پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کے کام جاری ہے، جہاں حکومت سمیت دیگر ملکی اور غیرملکی ادارے بھی مصروف عمل ہیں، تاہم ایسے میں بعض غیرمصدقہ اطلاعات بھی عوامی جذبات کومہمیز دینے کا باعث بن رہی ہیں۔

سیلاب زدگان کے امداد کے حوالے سے سوشل میڈٰیا پر حالیہ پوسٹ میں بعض افراد نے الزام عائد کیا کہ پنجاب کے ضلع قصور میں سیلاب سے متاثرہ آبادی میں امدادی سامان کی تقسیم کے حوالے سے ہیرا پھیری کرتے ہوئے سولر پینل تقسیم نہیں کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے اظہارِ اخوت، امدادی سامان کے 5 ٹرک پہنچ گئے

جماعت اسلامی کے سابق سیکریٹری اطلاعات قیصر شریف نے سوشل میڈیا پوسٹ پر قصور میں گنڈا سنگھ والا ہائی اسکول میں متاثرین سیلاب میں سعودی عرب کی جانب سے فراہم کردہ امدادی سامان کی تقسیم کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سیلاب متاثرین کے ساتھ ہاتھ ہو گیا۔

سیلاب متاثرین کے ساتھ ہاتھ ہو گیا
مصدق اطلاعات کے مطابق
قصور گنڈا سنگھ والا ہائی اسکول میں 1500 خاندانوں کے لئے برادر اسلامی ملک سعودیہ عرب سے آنیوالے امدادی سامان میں موجود سولر پلیٹیں سیلاب متاثرین کو نہیں ملی تو کدھر گئیں ؟ کیا پنجاب حکومت اسکا جواب دینا پسند کرئے گی ؟؟ pic.

twitter.com/Fq6Dstc056

— Qaisar Sharif (@Qaisarsharif555) September 10, 2025

’مصدقہ اطلاعات کے مطابق قصور گنڈا سنگھ والا ہائی اسکول میں 1500 خاندانوں کے لئے برادر اسلامی ملک سعودیہ عرب سے آنیوالے امدادی سامان میں موجود سولر پلیٹیں سیلاب متاثرین کو نہیں ملی توکدھرگئیں؟ کیا پنجاب حکومت اسکا جواب دینا پسند کرے گی۔‘

مزید پڑھیں:زرعی و ماحولیاتی ایمرجنسی، پیپلز پارٹی کا خیرمقدم، فوری امداد اور عالمی اپیل کا مطالبہ

قیصر شریف کی اس پوسٹ پر سینیئر صحافی وسیم عباسی نے تبصرہ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ سعودی ایجنسی کے ایس ریلیف کے مطابق یہ الزام درست نہیں۔

ان کے مطابق، مذکورہ علاقے میں ضرورت کی بنیاد پر بعض سیلاب زدگان کو سولر پلیٹیں دی گئیں اور بعض کوخوراک اور ٹینٹ وغیرہ فراہم کیے گئے۔

فیکٹ چیک: ابھی سعودی ایجنسی کے ایس ریلیف سے بات ہوئی تو معلوم ہوا یہ درست نہیں ہے۔
سعودی ایجنسی ایک ایک متاثرہ شخص کو خود امداد دیتی ہے اور حکومت کا اس میں کوئی کردار نہیں ہوتا ۔ انتظامیہ صرف متاثرین سے ملواتی ہے۔
اس علاقے میں ضرورت کی بنیاد پر لچھ افراد کو سولر پلیٹیں دی گئیں… https://t.co/osmjxkJh9b

— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) September 12, 2025

’ابھی سعودی ایجنسی کے ایس ریلیف سے بات ہوئی تو معلوم ہوا یہ  درست نہیں ہے، سعودی ایجنسی ایک ایک متاثرہ شخص کو خود امداد دیتی ہے اورحکومت کا اس میں کوئی کردار نہیں ہوتا، انتظامیہ صرف متاثرین سے ملواتی ہے۔‘

مزید پڑھیں: پاکستان میں سیلابوں سے تباہی، بیرونی ممالک اور بین الاقوامی اداروں سے کتنی امداد آئی؟

انہوں نے ایک علیحدہ پوسٹ میں ایک ویڈیو بھی منسلک کی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سعودی امدادی ایجنسی کے سینیئراہلکار قصور کے علاقے گنڈا سنگھ میں لوگوں کو خود سولر پینل تقسیم کررہے ہیں۔

