غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے، افسوسناک ہے، عثمان خواجہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دو سال سے جو کچھ ہو رہا ہے، بہت افسوسناک ہے۔
آسٹریلوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے عثمان خواجہ نے کہا کہ بچوں کو قتل کیا جاتا رہا ہے، اب انہیں بھوک سے مارا جا رہا ہے، پہلے اسے ایک حادثہ قرار دیا جاتا رہا ہے لیکن بھوک سے مارنا کوئی حادثہ نہیں ہے۔
عثمان خواجہ کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں نے کہا کہ اب بہت ہو چکا ہے، میرے ہمیشہ بولنے کی وجہ یہ ہے کہ بچوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہونا چاہیے جیسا ہو رہا ہے، بچے کہیں بھی مررہے ہوں، ان کے ساتھ برا سلوک کہیں بھی ہو رہا ہو ، ان کی زندگی قیمتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے معاملے میں روس کو شہ سرخیوں میں شیطان قرار دیا جارہا ہے۔ میرے خیال میں یہ اس لیے ہو رہا ہے کہ یوکرینی بچے سفید ہیں وہ ہماری طرح نظر آتے ہیں، دوسری طرف آپ دوسرے رنگ کے لوگوں کو مرنے دے رہے ہیں۔
عثمان خواجہ نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے جیسے یہ سب نسل کی بنیاد پر تقسیم ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس بولنے کو بہت کچھ ہے، میں آواز اٹھاتا رہوں گا۔
آسٹریلوی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یوکرین کو ایک بلین ڈالرز جبکہ غزہ کو صرف 130 ملین ڈالرز امداد دی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عثمان خواجہ ہو رہا رہا ہے
پڑھیں:
افشاں قریشی نے اپنی خوبصورت محبت کی کہانی سنادی
معروف سینئر اداکارہ اور فیصل قریشی کی والدہ افشاں قریشی نے اپنے شوہر سے جڑی خوبصورت محبت کی کہانی سنادی۔
افشاں قریشی چار دہائیوں سے شوبز انڈسٹری میں اپنی شاندار اداکاری سے پہچانی جاتی ہیں۔ وہ نجی ٹی وی کے پروگرام کی مہمان بنیں جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے یادگار لمحات کا ذکر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں فیصل کے پاپا سے بےحد محبت کرتی تھی، ایک موقع پر میں نے ایک فلم سائن کی لیکن شوٹنگ پر جانے کے بجائے کراچی واپس آ گئی تاکہ ان سے ملاقات کر سکوں، جب فلم کے ڈائریکٹر مجھے ڈھونڈتے ہوئے گھر پہنچے تو میں بستر کے نیچے چھپ گئی۔
افشاں قریشی نے مزید بتایا کہ ’میری ملاقات فیصل قریشی کے والد سے ایک فلم کے سیٹ پر ہوئی تھی، ہم دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے اور یہ ایک خاموش وعدہ تھا، میرے شوہر نے کبھی براہِ راست اظہارِ محبت نہیں کیا بلکہ سیدھا والدین کے پاس رشتہ لے کر پہنچ گئے تاہم میرے والدین نے ابتدا میں انکار کردیا تھا کیونکہ وہ اپنے بچوں کی شادیاں صرف میمن خاندانوں میں کرتے تھے، میں ایک ماہ تک روتی رہی، بالآخر میری والدہ نے والد کو راضی کیا اور شادی طے پا گئی۔‘
انہوں نے اپنی زندگی کے مشکل ترین دور کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ میں صرف 25 سال کی تھی جب میرے شوہر کا انتقال ہوگیا، جبکہ فیصل قریشی اس وقت صرف 8 سال کے تھے۔
افشاں قریشی نے کہا کہ میں نے جوانی میں بیوگی کا صدمہ برداشت کیا، مگر ہمیشہ اللّٰہ کی رضا پر راضی رہی اور اپنی زندگی اکیلے ہی گزاری۔