پاک بحریہ کی پنجاب اور سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
پاک بحریہ کی جانب سے پنجاب اور سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز جاری ہیں۔
سیلاب کی سنگین صورتحال کے پیشِ نظر، پاک بحریہ کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیم کو جلالپور، ملتان (پنجاب) میں تعینات کر دیا گیا ہے، جبکہ سندھ کے مختلف علاقے جن میں کشمور، گھوٹکی، سکھر اور شکارپور شامل ہیں، میں پہلے سے موجود ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں ہوورکرافٹ، ریسکیو بوٹس اور ماہر غوطہ خور ٹیموں سے لیس ہیں، تاکہ زیرِ آب علاقوں تک فوری رسائی حاصل کرکے ریسکیو اور امدادی کارروائیوں میں مدد فراہم کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: پاک بحریہ کا بندرگاہوں پر خطرات سے نمٹنے کے لیے 2 روزہ مشقوں کا انعقاد
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 478 سیلاب زدہ افراد، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کو مختلف متاثرہ علاقوں سے بحفاظت نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، سندھ میں اب تک ریسکیو کیے گئے افراد کی مجموعی تعداد 6,860 ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ متاثرہ آبادی کو مفت طبی سہولیات اور ضروری ادویات کی فراہمی بھی جاری ہے، تاکہ اس قدرتی آفت میں بروقت طبی امداد کو یقینی بنایا جا سکے۔
گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث، پاک بحریہ ہائی الرٹ ہے اور سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
پاک بحریہ اس ہنگامی صورتحال میں قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور متاثرین کی مکمل بحالی تک ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بحریہ پنجاب سندھ سیلاب متاثرہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بحریہ سیلاب متاثرہ پاک بحریہ
پڑھیں:
لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
لاہور، پنجاب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر نے اعلان کیا ہے کہ کینال روڈ پرالیکٹرک ٹرام منصوبہ آئندہ سال فروری میں شروع نہیں کیا جا سکے گا۔وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے مطابق منصوبے کے لیے مختص 130 ارب روپے کا فنڈ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کو مؤخرکرنے کے باوجود محکمہ ٹرانسپورٹ نے تین نئی تجاویز تیار کی ہیں، جو دسمبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ٹرام منصوبے کے ساتھ لاہور کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ازسرِنوترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں جدید اور پائیدارسفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
2009 میں لاہور کے لیے چار میٹرولائنز کی ضرورت تھی، تاہم تازہ ترین اسٹڈی کے مطابق اب شہر میں کم از کم چھ میٹرو لائنز درکار ہیں۔چند روزمیں گوجرانوالہ اورفیصل آباد میٹرو منصوبوں کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب منعقد کی جائے گی، جس کے بعد کینال روڈ ٹرام منصوبے پر بھی کام شروع کیا جائے گا، ورلڈ بینک کے تعاون سے 25 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے لاہور میں 400 نئی الیکٹرک بسیں شامل کی جا رہی ہیں۔حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے برسوں میں لاہور میں ایک سے دو نئی میٹرو لائنز کا اضافہ کر کے شہریوں کے سفر کو مزید آسان اور ماحول دوست بنایا جائے۔