وسیم عباسی کے مطابق اس حوالے سے سوشل میڈیا پرگردش کرتی ’مبینہ خبریں‘ اس ویڈیو کے بعد بے بنیاد ثابت ہوتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایکس پلیٹ فارم پنجاب جماعت اسلامی سعودی امدادی ایجنسی سعودی عرب سوشل میڈیا سیکریٹری اطلاعات سیلاب زد قصور قیصر شریف گنڈا سنگھ والا وسیم عباسی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایکس پلیٹ فارم جماعت اسلامی سعودی امدادی ایجنسی سوشل میڈیا سیکریٹری اطلاعات سیلاب زد قیصر شریف گنڈا سنگھ والا گنڈا سنگھ والا سیلاب متاثرین سعودی ایجنسی ایجنسی کے کے مطابق

پڑھیں:

سیلاب زدگان کی فوری امداد

پاکستان کی معیشت ایک بار پھر قدرتی آفات کے سامنے کھڑی ہے۔ رات کے وقت جب خیموں میں یہ خوف طاری ہوتا ہے کہ اندھیرے میں کہیں کوئی سانپ نہ آجائے، بوڑھا کسان جب یہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ اس کی ساری زندگی کی جمع پونجی کو بھارتی آبی جارحیت نے لوٹ لیا، اس کے کھیتوں میں کھڑی فصل ڈوب گئی ہے، وہ جس کنارے پر بیٹھا ہے، چند انچ نیچے سیلابی پانی موجود ہے، خطرہ ہے کہ مزید سیلابی پانی آ گیا تو یہ کیمپ بھی ڈوب جائیں گے۔

روزنامہ ایکسپریس کی اس خبر پر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے جس میں یہ چھپا تھا کہ بھارت نے پھر پانی چھوڑ دیا ہے، جنوبی پنجاب میں ہر طرف تباہی، مزید 8 افراد ڈوب گئے، جلال پور پیر والا میں موٹروے کا حصہ بہہ گیا۔

متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے، ریلے سکھر میں داخل، مزید دیہات ڈوب گئے، ایسے میں کسان سوچ رہا ہوگا کہ میرا تو سب کچھ نقصان ہو گیا اور ایسا نقصان جسے وقتی نہیں کہا جا سکتا۔ یہ تو میرے کئی عشرے کھا جائے گا، کیوں کہ یہ نقصان اب قلیل مدت کا نہیں رہا، یہ تو کئی سالوں کے مضر اثرات والا ہے۔

ایسے میں کسی نے اسے تسلی دی ہوگی کہ اسٹیٹ بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں یوں کہا ہے کہ سیلاب نے پاکستان کی معیشت کو قلیل مدتی طور پر متاثر کیا ہے۔ کسان کی پیشانی کی لکیروں پر ارتعاش پیدا ہوا۔ چہرہ فق ہونے لگا، سانس لینے میں دشواری محسوس کر رہا تھا۔

اسے معلوم نہیں کہ یہ پاکستان کی معیشت کی بات ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے اس کی معیشت اجڑ گئی، کھیتوں کی لہلہاتی فصلیں زمین میں دفن ہوکر رہ گئیں، مال مویشی اس سے جدا ہو گئے، کئی عزیز و اقارب پانی کی نذر ہوگئے، ایسے میں یہ خبر بھی مزید پریشانی کا باعث تھی کہ بھارت نے پھر پانی چھوڑ دیا۔ مزید 8 افراد ڈوب گئے۔

اسٹیٹ بینک نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کا امکان ظاہرکیا ہے۔ 2010 میں جو سیلاب آیا تھا، اس نے بڑی تباہی مچائی تھی، اس وقت سیلاب کا نقصان10 ارب ڈالر بتایا گیا تھا۔

ہ سیلاب اس سے کہیں زیادہ پیمانے پر ہے، بہت سے افراد کا بالکل صحیح خیال ہے کہ انھوں نے اپنی زندگی میں ایسا سیلاب نہیں دیکھا۔ اتنا زیادہ پانی، اتنا نقصان، اتنے سانپ، اتنی اموات، ہر طرف پانی ہی پانی، پانی کا ایک ریلا گزرتا نہیں، بھارت دوسرا ریلا چھوڑ دیتا ہے۔

15 تاریخ کو ایک اور بہت بڑا ریلا چھوڑ دیا، یہ سیلاب کوئی معمولی نقصان، وقتی نقصان، قلیل مدتی متاثر کن نہیں ہے اس نے مستقبل اجاڑ کر رکھ دیا ہے۔ مہنگائی میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا، برآمدات کم ہوں گی اور غذائی درآمدات میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوگا۔

