان پر تنبیہ

بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں استعمال ہونے والی زبان پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عائلی قوانین پر دیے گئے فیصلے صرف ثالثی کا کردار ادا نہیں کرتے بلکہ معاشرے کو ترقی پسند سوچ کی جانب بھی رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ عدالتوں کو ایسی زبان استعمال کرنی چاہیے جو خواتین کی برابر قانونی حیثیت کی توثیق کرے، دقیانوسی سوچ سے دور کرے اور رواداری کو فروغ دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ فیصلے میں

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا

سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔

ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار

جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔

مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا

ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔

عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • وقف قانون پر سپریم کورٹ کی متوازن مداخلت خوش آئند ہے، مسلم راشٹریہ منچ
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • سپریم کورٹ: تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار