بارشوں نے جماعت اسلامی کی منافقت اور متحدہ کا جھوٹ بے نقاب کردیا، سعدیہ جاوید
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
کراچی:
سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے کہا ہے کہ ککراچی میں ہونے والی حالیہ بارشوں نے جماعت اسلامی کی منافقت اور متحدہ کا جھوٹ بے نقاب کردیا۔
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی اور حافظ نعیم کی پریس کانفرنس پر ردِ عمل میں کہا کہ متحدہ اب جماعتِ اسلامی کے صبح 11 بجے کے پریس کانفرنس سلاٹ پر بھی قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ مخالفین کو تکلیف صرف بھٹو کے نام سے ہے اسی لیے وہ بھٹو نام سے بنی ہر چیز میں مسئلے تلاش کرتے ہیں۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ جو لوگ الطاف بریلوی اور عمر فاروق سڑکیں نہیں بنا سکتے، وہ بھی دوسروں کی ناکامی کا رونا رو رہے ہیں، جماعتِ اسلامی نے ترقیاتی منصوبوں میں بھی منافقت دکھائی، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان اور قائدِ اعظم کی مخالفت کی تھی۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ جماعت اسلامی والے حب کینال پر بھی عبدالستار افغانی کا حوالہ دیتے ہیں، انہیں ہر چیز سے اپنا نام جوڑنے کی عادت ہے، جب ان سے ٹاؤن کا حساب مانگا گیا تو یہ پورے ملک کا حساب مانگنے لگے، حافظ نعیم نے جھوٹ اور نفرت کو میئر بننے کی دوا سمجھ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن کو سندھ پیپلز ہاؤسنگ کے گھر نظر نہیں آ رہے، انہیں سیاست نہیں بلکہ علاج کی ضرورت ہے، آمروں کو چھاؤں میں پالنے والے آج جمہوریت کے داعی بننے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، پورے شہر سے مسترد شدہ لوگوں کو اب ہر چیز ناکام ہی دکھائی دے گی۔ شہر کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔
سعدیہ جاوید نے مزید کہا کہ متحدہ کی سوچ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شاہراہ بھٹو کے اس حصے پر بھی سیاست شروع کر دی گئی جو زیرِ تعمیر تھا۔ پہلی بار ٹیکس کا پیسہ شفاف طریقے سے بلدیہ عظمیٰ کراچی خرچ کر رہا ہے، جس کی مفصل تفصیلات عوام کے ساتھ شیئر کر دی گئی ہیں، سارے منصوبے جلد مکمل ہو جائیں گے اور متحدہ پھر بھی شکوے کرے گی۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ کریم آباد کا منصوبہ کراچی والوں کی مانگ تھا، متحدہ کتنی بڑی جماعت ہے اس کا اندازہ انہیں بھی ہوگا۔ انہیں صرف چائنا کٹنگ، زکوٰۃ، قبضہ، بچوں کو بھرتی کرنا اور غیرقانونی تعمیرات پسند ہیں اس کے سوا کچھ بھی منظور نہیں، جماعتی بغیر مرے جنت میں جانا چاہتے ہیں اور متحدہ پورا شہر مار کر جنت میں جانا چاہتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سعدیہ جاوید نے سندھ حکومت نے کہا کہ
پڑھیں:
میئر کراچی کی گھن گرج!
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-2
کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