اس سیلاب نے کپاس کی فصل بالکل ہی تباہ کر کے رکھ دی ہے، ہماری مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل برآمدات کا حصہ 55 سے 60 فی صد تک بنتا ہے، اب کارخانوں کی شفٹیں کم ہوں گی، بے روزگاری بھی بڑھے گی۔ 

گزشتہ مالی سال 32 ارب ڈالرکی برآمدات کے مقابلے میں پاکستان پھر پیچھے جا کر 25 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات کر پائے گا اور درآمدات 58 ارب ڈالر سے بڑھ کر 65 ارب ڈالر سے زائد ہو سکتی ہے۔

اس طرح تجارتی خسارہ بڑھ کر رہے گا۔ حکومت اسے وقتی نقصان کہتی رہے لیکن عالمی موسمیاتی تبدیلی چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ یہ اب مستقل کا معاملہ اختیار کر چکا ہے۔ پہلے سے بھی کہیں زیادہ تیاری کرنا ہوگی۔ ابھی ہم اس سیلاب کے نقصان کو برسوں تک پھیلا ہوا دیکھ رہے ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلی جس نے پاکستان کے پہاڑوں، گلیشیئروں، دریاؤں، کھیتوں کا مستقل رخ کر لیا ہے اور پاکستان کو ہی اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ آنے والے کئی عشروں کے خواب ڈبو دیے ہیں۔ ہمیں سنبھلنا پڑے گا، وقتی نقصان قرار دینے کے علاوہ عملاً مستقبل کے لیے بھرپور تیاری کرنا ہوگی۔ 2022 میں جن علاقوں سے سیلاب ہو کرگزرگیا تھا، وہاں کے کسان مدتوں تک اپنے کھیتوں سے پانی نکالنے کے لیے حکومتی پلان کا انتظار کرتے رہے۔ یہ سب سستی کاہلی ہماری معاشی ناتوانی، منصوبہ بندی کا فقدان اور بہت کچھ ظاہر کرتی ہے۔

اس مرتبہ سیلاب کے اترنے کے فوری بعد تمام زمینوں کو کاشت کے قابل بنا کر دینا، ہر صوبائی اور وفاقی حکومت کی بھی ذمے داری ہے۔ سڑکیں جس طرح ٹوٹ پھوٹ کر گڑھوں کی شکل اختیارکرچکی ہیں ان کی فوری تعمیر کی ضرورت ہے۔

ہماری حکومت تنقید کے جواب میں اپنی توانائی ضایع کرتی ہے حکومت چاہے صوبائی ہو یا مقامی انتظامیہ، وہ سب اپنی پھرتی، کارکردگی دکھائیں تو جواب عملی طور پر سامنے آجائے گا۔ اس وقت پوری قوم مشکل میں ہے اور جنوبی پنجاب اور سندھ کے کئی اضلاع سیلاب کی شدید لپیٹ میں آ چکے ہیں۔

مخیر حضرات اب آگے بڑھیں، خاص طور پر اشرافیہ اپنی بڑی بڑی دیوہیکل گاڑیاں لے کر ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور گڑھوں کو عبور کرتے ہوئے خوراک، ادویات،کپڑے، جوتے، مچھردانیاں اور ضرورت کا بہت سا سامان، خاص طور پر پکا پکایا کھانا یہ سب لے کر ضرورت مندوں، بھوکوں کو لے جا کر دیں اور یہ ثواب کمانے کا نادر موقعہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قائم مقام صدرکی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی اقدامات کی اپیل
  • سیلاب زدگان کی فوری امداد
  • پشاور، الخدمت کی جانب سے 8 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان پنجاب روانہ
  • پشاور: الخدمت کی جانب سے 8 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان پنجاب روانہ
  • ’ایسی چیزیں قبول نہیں کروں گی‘، سیلاب زدگان کے لیے غیر معیاری سامان ملنے پر حدیقہ کیانی پھٹ پڑیں
  • نٹالی بیکر کا دورہ قصور، سیلاب متاثرین سے ملاقاتیں
  • مظفر گڑھ: سیلاب متاثرین امدادی سامان کیلئے لڑ پڑے‘ متعدد کی حالت غیر 
  • پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں،جرمن سفارتخانے کا متاثرین کیلئے امداد کا اعلان
  •  مظفرگڑھ: فلڈ ریلیف کیمپ میں بد نظمی سے کئی متاثرین کی حالت غیر ہوگئی
  • مظفرگڑھ: سیلاب متاثرین امدادی سامان کیلئے لڑ پڑے، سارا امدادی سامان لے گئے